سب کو پتا چل گیا کہ پاک فوج کتنی مضبوط ہے: امیر مقام
اشاعت کی تاریخ: 12th, May 2025 GMT
امیر مقام---فائل فوٹوز
وفاقی وزیر امیر مقام نے کہا ہے کہ پاکستان کے بھارت کے خلاف اقدامات سے سب کو پتہ چل گیا کہ پاک فوج کتنی مضبوط ہے۔
انہوں نے کہا کہ قومی اور بین الاقوامی سطح پر پاکستان کا نام روشن ہوا، ہم نے پوری دنیا کو کہا کہ آؤ پہلگام واقعے کی انکوائری کریں، وزیراعظم نے کھل کر کہا کہ واقعے کی تحقیقات کریں۔
وفاقی وزیر امیر مقام نے کہا ہے کہ شہباز شریف کی قیادت میں ملک ترقی کی راہ پر گامزن ہے، انھوں نے کہا لوگ تو پاکستان کے ڈیفالٹ ہونے کا انتظار کر رہے تھے۔
ن لیگ کے رہنما نے کہا کہ پوری قوم افواج پاکستان سے اظہارِ یکجہتی کے لیے نکلی، سب کو ایک ہو کر ملک کے لیے سوچنا ہوگا، بھارت نے جھوٹے الزامات لگائے اور ایف آئی آر بھی کٹوائی اس لیے بدنام ہوا، بین الاقوامی سطح پر بھی انڈیا نیچھے آگیا۔
ان کا کہنا تھا کہ ہائیکورٹ بار ایسوسی ایشن کی نومنتخب کابینہ کو مبارک باد پیش کرتا ہوں، وکلاء کے مسائل حل کرنے کےلیے ہر ممکن تعاون فراہم کریں گے، وکلاء نے ہمیشہ ملک کو بحرانوں سے نکالنے کےلیے اپنا کردار ادا کیا ہے۔
.ذریعہ: Jang News
پڑھیں:
پاکستان اور ایران کا رشتہ پہلے سے کہیں زیادہ مضبوط ہوچکا ہے، شہباز شریف
فائل فوٹو۔وزیراعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ ایران پاکستان ہر طرح کے حالات میں ساتھ کھڑے ہوتے ہیں۔ پاکستان اور ایران کا رشتہ پہلے سے کہیں زیادہ مضبوط ہوچکا ہے، پاکستان کی حمایت کرنے پر ہم ایرانی قیادت کے شکر گزار ہیں۔
ایرانی میڈیا کو انٹرویو میں شہباز شریف نے کہا کہ بھارت پاکستان تنازع میں ایران کی ثالثی کی پیشکش پر بھی شکرگزار ہیں، ایران کی ثالثی پیشکش ہم نے قبول کی تھی لیکن بھارت نے مسترد کر دی تھی۔
وزیراعظم نے کہا کہ ایران کے دورے میں دو طرفہ تعلقات اور باہمی مفاد کے امور پر بھی بات ہوگی۔ غزہ میں اسرائیل کی تباہ کُن جنگ اور نسل کشی کے خلاف ایران کے ساتھ کھڑے ہیں۔
انھوں نے کہا مسلم امہ اور علاقائی تعاون میں ایران پاکستان ایک دوسرے کی حمایت جاری رکھیں گے، کشمیر اور فلسطین مسئلے کے حل تک دونوں خطوں میں امن انصاف نہیں ہوسکتا۔
وزیراعظم شہباز شریف نے مزید کہا کہ کشمیر اور فلسطین تنازع کو علاقوں کے لوگوں کی خواہشات کے مطابق حل کیا جائے، ایران جوہری پروگرام پر مذاکرات خوش آئند ہیں، اس کے اچھے نتائج کی امید ہے۔
انھوں نے کہا ایران کے ساتھ آزاد تجارت کے معاہدے پر دستخط کرنے پر غور کر رہے ہیں۔ آئندہ دس سالوں میں ایران پاکستان کے درمیان تجارتی حجم میں بہت زیادہ اضافہ ہوگا۔