Daily Ausaf:
2025-08-11@18:22:51 GMT

نریندر مودی بمقابلہ مولانا محمد مسعود ازہر

اشاعت کی تاریخ: 12th, May 2025 GMT

پاک فوج کے ترجمان نے کہا تھا کہ جب ہم حملہ کریں گے تو ان کے میڈیا کو بتانا نہیں پڑے گا، ہمارا حملہ نظر بھی آئے گا اور پھر پاکستان نے بھارت پر جب جوابی حملے کئے تو ان حملوں کی شدت و حدت کو صرف دہلی ہی نہیں، بلکہ دنیا بھر میں محسوس کیا گیا، پاک فوج کے شاہینوں کے ہاتھوں بھارتی فوج کی درگت بنتی دیکھ کر ایک عرب نے سوشل میڈیا پر عربی میں تحریر کیا کہ ’’بہت وقت گزر گیا۔ ان محروم آنکھوں نے ایک ہی منظر بار بار دیکھا ۔کا فروں کو مسلمانوں پر آسمان سے آگ اور لوہا برساتے ہوئے۔کبھی عراق کے آسمان شعلوں سے بھر گئے،کبھی فلسطین کی گلیاں خون سے رنگین ہو گئیں،کبھی افغانستان کے پہاڑ لرز اٹھے اور کبھی شام و لبنان کی زمین پر آسمان سے قیامت نازل ہوئی۔لیکن آج…! آج ان آنکھوں نے وہ منظر دیکھا جس نے برسوں کی پیاس بجھا دی۔ہم نے دیکھا کہ پاکستان کے شاہینوں نے گائوپوجنے والوں پر آسمان سے آگ برسائی۔دل کی دھڑکنیں سجدہ ریز ہو گئیں۔ایسا سکون دل میں اترا جو لفظوں میں بیان نہیں ہو سکتا۔اے اللہ!تیرے ہی لئے ہے تمام تعریف۔ہزار بار شکر کہ تو نے ہمیں یہ دن دکھایا۔یہ تیرا ہی فضل ہے کہ مظلوموں کی دعائیں سنی گئیں اور ظالموں پر آسمان سے بجلی گری!‘‘
پاک فوج کے ترجمان نے اپنی پریس کانفرنس میں سوال اٹھایا تھا کہ دنیا کا کون سا مذہب عبادت گاہوں اور مقدس کتابوں کو نشانہ بنانے کی اجازت دیتا ہے ؟یہ بات حقیقت ہے کہ دنیا کا کوئی بھی مذہب عبادت گاہوں اور مقدس کتابوں کو نشانہ بنانے کی اجازت نہیں دیتا ، سوائے ’’ہندو توا مودی ازم‘‘کے ’’ہندو توا مودی ازم‘‘ دراصل مغلوبہ ہے،شیطنت و دنگا و فساد کا،یہ کوئی مذہب نہیں، بلکہ فتنہ ہے فتنہ اور اس فتنے کا قرآنی علاج جہادو قتال بتایا گیا ہے،کہنے کی حد تک بھارت اپنے اپ کو ایشیا ء کی سپر پاور سمجھتا ہے لیکن اس کے وزیراعظم اور آرمی چیف کی بزدلی کی انتہا یہ ہے کہ انہیں پاکستان میں سب سے زیادہ خوف ایک درویش صفت مجاہد مولانا محمد مسعود ازہر سے محسوس ہوتا ہے، کبھی کبھی میں سوچتا ہوں کہ اگر پاکستان کی حکومتوں نے مولانا مسعود ازہر اور حافظ سعید جیسے ہیروز کو پابندیوں میں نہ جکڑا ہوتا تو بھارت میں ہندو توا مودی ازم اس وقت تک ’’وڑ‘‘چکا ہوتا ،افسوس کہ مولانا مسعود ازہر جیسے خدا پرستوں کو ہمیشہ اپنوں نے غیروں کے ساتھ مل کر نقصان پہنچانے کی کوشش کی، وگرنہ ہندو ازم تو کبھی بھی طاقتور نہیں رہا، آپ سلطان محمود غزنوی کو دیکھ لیں، آج بھی ہندوستانی بتوں پر محمود غزنوی کا نام سن کر لرزہ طاری ہو جاتا ہے، مسلمان اللہ کا نام لیوا ہو، اور اس کے دل و دماغ پر جہاد کی عبادت چھائی ہو، ہو نہیں سکتا کہ کوئی مشرک اس پر غالب آجائے، مودی کے ہندوستان میں مولانا محمد مسعود ازہر کے خاندان کے معصوم بچوں عفت مآب عورتوں اور بوڑھوں کو شہید کر کے جشن منایا جا رہا ہے ،جو ریاست کم ظرفی کی اس انتہا کو پہنچ جائے وہ ریاست صرف ایشیا ء کی ہی نہیں ، چاہے دنیا کی سپر پاور بھی کیوں نہ ہو اسے