اس بات کی پریشانی نہیں کہ امریکا کیساتھ تعلقات سے چین سے تعلقات خراب ہوں گے، خواجہ آصف
اشاعت کی تاریخ: 27th, September 2025 GMT
وزیر دفاع خواجہ آصف نے معروف صحافی مہدی حسن سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ہمیں اس بات کی کوئی پریشانی نہیں کہ امریکا کے ساتھ قریبی تعاون سے چین کے ساتھ ہمارے تعلقات خراب ہوں گے۔
انہوں نے کہا کہ چین کے ساتھ ہمارے تعلقات آزمودہ ہیں، اور امریکا کے ساتھ ہمارے تعلقات پر چین کو بھی کوئی اعتراض نہیں۔
یہ بھی پڑھیے: وزیر دفاع خواجہ آصف کا ٹوئٹ: 2025 کو پاکستان کی بڑی کامیابیوں کا سال قرار
وزیر دفاع نے کہا کہ چین ہمارا باعتماد اتحادی ہے جو آج بھی اور مستقبل میں بھی ہمیں ہتھیار فراہم کرے گا، ہمارے ہتھیاروں کا بڑا حصہ چین سے آتا ہے اور ہمارا دفاعی تعاون مزید بڑھ رہا ہے۔
خواجہ آصف کا کہنا ہے کہ چین ہمارا اتحادی اور پڑوسی ہے، ہم سرحد اور جغرافیے کا اشتراک رکھتے ہیں اس لیے ہمارے درمیان تعلقات برقرار رہیں گے۔
اس سے قبل خواجہ آصف نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ایکس (سابقہ ٹوئٹر) پر بیان دیتے ہوئے 2025 کو پاکستان کے لیے کامیابیوں سے بھرپور سال قرار دیا ہے۔
خواجہ آصف نے اپنے ٹوئٹ میں کہا کہ بھارت پہ فتح، سعودی عرب کے ساتھ دفاعی معاہدہ اور پاک امریکا تعلقات میں بے مثال پیش رفت۔ 2025 کامیابیوں سے بھرپور سال، الحمد للہ۔ ہائبرڈ نظام کی پارٹنر شپ کی کامیابیوں کا تسلسل۔ اللہ اکبر‘۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
امریکا پاکستان چین دفاع.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: امریکا پاکستان چین دفاع خواجہ آصف کے ساتھ کہا کہ
پڑھیں:
80 کی دہائی میں اسلامائزیشن کا بخار دین کیلئے نہیں امریکا کیلئے تھا، خواجہ آصف
فائل فوٹووزیر دفاع خواجہ آصف نے کہا ہے کہ 80 کی دہائی میں اسلامائزیشن کا بخار دین کیلئے نہیں امریکا کیلئے تھا۔
قومی اسمبلی اجلاس میں بات کرتے ہوئے خواجہ آصف نے کہا کہ اس ملک میں افغان جہاد لڑنے کے لیے تعلیمی نصاب تبدیل کیا گیا، آپ کا نصاب یونیورسٹی آف نبراسکا سے بن کر آیا۔
خواجہ آصف نے کہا کہ ایک بندہ گوادر، چترال ،حیدرآباد اور لاہور میں پڑھ رہا ہے، ان میں کچھ مشترک نہیں، اس نصاب کی وجہ سے مذہبی شدت پسندی آئی، اسلام آباد میں دو تین ہزار مدرسے تھے اب ہزاروں ہیں، مدرسے قبضے کی زمینوں پر بن رہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ لوکل گورنمنٹ کو فوجی ڈکٹیٹرز نے استعمال کیا، سب سے پہلے ایوب خان نے اسے استعمال کیا، ہم ایم این اے اپنی طاقت دینا نہیں چاہتے، ہم جمہوریت جمہوریت کہتے ہیں لیکن اس پر یقین نہیں کرتے۔
خواجہ آصف نے کہا کہ جب ٹیکس اکٹھا ہوگا تو لوکل گورنمنٹ کے پاس وسائل آجائیں گے، لوکل گورنمنٹ آپ کا مقامی اسپتال اور اسکول چلائیں گے، پارلیمنٹ کو ان باتوں پر مشترکہ اسٹینڈ لینا چاہیے۔
وزیر دفاع نے کہا کہ ہمارے قومی تشخص پر روزانہ حملے ہو رہے ہیں، یہ چیزیں ہمیں نقصان پہنچائیں گی۔