وزیراعظم کا ہر سال 10 مئی کو یومِ معرکۂ حق منانے،شہداء اور زخمی کیلئے خصوصی پیکج کا اعلان
اشاعت کی تاریخ: 12th, May 2025 GMT
اسلام آباد: وزیراعظم شہبازشریف نے آپریشن “بنیان المرصوص” کی شاندار کامیابی پر ہر سال 10 مئی کو یومِ معرکۂ حق کے طور پر منانے کا اعلان کردیا۔ انہوں نے کہا کہ یہ دن پورے ملک میں جوش و جذبے، ملی وحدت اور قومی فخر کے ساتھ منایا جائے گا۔اپنے بیان میں وزیراعظم نے کہاکہ ہماری بہادر افواج کی پیشہ ورانہ صلاحیتوں نے ہمارے سر فخر سے بلند کر دیئے۔
انہوںنے اعلان کیا کہ 16 مئی بروز جمعہ کو یومِ تشکر کے طور پر منایا جائے گا۔ اس دن افواجِ پاکستان کو زبردست خراجِ تحسین پیش کیا جائے گا اور ملک بھر میں خصوصی نوافل ادا کیے جائیں گے۔ عوام اللہ تعالیٰ کے حضور سجدۂ شکر بجا لائیں گے اور وطن کی ترقی و سلامتی کے لیے دعائیں کریں گے۔
وزیراعظم نے معرکۂ حق کے دوران شہید اور زخمی ہونے والوں کے لیے خصوصی شہداء پیکج کا اعلان کرتےہوئے کہاکہ عام شہری شہداء کے ورثاء کو 1 کروڑ روپے دیے جائیں گے، جبکہ زخمیوں کو 10 سے 20 لاکھ روپے فی کس دیے جائیں گے۔
انہوں نے کہاکہ پاک افواج کے شہداء کے ورثاء کو رینک کے مطابق 1 کروڑ سے 1.
انہوں نے کہاکہ شہداء کی ریٹائرمنٹ کی تاریخ تک مکمل تنخواہ بمعہ الاؤنسز جاری رہے گی۔ شہداء کے بچوں کو گریجویشن تک مفت تعلیم دی جائے گی۔ ہر شہید کی ایک بیٹی کی شادی کے لیے 10 لاکھ روپے کی میرج گرانٹ دی جائے گی۔ زخمی اہلکاروں کو 20 لاکھ سے 50 لاکھ روپے فی کس دیے جائیں گے۔
وزیراعظم نے بھارتی حملوں میں تباہ ہونے والے گھروں اور مساجد کی تعمیر کا بھی اعلان کیا۔ انہوں نے کہا کہ شہداء کے بچوں کی کفالت حکومت کی ذمہ داری ہے، ہم یہ فرض پورا کریں گے۔ زخمیوں کے علاج کا تمام خرچ وفاقی حکومت اٹھائے گی۔
وزیراعظم نے کہا کہ پاکستان کی عزت، عظمت اور دفاع میں جس نے جو خدمات سرانجام دیں، ان کا قومی سطح پر اعتراف کیا جائے گا اور انہیں مناسب اعزازات سے نوازا جائے گا۔ Post Views: 5
ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: دیے جائیں گے انہوں نے شہداء کے جائے گا کے لیے
پڑھیں:
پیپلز پارٹی نے گندم کی امدادی قیمت 4500 روپے فی من مقرر کرنے کی تجویز دے دی
پیپلز پارٹی نے حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ آئندہ فصل کے لیے گندم کی امدادی قیمت 4500 روپے فی من مقرر کی جائے، تاکہ کسانوں کو درپیش مالی مشکلات کا ازالہ ہو سکے اور زرعی شعبہ ایک بار پھر ترقی کی راہ پر گامزن ہو۔
پیپلز پارٹی پارلیمنٹیرینز کے سیکرٹری جنرل سید نیر حسین بخاری نے وفاقی وزیر برائے غذائی تحفظ کی جانب سے ڈیڑھ ارب ڈالر مالیت کی گندم درآمد کرنے کے بیان پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ اس فیصلے سے قومی خزانے پر ناقابل برداشت بوجھ پڑے گا۔
ملک کو گندم کی پیداوار میں خود کفالت کی ضرورت ہے، درآمد نہیں
نیر بخاری نے کہا کہ گندم کی درآمد کی بجائے مقامی کاشتکاروں کی حوصلہ افزائی کی جائے اور حکومت بجٹ اور وسائل کا رخ زراعت کی طرف موڑے، کیونکہ ایک مضبوط زرعی نظام سے مزدور، تاجر، صنعت کار، سب کو فائدہ پہنچتا ہے۔
انہوں نے یاد دلایا کہ جب صدر آصف علی زرداری نے ماضی میں گندم کی امدادی قیمت میں اضافہ کیا تھا تو اس کے نتیجے میں بمپر فصل ہوئی اور ملک کئی برس تک گندم میں خود کفیل رہا۔
زرعی شعبے کو ترجیح دی جائے
نیر بخاری کا کہنا تھا کہ حالیہ سیلاب نے زرعی شعبے کو تباہی سے دوچار کر دیا ہے، لہٰذا حکومت کو فوری طور پر اس شعبے کی بحالی کو اولین ترجیح دینا ہوگی۔ انہوں نے زور دیا کہ گندم کی فصل کی کاشت سے قبل حکومت امدادی قیمت کا اعلان کرے تاکہ کسان وقت پر اپنی منصوبہ بندی کر سکیں۔
زرعی پالیسی مشاورت سے بنائی جائے
انہوں نے تجویز دی کہ حکومت ایک جامع زرعی پالیسی مرتب کرے، جس کے لیے پارلیمانی جماعتوں، کسانوں، زمینداروں اور زرعی ماہرین سے مشاورت کی جائے۔ ان کا کہنا تھا کہ گزشتہ برس بھی امدادی قیمت نہ ملنے کی وجہ سے کسانوں کو بھاری نقصان اٹھانا پڑا تھا اور 6 فیصد کم رقبے پر گندم کاشت کی گئی۔
کسانوں کو سبسڈی دی جائے
نیر بخاری نے حکومت سے مطالبہ کیا کہ ڈیزل، پٹرول، کھاد، بیج اور زرعی ادویات پر کسانوں کو براہِ راست سبسڈی دی جائے تاکہ پیداواری لاگت میں کمی آئے اور کسان کاشتکاری جاری رکھ سکیں۔
انہوں نے خاص طور پر جنوبی پنجاب کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ وہاں سیلاب کی وجہ سے لاکھوں ایکڑ زرعی رقبہ زیرِ آب آ چکا ہے۔ ایسے میں حکومت کو چاہیے کہ متاثرہ کسانوں کو مفت بیج اور کھاد فراہم کرے تاکہ وہ بچی ہوئی زمین پر گندم کاشت کر سکیں۔
آخر میں ان کا کہنا تھا کہ سیلاب نے جہاں کھیتوں کو تباہ کیا، وہیں لاکھوں شہریوں کے پاس موجود گندم کے ذخائر بھی پانی میں بہہ گئے۔ ایسے حالات میں کسانوں کا سہارا بننا حکومت کی قومی ذمہ داری ہے۔
Post Views: 4