امریکی صدر کی جنگ بندی کیلئے مداخلت مودی کے حامیوں کو سیخ پا کرگئی
اشاعت کی تاریخ: 13th, May 2025 GMT
بھارتی اینکر ارنب گوسوامی پاکستان کی تباہی کی خبر دے رہے تھے کہ اچانک غیر متوقع طور پر جنگ بندی کا اعلان کر دیا گیا۔
نجی اخبار میں شائع خبر کے مطابق مودی حکومت کے حامی مختلف ٹی وی چینلز میں موجود ان کے ساتھی پاکستان میں ’حکومتی تبدیلی‘ کی خبریں دے رہے تھے، لیکن اس دوران روسی ساختہ براہموس میزائلوں کے کراچی کے گنجان آباد علاقوں پر داغے جانے کا کوئی ذکر نہیں کر رہے تھے۔
ان کے ناظرین ان خبروں پر شکوک و شبہات کا اظہار کررہے تھے، مگر حقائق کی تصدیق کے لیے ان کے پاس کوئی ذریعہ موجود نہیں تھا، تقریباً تمام غیر ملکی چینلز یا اخبارات کو بھارت میں کسی نہ کسی طریقے سے بند یا ناقابل رسائی بنا دیا گیا تھا۔
گوسوامی منہ سے جھاگ اڑاتے ہوئے پوچھ رہے تھے کہ ’صدر ٹرمپ کو مداخلت کی اجازت کس نے دی؟‘۔
اپنی خیالی دنیا میں وہ یہ تسلیم ہی نہیں کر سکتے تھے کہ پاکستانی پائلٹس اپنے بھارتی حریفوں کو چکمہ دے سکتے ہیں، یا یہ کہ پاکستان کے پاس بہتر لڑاکا طیارے ہو سکتے ہیں۔
سیاسی قیادت کا ہمیشہ اُس کے حامی ٹی وی چینلز نے دفاع کیا ہے، لیکن اب یہ گٹھ جوڑ اپنے منطقی انجام کی طرف بڑھتا دکھائی دے رہا ہے۔
تاہم، اس ساری صورتِ حال کا اصل بوجھ وزیرِاعظم نریندر مودی پر نہیں پڑا حالانکہ صدر ٹرمپ سے رابطے کا فطری کردار انہی کا بنتا تھا۔
مودی کے وفاداروں نے اپنا غصہ سیکریٹری خارجہ وکرم مصری پر نکالا، وہی شخصیت جو پہلگام واقعے کے بعد پیدا ہونے والی کشیدگی اور پاکستان کے ساتھ ہونے والی جھڑپوں کے بارے میں قوم کو مسلسل بریفنگ دینے کی مشکل ذمہ داری ادا کر رہی تھی۔
رپورٹس کے مطابق، مذکورہ سرکاری افسر کو اُس وقت شدید سوشل میڈیا ٹرولنگ کا سامنا کرنا پڑا جب انہوں نے حکومت کی جانب سے عسکری کارروائیاں روکنے کا اعلان کیا۔
ان ٹرولز کے مقابلے میں مصری کے ساتھی سفارت کار اس مشکل وقت میں ان کی حمایت میں سامنے آئے۔
بھارتی ایڈمنسٹریٹو سروس ایسوسی ایشن کے ایکس (سابقہ ٹوئٹر) اکاؤنٹ پر کی گئی ایک پوسٹ میں مصری اور ان کے خاندان سے اظہارِ یکجہتی کیا گیا۔
بھارت کے بیوروکریٹس کی اس تنظیم نے کہا کہ ’ایمانداری سے اپنی ذمہ داریاں نبھانے والے سرکاری افسران پر بلاوجہ ذاتی حملے انتہائی قابل افسوس ہیں, ہم عوامی خدمت کی حرمت کو برقرار رکھنے کے اپنے عزم کا اعادہ کرتے ہیں‘۔
انڈین پولیس سروس (آئی پی ایس) ایسوسی ایشن نے بھی وکرم مصری پر ہونے والے ذاتی حملوں کی مذمت کی۔
پولیس افسران کی نمائندہ تنظیم نے کہا کہ ’ہم سیکریٹری خارجہ وکرم مصری اور ان کے خاندان کے خلاف قابلِ مذمت ذاتی حملوں کی غیر مبہم الفاظ میں مذمت کرتے ہیں، اپنی ذمے داریوں کے ساتھ مخلص سرکاری افسران پر ایسے بلاجواز حملے ناقابلِ برداشت ہیں‘۔
اخبار ’دی ہندو‘ کے مطابق جب مصری کے ذاتی ایکس اکاؤنٹ پر فحش اور نازیبا تبصرے کیے گئے، جن میں اکثریت میں ان کی بیٹی کو نشانہ بنایا گیا تھا، تو انہوں نے اپنا اکاؤنٹ لاک کر دیا۔
حیدرآباد سے رکنِ پارلیمنٹ اسد الدین اویسی نے اس معاملے پر اپنی ایکس پوسٹ میں کہا کہ ’ہمارے سرکاری افسران ایگزیکٹو کے ماتحت کام کرتے ہیں، یہ بات یاد رکھنی چاہیے اور ان پر ان فیصلوں کا الزام نہیں لگانا چاہیے جو ایگزیکٹو یا کوئی بھی سیاسی قیادت وطنِ عزیز کے لیے کرتی ہے‘۔
کانگریس رہنما سچن پائلٹ نے بھی وکرم مصری کے خاندان پر ہونے والے حملوں کی مذمت کی، سچن پائلٹ نے ایکس پر کہا کہ ’ہمارے پیشہ ور سفارتکاروں اور سرکاری افسران کو نشانہ بنانا ناقابلِ قبول ہے، یہ وہ لوگ ہیں جو قوم کی خدمت کے لیے دلجمعی سے کام کرتے ہیں‘۔
