وزیر دفاع خواجہ آصف نے معروف صحافی مہدی حسن سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ہمیں اس بات کی کوئی پریشانی نہیں کہ امریکا کے ساتھ قریبی تعاون سے چین کے ساتھ ہمارے تعلقات خراب ہوں گے۔

انہوں نے کہا کہ چین کے ساتھ ہمارے تعلقات آزمودہ ہیں، اور امریکا کے ساتھ ہمارے تعلقات پر چین کو بھی کوئی اعتراض نہیں۔

یہ بھی پڑھیے: وزیر دفاع خواجہ آصف کا ٹوئٹ: 2025 کو پاکستان کی بڑی کامیابیوں کا سال قرار

وزیر دفاع نے کہا کہ چین ہمارا باعتماد اتحادی ہے جو آج بھی اور مستقبل میں بھی ہمیں ہتھیار فراہم کرے گا، ہمارے ہتھیاروں کا بڑا حصہ چین سے آتا ہے اور ہمارا دفاعی تعاون مزید بڑھ رہا ہے۔

خواجہ آصف کا کہنا ہے کہ چین ہمارا اتحادی اور پڑوسی ہے، ہم سرحد اور جغرافیے کا اشتراک رکھتے ہیں اس لیے ہمارے درمیان تعلقات برقرار رہیں گے۔

اس سے قبل خواجہ آصف نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ایکس (سابقہ ٹوئٹر) پر بیان دیتے ہوئے 2025 کو پاکستان کے لیے کامیابیوں سے بھرپور سال قرار دیا ہے۔

خواجہ آصف نے اپنے ٹوئٹ میں کہا کہ بھارت پہ فتح، سعودی عرب کے ساتھ دفاعی معاہدہ اور پاک امریکا تعلقات میں بے مثال پیش رفت۔ 2025 کامیابیوں سے بھرپور سال، الحمد للہ۔ ہائبرڈ نظام کی پارٹنر شپ کی کامیابیوں کا تسلسل۔ اللہ اکبر‘۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

امریکا پاکستان چین دفاع.

ذریعہ: WE News

کلیدی لفظ: امریکا پاکستان چین دفاع خواجہ آصف کے ساتھ کہا کہ

پڑھیں:

80 کی دہائی میں اسلامائزیشن کا بخار دین کیلئے نہیں امریکا کیلئے تھا، خواجہ آصف

فائل فوٹو

وزیر دفاع خواجہ آصف نے کہا ہے کہ 80 کی دہائی میں اسلامائزیشن کا بخار دین کیلئے نہیں امریکا کیلئے تھا۔

قومی اسمبلی اجلاس میں بات کرتے ہوئے خواجہ آصف نے کہا کہ اس ملک میں افغان جہاد لڑنے کے لیے تعلیمی نصاب تبدیل کیا گیا، آپ کا نصاب یونیورسٹی آف نبراسکا سے بن کر آیا۔

خواجہ آصف نے کہا کہ ایک بندہ گوادر، چترال ،حیدرآباد اور لاہور میں پڑھ رہا ہے، ان میں کچھ مشترک نہیں، اس نصاب کی وجہ سے مذہبی شدت پسندی آئی، اسلام آباد میں دو تین ہزار مدرسے تھے اب ہزاروں ہیں، مدرسے قبضے کی زمینوں پر بن رہے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ لوکل گورنمنٹ کو فوجی ڈکٹیٹرز نے استعمال کیا، سب سے پہلے ایوب خان نے اسے استعمال کیا، ہم ایم این اے اپنی طاقت دینا نہیں چاہتے، ہم جمہوریت جمہوریت کہتے ہیں لیکن اس پر یقین نہیں کرتے۔

خواجہ آصف نے کہا کہ جب ٹیکس اکٹھا ہوگا تو لوکل گورنمنٹ کے پاس وسائل آجائیں گے، لوکل گورنمنٹ آپ کا مقامی اسپتال اور اسکول چلائیں گے، پارلیمنٹ کو ان باتوں پر مشترکہ اسٹینڈ لینا چاہیے۔

وزیر دفاع نے کہا کہ ہمارے قومی تشخص پر روزانہ حملے ہو رہے ہیں، یہ چیزیں ہمیں نقصان پہنچائیں گی۔

متعلقہ مضامین

  • وزیر دفاع خواجہ آصف کاسخت ردعمل
  • اختیارات نچلی سطح تک منتقل کیے بغیر جمہوریت ممکن نہیں، خواجہ آصف
  • 80 کی دہائی میں اسلامائزیشن کا بخار دین کیلئے نہیں امریکا کیلئے تھا، خواجہ آصف
  • ترکیے اور قطر کے مشکور ہیں، طالبان سے بات چیت کا امکان برقرار، وزیر دفاع خواجہ آصف کا عندیہ
  • نئے تجارتی معاہدے کے بعد بھارت جلد ہی امریکا کو دوبارہ پسند کرے گا، صدر ٹرمپ
  • طالبان سے دوبارہ بات ہوسکتی ہے، ہم دوستوں کو انکار نہیں کرسکتے: وزیر دفاع خواجہ آصف
  • سعودی عرب کیساتھ عسکری تعلقات کے لیے خدمات، جنرل ساحر شمشاد مرزا کو اعزاز سے نوازا گیا
  • پاکستان ویتنام اور ایران کیساتھ سرمایہ کاری و معاشی تعاون کے فروغ پر متفق
  • 27ویں آئینی ترمیم : چیف آف ڈیفینس فورسز کا عہدہ آرمی چیف کے پاس ہی رہے گا، وزیر دفاع خواجہ آصف
  • استنبول مذاکرات؛ پاکستان نے پاک افغان تعلقات کا مکمل پس منظر شواہد کیساتھ دنیا کے سامنے رکھ دیا