کراچی کے بجلی صارفین کے لیے بُری خبر ہے کہ انہیں ماہانہ فیول ایڈجسٹمنٹ کی مد میں ایک بار پھر ریلیف سے محروم کر دیا گیا ہے۔کراچی کے بجلی صارفین ملک کے دیگر صارفین کی طرح ماہانہ فیول ایڈجسٹمنٹ سے مستفید نہیں ہو سکیں گے کیونکہ انہیں ایک بار پھر بڑے ریلیف سے محروم کر دیا گیا ہے۔

رپورٹ کے مطابق کے الیکٹرک نے ماہانہ ایڈجسٹمنٹ کی مد میں 6 روپے 62 پیسے فی یونٹ کی کمی کی درخواست کی تھی۔ تاہم نیپرا نے فروری کی ماہانہ ایڈجسٹمنٹ کی مد میں صرف 33 روپے 64 پیسے فی یونٹ کا ریلیف دیا گیا۔کے الیکٹرک کی جانب سے نیپرا کو فیول ایڈجسٹمنٹ کی مد میں جس کمی کی درخواست کی گئی تھی۔ اس سے صارفن کو 6 ارب 66 کروڑ روپے ریلیف ملنا تھا۔

تاہم نیپرا نے فروری کی ایڈجسٹمنٹ میں سے تین ارب روپے روک لیے ہیں اور کے الیکٹرک صارفین اس میں سے 2 روپے 98 پیسے فی یونٹ کے ریلیف سے محروم رہیں گے۔

.

ذریعہ: Daily Ausaf

کلیدی لفظ: ایڈجسٹمنٹ کی مد میں ریلیف سے محروم دیا گیا

پڑھیں:

وزارتِ خزانہ کا بجلی کے شعبے کے 1,225 ارب روپے کے گردشی قرضے کے مسئلے کا تاریخی حل

وزارتِ خزانہ نے بجلی کے شعبے میں 1,225 ارب روپے کے گردشی قرضے کے مسئلے کے کامیاب حل کا اعلان کر دیا ہے، جسے مالیاتی نظم و ضبط کے قیام اور سرمایہ کاروں کے اعتماد کی بحالی کی جانب ایک فیصلہ کن پیش رفت قرار دیا گیا ہے۔

وزارتِ خزانہ کی جانب سے جاری کردہ اعلامیہ کے مطابق، اس تاریخی پیش رفت کی قیادت وزیرِاعظم کی پاور ٹاسک فورس نے کی، جس میں وزارتِ توانائی، اسٹیٹ بینک آف پاکستان، پاکستان بینکس ایسوسی ایشن اور 18 شراکت دار بینکوں نے مشترکہ طور پر حصہ لیا۔

یہ سنگِ میل پاکستان کے توانائی کے شعبے کے ایک دیرینہ بحران کے حل کی جانب ایک غیر معمولی کامیابی کی علامت ہے۔

معاہدے کے تحت 660 ارب روپے کے موجودہ قرضوں کی ری اسٹرکچرنگ (دوبارہ ترتیب) اور 565 ارب روپے کی نئی فنانسنگ شامل ہے، جس کے ذریعے پاور پروڈیوسرز کو واجب الادا ادائیگیاں کی جائیں گی۔ اہم بات یہ ہے کہ اس مالی بندوبست سے صارفین پر کسی نئے بوجھ کا اطلاق نہیں ہو گا، کیونکہ ادائیگیاں پہلے سے نافذ 3.23 روپے فی یونٹ سرچارج کے ذریعے کی جائیں گی۔

اس ڈھانچے کے ذریعے 660 ارب روپے کی حکومتی ضمانتیں بھی آزاد ہو جائیں گی، جس سے زرعی، چھوٹے و درمیانے درجے کے کاروبار (SMEs)، رہائش، تعلیم اور صحت جیسے اہم شعبوں میں لیکویڈیٹی (سرمایہ کی دستیابی) کو فروغ ملے گا۔

وزیرِ خزانہ محمد اورنگزیب نے اس کامیابی پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ یہ فیصلہ کن اقدام مالیاتی نظم و ضبط، سرمایہ کاری کے اعتماد اور توانائی کے شعبے کی پائیداری کی بحالی کی جانب ایک بڑی پیش رفت ہے۔انہوں نے کہا کہ یہ کامیابی اجتماعی قیادت، مؤثر ادارہ جاتی ہم آہنگی، تکنیکی مہارت اور عوام و نجی شعبے کے مابین تعاون کا منہ بولتا ثبوت ہے، جو پاکستان کے دیرینہ ساختی مسائل کے حل کے لیے ایک قابلِ تقلید ماڈل پیش کرتی ہے۔وزیرِ خزانہ نے مزید کہا کہ اس پیش رفت سے حکومت کے اس عزم کی بھی عکاسی ہوتی ہے کہ توانائی کے شعبے میں موجود پرانے رکاوٹوں کو ختم کیا جائے، اور مالیاتی استحکام کو اصلاحات کے ساتھ متوازن انداز میں آگے بڑھایا جائے۔

اشتہار

متعلقہ مضامین

  • آزاد کشمیر میں بجلی سستی، گھریلو و کاروباری صارفین کو کتنا ریلیف ملا؟
  • آئی ایم ایف نے بجلی چوری روکنے، لائن لاسز میں کمی کیلئے تجاویز طلب کر لیں
  • بجلی صارفین پر 6 سال کیلئے فی یونٹ 3 روپے سے زائد فکس چارجز عائد کرنے کا فیصلہ
  • وزارتِ خزانہ کا بجلی کے شعبے کے 1,225 ارب روپے کے گردشی قرضے کے مسئلے کا تاریخی حل
  • پاورسیکٹر کے گردشی قرض کا حجم وفاقی ترقیاتی بجٹ سے بھی 66 فیصد زیادہ
  • پاور سیکٹر کے گردشی قرض کا حجم وفاقی ترقیاتی بجٹ سے بھی 66 فیصد زیادہ
  • کے الیکٹرک سمیت بجلی کی تقسیم کار کمپنیوں پر کروڑوں روپے جرمانے
  • انسٹاگرام کے ماہانہ صارفین کی تعداد 3 ارب سے تجاوز کرگئی
  • کے الیکٹرک سمیت بجلی کی تقسیم کار کمپنیوں پر کروڑوں روپے جرمانہ، تفصیلات جاری
  • گردشی قرض سے متعلق معاہدہ، بجلی صارفین پر کوئی نیا بوجھ نہیں ڈالا جائے گا؛وزارت خزانہ