رب کے عذاب سے بچا کوئی نہیں سکتا، مسلمانوں کے معصوم بچوں ، عورتوں بوڑھوں، مسجدوں کے خلاف نریندر مودی کے جرائم میں دن بدن اضافہ ہوتا چلا جا رہا ہے، نریندر مودی پاکستان کا پانی بند کرکے 25کروڑ پاکستانیوں کو مارنا چاہتا ہے، انسانیت کے اس بدترین مجرم کو کڑی سزا دینا اس لئے لازم ہو چکا، تا کہ انسان اس کے ظلم و تعدی سے محفوظ رہ سکیں، مودی و نیتن یاہو جیسے انسانیت کے مجرموں کا علاج نہ تو مذمتی قراردادوں، نہ مذمتی بیانات ،نہ جلسے اور نہ جلوسوں سے ممکن ہے، بلکہ ان کا علاج صرف اور صرف جہاد و قتال ہی کے ذریعے ممکن ہے،اس خاکسار نے مولانا محمد مسعود ازہر کی تقریبا ً 30سالہ جہادی زندگی کے کارناموں پر بار بار نگاہ دوڑائی ،مجھے ان کے دامن پہ نہ تو دشمن کے بچوں اور عورتوں کے خون کے چھینٹے نظر آئے ،نہ مندروں پر نہ عام ہندوئوں پر اور نہ ہندوستانی شہریوں پر حملے نظر آئے ۔
مولانا محمد مسعود ازہر جامعہ علوم اسلامیہ علامہ بنوری ٹائون کے اعلیٰ تعلیم یافتہ اور ولی کامل شیخ الحدیث حضرت مولانا مفتی ولی حسن ٹونکی نور اللہ مرقدہ کے خلیفہ مجاز بھی ہیں،آپ تقویٰ کی دولت سے مالا مال، صاحب نسبت بزرگ ہیں ،تکبر،غرور،نخوت،بد اخلاقی اور سخت مزاجی جیسی بیماریوں سے کوسوں میل دوری کی وجہ سے صرف ہزاروں مجاہدین ہی نہیں، بلکہ پاکستان ،بنگلہ دیش ، ہندوستان اور کشمیر کے کروڑوں عام مسلمان بھی آپ سے عقیدت ومحبت رکھتے ہیں یہاں یہ امر قابل ذکر ہے کہ ہندوستان میں مولانا مسعود ازہر کے بے شمار چاہنے والے موجود ہیں،اس کے برعکس ’’نریندر مودی مردودی‘‘ بھارتی گجرات میں ہزاروں انسانوں کا قتل عام کروانے کی وجہ سے ’’قصائی‘‘کا لقب پا چکا ہے،کشمیر سے لے کر بہاولپور تک، مودی کے دامن پر ہزاروں معصوم بچوں اور عورتوں کے خون کے دھبے موجود ہیں۔’’نریندر مودی مردودی‘‘نے صرف ایک بابری مسجد ہی نہیں،بلکہ ہندوستان کی مزید درجنوں مساجد شہید کروانے کے بعد مظفرآباد کی بلال مسجد اور بہاولپور کی مسجد سبحان اللہ کو بھی شہید کر ڈالا، نریندر مودی کٹر ہندو فرقہ پرست ہے، اس کے دل و دماغ میں اقلیتوں بالخصوص مسلمانوں کی نفرت کوٹ کوٹ کر بھری ہوئی ہے،پاکستان کی تباہی اس کا دیرینہ خواب ہے،ہندوستان میں بسنے والے مسلمانوں کو سیاسی ہو،مذہبی ہو، معاشی ہو یا معاشرتی، ہر طرح سے کچلنا اس کا مشغلہ ہے، غیر جانبدار تجزیہ نگاروں کے نزدیک مولانا محمد مسعود ازہر کو نریندر مودی پر اک ایسی شاندار اخلاقی برتری حاصل ہے کہ مودی جیسے ہزاروں، مولانا ازہر کے جوتوں کی خاک کے بھی برابر نہیں ،یہاں یہ امر قابل ذکر ہے کہ بھارتی فوج نے آزاد کشمیر کے دارالحکومت مظفرآباد میں بلال مسجد کو نشانہ بنایا ،کوٹلی میں بھی مسجد کو نشانہ بنایا گیا ، بہاولپور میں بھی مسجد اور مدرسے کو نشانہ بنا یا،لیکن جواب میں پاک فوج نے ہندوستان کے کسی مندر کو نشانہ نہ بناکر بھارتی فوج پر اپنی اخلاقی برتری کی دھاک بٹھا دی ،ورنہ رام مندر کی اینٹ سے اینٹ بجانا پاکستانی فوج کے لئے کون سا مشکل تھا؟پاک فوج نے اپنے جوابی حملے بھارت کی عسکری تنصیبات اور بھارتی فوج تک ہی محدود رکھے۔

.

