وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز نے کہا ہے کہ کاشت کاروں کو اگلی فصل کے لیے اربوں روپے سبسڈی کی دی جائے گی۔

لاہور میں وزیراعلیٰ پنجاب کی زیر صدارت اجلاس میں زرعی ٹیوب کی سولرائزیشن اسکیم کا جائزہ لیا گیا اور ویٹ سپورٹ پروگرام کے نفاذ کےلیے تجاویز پر غور کیا گیا۔

اجلاس میں زرعی زمین مالکان کے ساتھ ٹھیکیدار کو بھی شامل کرنے کا جائزہ لیا گیا جبکہ 6 لاکھ کاشت کاروں کو کسان کارڈ سے فی ایکڑ 5 ہزار ویٹ سپورٹ پرائس اجرا کی منظوری دی گئی۔

اجلاس میں طے پایا کہ کسان کارڈ نہ رکھنے والے کاشت کاروں کو بھی فی ایکڑ 5 ہزار سبسڈی دی جائےگی۔

اجلاس کے شرکاء کو دی گئی بریفنگ میں کہا گیا کہ کسان کارڈ سے زرعی مداخل کےلیے جاری قرض کی 60 فیصد واپسی مکمل ہوگئی ہے۔

بریفنگ میں بتایا گیا کہ کاشت کاروں نے کسان کارڈ کے ذریعے لیےگئے 22 ارب کے قرض واپس کردیے ہیں۔

بریفنگ میں مزید بتایا گیا کہ کاشت کاروں کو کسان کارڈ کے ذریعے نئی فصل کے لیے دوسری قسط کا اجرا کیا گیا ہے، اس دوران ویٹ سپورٹ پروگرام کے لیے موصول 50 فیصد درخواستوں کی تصدیق کی گئی۔

دوران اجلاس مریم نواز نے کہا کہ کاشت کاروں کواگلی فصل کےلیے بھی اربوں روپے سبسڈی دی جائے گی۔

.

ذریعہ: Jang News

کلیدی لفظ: کہ کاشت کاروں کاشت کاروں کو کسان کارڈ

پڑھیں:

گندم درآمد کا حکومتی اعلان قابل تشویش ہے، چوہدری ذوالفقار اولکھ

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

لاہور (کامرس ڈیسک) مرکزی کسان لیگ کے چیئرمین چوہدری ذوالفقار علی اولکھ اور صدر اشفاق ورک نے وفاقی وزیر خوراک رانا تنویر کی جانب سے آئندہ سال ڈیڑھ ارب ڈالر مالیت کی گندم درآمد کرنے کے اعلان پر گہری تشویش کا اظہار کیا ہے۔ رہنماوں نے اپنے مشترکہ بیان میں کہا کہ پاکستان ایک زرعی ملک ہے جہاں گندم کی درآمد کا فیصلہ نہ صرف کسانوں کی محنت بلکہ ملکی زرعی صلاحیت پر بھی سوالیہ نشان ہے۔ انہوں نے کہا کہ گذشتہ کئی برسوں سے گندم کی امدادی قیمت بروقت مقرر نہ کرنے کے باعث کسان شدید مایوسی کا شکار ہیں۔ مرکزی کسان لیگ کے رہنماوں نے کہا کہ حالیہ سیلاب سے سب سے زیادہ متاثرہ علاقے وہ ہیں جہاں گندم کی کاشت ہوتی ہے، جبکہ گندم کی بوائی 15 اکتوبر سے شروع ہو رہی ہے۔ اس لیے ضروری ہے کہ حکومت فی الفور گندم کی امدادی قیمت 4000 روپے فی من مقرر کرے۔ اس کے ساتھ ساتھ معیاری بیج، کھاد، اور پانی کی فراہمی یقینی بنائی جائے اور ذخیرہ اندوزی کے خلاف موثر اقدامات کیے جائیں۔ ان پالیسیوں پر عمل درآمد کر کے پاکستان نہ صرف گندم میں خودکفیل ہو سکتا ہے بلکہ خطے میں گندم برآمد کرنے والے ممالک کی صف میں بھی شامل ہو سکتا ہے۔ انہوں نے مطالبہ کیا کہ حکومت زرعی پالیسیوں پر نظر ثانی کرے اور کسانوں کے مسائل ترجیحی بنیادوں پر حل کرے۔ اس مقصد کے لیے فوری ریلیف پیکج کا اعلان کیا جائے، سیلاب متاثرہ کسانوں کے کم از کم تین ماہ کے بجلی کے بل معاف کیے جائیں اور گندم کی کاشت کے لیے سبسڈی فراہم کی جائے تاکہ بہتر پیداوار ممکن ہو سکے اور ملک ممکنہ غذائی بحران سے محفوظ رہ سکے۔رہنماوں نے خبردار کیا کہ گندم کی درآمد پر انحصار ملکی معیشت اور قیمتی زرمبادلہ دونوں کے لیے نقصان دہ ثابت ہوگا۔ اگر حکومت نے بروقت کسان دوست پالیسیاں نہ اپنائیں تو کسان اپنی بقا کی جنگ سڑکوں پر لڑنے پر مجبور ہوں گے۔ مرکزی کسان لیگ نے واضح کیا کہ وہ ہر سطح پر کسانوں کے حقوق کی ترجمانی کرے گی اور ملکی کسانوں کو کسی صورت نظرانداز نہیں ہونے دے گی۔

 

کامرس ڈیسک گلزار

متعلقہ مضامین

  • بدین:موسمیاتی تبدیلی سے کسان شدید متاثر ہے ،ہمدم فائونڈیشن
  • گندم درآمد کا حکومتی اعلان قابل تشویش ہے، چوہدری ذوالفقار اولکھ
  • وزیر اعلیٰ مریم نواز کا ڈی جی خان میں الیکٹرو بس پراجیکٹ کا افتتاح
  • سندھ کا کیا حال ہے، بات نہیں کرنا چاہتی، بینظیرانکم سپورٹ کے 10ہزار سے متاثرین کا کچھ نہیں بنے گا، مریم نواز
  • آئی ایم ایف سے ایک ارب ڈالر کی اگلی قسط، مذاکرات کل شروع ہوں گے
  • سیلاب متاثرین کی امداد وزیرِ اعلیٰ کارڈ یا بینظیر انکم سپورٹ پروگرام سے؟ نیا تنازعہ پیدا ہو گیا
  • پنجاب حکومت کا سیلاب متاثرین کے لیے ریلیف پیکج، کیا کسان خوش ہیں؟
  • سرکاری ملازمین کیلئے بڑی خوشخبری ،خیبرپختونخوا حکومت کا بلاسود قرضہ دینے کا فیصلہ
  • سیلاب زدگان کی مدد وزیراعلیٰ ریلیف کارڈ سے ہوگی بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام سے نہیں، عظمیٰ بخاری
  • بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام مسترد،سیلاب زدگان کی مدد وزیراعلی ریلیف کارڈ سے ہوگی ،عظمی بخاری