لوک سبھا میں کانگریس کے ڈپٹی پارلیمانی لیڈر گورو گوگوئی نے بھی مصری کی حمایت کی۔
انہوں نے اپنی ایکس پوسٹ میں لکھا کہ ’وکرم مsری نے اپنی ذمے داری نہایت دیانت داری سے ادا کی, ان کے خلاف کسی کو بھی نفرت کا کوئی جواز نہیں، انہوں نے محض بھارت کی سیاسی قیادت کا پیغام پہنچایا ہے‘۔
جب کہ کہانی خوداحتسابی کی طرف رخ کر رہی تھی، بھارت کے لیے مزید مسائل افق پر منڈلا رہے تھے، صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور ان کے چینی ہم منصب شی جن پنگ نئے تجارتی معاہدے کر رہے ہیں۔
بھارت اور پاکستان کے درمیان کشیدگی کے پس منظر میں امریکا اور چین کے درمیان ممکنہ مفاہمت نئی دہلی کے لیے نیک شگون نہیں ہو سکتی۔
دہلی کی سیاسی ہلچل سے دُور جموں و کشمیر کے وزیرِاعلیٰ عمر عبداللہ اپنے عوام سے اپیل کر رہے تھے کہ وہ لائن آف کنٹرول کے قریب واقع اپنے گھروں کو لوٹ جائیں، جو کہ غیر معمولی حد تک خاموش ہو گئی ہے اور ایسا شاذ و نادر ہی کبھی ہوا ہے۔
Post Views: 4.ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: سرکاری افسران وکرم مصری انہوں نے کرتے ہیں رہے تھے تھے کہ کے لیے اور ان کہا کہ
پڑھیں:
سفارتی ناکامیوں کیلئے مودی حکومت ذمہ دار ہے، کانگریس
کانگریس صدر ملکارجن کھڑگے نے دعویٰ کیا کہ ملک بے روزگاری، سماجی پولرائزیشن اور آئینی اداروں کی کمزوری جیسے کئی مسائل سے دوچار ہے۔ اسلام ٹائمز۔ انڈین نیشنل کانگریس کے صدر ملکارجن کھڑگے نے بھارتی وزیراعظم نریندر مودی اور ان کی حکومت کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا۔ ملکارجن کھڑگے نے مودی حکومت پر سفارتی ناکامیوں اور الیکشن کمیشن پر سنگین سوالات اٹھائے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ بھارت کو بین الاقوامی سطح پر جن مسائل کا سامنا ہے، وہ سفارتی ناکامیوں کا نتیجہ ہیں۔ ملکارجن کھڑگے نے پٹنہ میں کانگریس ورکنگ کمیٹی کی میٹنگ میں کہا کہ ہم ایک ایسے وقت میں مل رہے ہیں جب ہندوستان بین الاقوامی اور قومی دونوں سطحوں پر ایک بہت ہی مشکل دور سے گزر رہا ہے، یہ صورتحال ملک کے لیے تشویشناک ہے۔
ملکارجن کھڑگے نے الیکشن کمیشن پر براہ راست حملہ کیا۔ انہوں نے کہا کہ الیکشن کمیشن کی غیر جانبداری اور شفافیت پر سنگین سوالات اٹھائے جا رہے ہیں، مختلف ریاستوں سے سامنے آنے والے انکشافات پر توجہ دینے کے بجائے، الیکشن کمیشن ہم سے حلف نامے طلب کر رہا ہے۔ کانگریس صدر نے دعویٰ کیا کہ ملک بے روزگاری، سماجی پولرائزیشن اور آئینی اداروں کی کمزوری جیسے کئی مسائل سے دوچار ہے۔ انہوں نے کہا کہ مودی حکومت کے ساتھ ساتھ بی جے پی کی ریاستی حکومتیں بھی مذہبی پولرائزیشن پیدا کرنے کے مواقع تلاش کرتی رہتی ہیں۔
ملکارجن کھڑگے نے بہار کی تعمیر نو کا بگل بجاتے ہوئے کہا کہ کانگریس پارٹی اپنے اتحادی شراکت داروں کے ساتھ مل کر بہار کے لوگوں کو روزگار، تعلیم، صحت، سماجی انصاف اور اچھی حکمرانی فراہم کرے گی۔ بہار کے عوام نے ایک "سنہری بہار" کا خواب دیکھا ہے اور ہم اسے حقیقت بنائیں گے۔ انہوں نے مزید کہا کہ 2025ء کے اسمبلی انتخابات نہ صرف بہار بلکہ پورے ملک کے لئے ایک سنگ میل ثابت ہوں گے، یہ مودی حکومت کی بدعنوان حکمرانی کے خاتمے کا آغاز ہوگا۔ کانگریس لیڈر سچن پائلٹ نے بھی اس موقع پر اپنے خیالات کا اظہار کیا۔ انہوں نے کہا کہ بہار کے لوگ تبدیلی کے خواہاں ہیں اور سی ڈبلیو سی کی یہ میٹنگ آنے والے مہینوں میں ایک بڑی تبدیلی کی راہ ہموار کرے گی۔