ذریعہ: Daily Ausaf

کلیدی لفظ: مولانا محمد مسعود ازہر بھارتی فوج کو نشانہ پاک فوج ہی نہیں فوج کے

پڑھیں:

مودی کو 15 اگست کو دہلی میں ترنگا لہرانے نہیں دیں گے،31 اگست خالصتان تحریک کا اہم دن ہے،گرپتونت سنگھ

سکھ فار جسٹس کے سربراہ اور خالصتان تحریک کے سرگرم رہنما گرپتونت سنگھ پنوں نے کہا ہے کہ سکھ عوام کو آزادی کی جدوجہد میں متحد ہونا ہوگا اور ہم پاکستان کے ساتھ مل کر بھارت کے مظالم کا مقابلہ کریں گے۔

ان خیالات کا اظہار انہوں نے بذریعہ ویڈیو لنک پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ گرپتونت سنگھ پنوں نے اعلان کیا کہ 17 اگست کو امریکا میں "دلی بنے گا خالصتان" کے عنوان سے ریفرنڈم منعقد ہوگا، جس کا مقصد دنیا کو یہ پیغام دینا ہے کہ دلی سمیت ہماچل پردیش، ہریانہ، راجستھان اور اتر پردیش کے بعض علاقے خالصتان کا حصہ ہوں گے۔

ان کا کہنا تھا کہ بھارت کی حکومت سکھوں پر مسلسل پابندیاں لگا رہی ہے، جبکہ پاکستانی فوج کے سربراہ جنرل عاصم منیر کا وائٹ ہاؤس میں استقبال پاکستان کے لیے ایک اعزاز ہے۔

انہوں نے الزام لگایا کہ بھارت نے پاکستان پر حملے کر کے خواتین اور بچوں کو شہید کیا، اور اس جارحیت کا جواب مشترکہ مزاحمت سے دیا جانا چاہیے۔ گرپتونت سنگھ نے یہ بھی کہا کہ کینیڈا کے وزیرِاعظم نے بھارت کو متعدد ناخوشگوار واقعات کا ذمہ دار قرار دیا ہے جبکہ سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کا خط خالصتان تحریک کی قانونی حیثیت کو تسلیم کرنے کا ثبوت ہے۔

ان کے بقول، اگرچہ خط میں ان کا نام درج ہے، لیکن یہ خالصتان کی پوری تحریک کے لیے ہے۔

گرپتونت سنگھ پنوں نے دعویٰ کیا کہ 15 اگست کو بھارتی وزیرِاعظم نریندر مودی کو دہلی میں ترنگا لہرانے نہیں دیا جائے گا، جبکہ 31 اگست کو خالصتان تحریک کے لیے انتہائی اہم قرار دیا۔

انہوں نے کہا کہ خالصتان کا تفصیلی نقشہ جاری کر دیا گیا ہے۔ انہوں نے اس تاثر کی تردید کی کہ اس نقشے میں پاکستان کے پنجاب کے کسی علاقے یا شہر کو شامل کیا گیا ہے، اور کہا کہ یہ بھارتی حکومت اور اس کے حمایتی سکھوں کا پروپیگنڈا ہے۔

گرپتونت سنگھ پنوں کینیڈا میں مقیم ایک سکھ وکیل اور علیحدگی پسند رہنما ہیں، جو "سکھ فار جسٹس" نامی تنظیم کے بانی اور قانونی مشیر ہیں۔ یہ تنظیم 2007 میں قائم ہوئی اور خالصتان کے قیام کے لیے عالمی سطح پر ریفرنڈم مہم چلا رہی ہے۔

متعلقہ مضامین

  • بھارت یک طرفہ طور پر سندھ طاس معاہدہ معطل نہیں کرسکتا؛ بلاول بھٹو
  • جنگ مسلط کی گئی تو مودی کو بتا دیں گے، ہم جھکنے والے نہیں، بلاول بھٹو
  • بھارت میں اپوزیشن لیڈر راہول گاندھی کو حراست میں لے لیا گیا
  • پتہ نہیں تھا پاکستان کا ردعمل اتنا تباہ کن ہو گا، بھارتی آرمی چیف: مودی ٹکے ٹوکری ہو گیا، خواجہ آصف
  • ہتھیار ڈالنا ہماری فطرت میں نہیں، ڈاکٹر مسعود پزشکیان
  • مودی کو 15 اگست کو دہلی میں ترنگا لہرانے نہیں دیں گے،31 اگست خالصتان تحریک کا اہم دن ہے،گرپتونت سنگھ
  • فرقہ واریت کی آگ میں صرف اقلیتیں نہیں جل رہیں بلکہ ملک کا وجود جھلس رہا ہے، مولانا محمود مدنی
  • مودی کے ٹرمپ اور چین کیساتھ کشیدہ تعلقات، بھارت عالمی تنہائی کا شکار، امریکی جریدے کی رپورٹ
  • راہول گاندھی نے نریندر مودی کی انتخابی جیت پر سوال اٹھا دیا
  • ویسٹ انڈیز بمقابلہ پاکستان: پہلے ون ڈے میں میزبان ٹیم کی محتاط شروعات