پاراچنار میں کلچر اینڈ ٹورزم ڈیپارٹمنٹ کے زیر اہتمام امن مشاعرہ
اشاعت کی تاریخ: 13th, May 2025 GMT
پروفیسر جمیل کاظمی، عبد الخالق پٹھان اور ایڈیشنل ڈپٹی کمشنر عامر نواز نے امن کی اہمیت پر زور دیتے ہوئے کہا کہ امن ہر ذی روح کی ضرورت ہے، وقت آگیا ہے کہ ہم آپسی اختلافات کو پس پشت ڈال کر اپنی آنے والی نسلوں کو امن کی فضا مہیا کریں۔ اسلام ٹائمز۔ پاراچنار میں خیبر پختونخوا کلچر اینڈ ٹورزم ڈیپارٹمنٹ کے زیر اہتمام امن مشاعرے کا انعقاد کیا گیا، جس میں ضلع بھر سے شعرا شریک ہوئے اور امن کے حوالے سے اشعار پیش کئے گئے۔ گورنر کاٹیچ پاراچنار میں خیبر پختونخوا کلچر اور ٹورزم ڈیپارٹمنٹ اور سپین غر ادبی جرگہ کی اشتراک سے امن کے حوالے سے مشاعرے کا انعقاد ہوا، جس میں اپر کرم لوئر اور سنٹرل کرم کے شعراء کے علاؤہ ضلعی انتظامیہ، سماجی رہنماؤں اور زندگی کے مختلف شعبوں سے تعلق رکھنے والے افراد نے شرکت کی۔ امن مشاعرے میں فخری بنگش، صابر بنگش، ناصر علی طوری، یوسف گیلامن، عدنان احمد، مرتضیٰ بنگش، یوسف مرنج اور دیگر شعراء نے امن کے حوالے سے خوبصورت اشعار پیش کئے جبکہ بعض شعرا نے ترنم کیساتھ اشعار پیش کرکے ماحول بنا دیا۔
اسسٹنٹ کمشنر پاراچنار خالد عمران نے اپنے مخصوص اور خوبصورت انداز میں اشعار پیش کرکے حاضرین کو محظوظ کیا۔ اس موقع پر اپنے خطاب میں پروفیسر جمیل کاظمی، عبد الخالق پٹھان اور ایڈیشنل ڈپٹی کمشنر عامر نواز نے امن کی اہمیت پر زور دیتے ہوئے کہا کہ امن ہر ذی روح کی ضرورت ہے، وقت آگیا ہے کہ ہم آپسی اختلافات کو پس پشت ڈال کر اپنی آنے والی نسلوں کو امن کی فضا مہیا کریں۔ انہوں نے نوجوان نسل پر زور دیا کہ وہ سوشل میڈیا کا درست استعمال کرکے اپنے علاقے کا مثبت امیج دنیا کو دکھائیں بعد ازاں سپین غر ادبی جرگہ کے صدر نور زمان خفگانی نے مہمانوں اور شرکا اور خصوصاً خیبر پختونخوا کلچر اینڈ ٹورزم ڈیپارٹمنٹ کا شکریہ ادا کیا۔
ذریعہ: Islam Times
پڑھیں:
مشہد مقدس، ایم ڈبلیو ایم کے زیراہتمام شہید مقاومت سید حسن نصراللہ کی برسی کا اہتمام
تقریب سے خطاب کرتے ہوئے حجہ الاسلام والمسلمین آقائی استاد ایمانی مقدم نے کہا کہ شہید کی ایک خصوصیت ان کا اخلاص تھا ان کی نظر میں اپنی نمودونمائش کے لئے کام انجام نہیں دیا جانا چاہئے۔ ایک دفعہ کسی افریقی ملک سے ایک عالم دین حزب اللہ کے لئے مالی امداد لے کر پہنچے انہوں نے ایک خط بھی سید کو دیا جس میں سید کے لئے تعریفی جملات تھے وہ پڑھ کرسید بہت ناراض ہوئے۔ اسلام ٹائمز۔ شہید مقاومت سید حسن نصراللہ اور ددیگر شہدا کی پہلی برسی کی مناسبت سے موسسہ شہید عارف الحسینی دفتر مجلس وحدت مسلمین مشہد مقدس کے زیراہتمام ایک پروگرام کا انعقاد کیا گیا، جس میں علما وطلاب گرامی کثیر تعداد میں شریک ہوئے، پروگرام کے خطیب مجمع جہانی اہلبیت خراسان کے مسئول حجہ الاسلام والمسلمین آقائی استاد ایمانی مقدم تھے۔ انہوں نے اپنے خطاب میں سید مقاومت کو خراج عقیدت پیش کرتے ہوئے کہا کہ شہید کی ایک خصوصیت ان کا اخلاص تھا ان کی نظر میں اپنی نمودونمائش کے لئے کام انجام نہیں دیا جانا چاہئے۔ ایک دفعہ کسی افریقی ملک سے ایک عالم دین حزب اللہ کے لئے مالی امداد لے کر پہنچے انہوں نے ایک خط بھی سید کو دیا جس میں سید کے لئے تعریفی جملات تھے وہ پڑھ کرسید بہت ناراض ہوئے۔
اُنہوں نے کہا کہ سید حسن نصراللہ کی دوسری بڑی خصوصیت ولایتمداری تھی، آپ ولی فقیہ کی اطاعت کو معصوم (ع)کی اطاعت کی طرح واجب سمجھتے تھے۔ تہران میں ایک عالمی کانفرنس میں جب آپ نے رھبر معظم (مدظلہ) کا بازو چوما تو عرب صحافیوں نے آپ سے سوال کیا کہ آپ عرب دنیا میں نمبر ون ہیں لیکن آپ نے ان کا بازو کیوں چوما تو جواب میں فرمایا میں عربوں میں نمبر ون سہی لیکن یہ ہستی میری لیڈر اور میں ان کا پیروکار ہوں۔ آپکی تیسری خصوصیت تنظیمی فکر تھی ۔آپ اکیلے کام کرنے کے بجائے تنظیمی کام کو اہمیت دیتے تھے اور آپ کی تنظیمی سوچ کے سبب سے ہی حزب اللہ کو آپ کی قیادت میں عالمی شہرت حاصل ہوئی۔
حجۃ الاسلام المسلمین استاد ایمانی مقدم نے کہا کہ شھید سید عباس موسوی کی شھادت کے بعد جب سید حسن نصراللہ نے حزب اللہ کی قیادت سنبھالی تو حزبِ اللہ اور امل کے درمیان لڑائیاں ہوتی تھی اور عیسائی گروہ بھی شیعوں کے خلاف سخت لڑائیاں ہوتی تھیں، لیکن سید کی قیادت کے بعد حزب اللہ اور عمل نے اتحاد اور اتفاق کے ساتھ دشمن اسراییل کے ساتھ مقابلہ کیا اور داخلی سیاست میں اپنی حیثیت منوائی، حتی عیسائیوں کے وہ گروہ جو حزب اللہ کے دشمن تھے ان کو بھی اپنا اتحادی بنا لیا۔ پروگرام کے آخر میں رھبر معظم کی صحت و سلامتی کے لئے شھدا کی بلندی درجات کے لیے، مسلمانوں کے درمیان اتفاق و اتحاد کے لیے، اسراییل کی نابودی کے لئے، اور انقلاب اسلامی ایران کی کامیابی کے لئے. وطن عزیز پاکستان کی سلامتی کے لئے خصوصی دعا کی گئی۔