انسٹاگرام کے ماہانہ صارفین کی تعداد 3 ارب سے تجاوز کرگئی
اشاعت کی تاریخ: 25th, September 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
میٹا کی زیرملکیت فوٹو اور ویڈیو شیئرنگ کی معروف ایپلیکیشن انسٹاگرام کے ماہانہ صارفین کی تعداد 3 ارب سے زیادہ ہوگئی ہے۔
غیر ملکی خبر ایجنسی کے مطابق ویڈیو شیئرنگ کی معروف ایپلیکیشن انسٹاگرام میٹا کی تیسری ایسی ایپ بن گئی ہے جسے ماہانہ بنیادوں پر استعمال کرنے والے صارفین کی تعداد 3 ارب سے تجاوز کرگئی ہے، اس سے قبل فیس بک اور واٹس ایپ یہ اہم سنگ میل عبور کر چکے ہیں۔
میٹا کے چیف ایگزیکٹو مارک زکربرگ نے اپنے انسٹاگرام چینل پر اس کامیابی کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ ہم یہاں ایک حیرت انگیز کمیونٹی تشکیل دے رہے ہیں، یہ نہ صرف فوٹو شیئرنگ پلیٹ فارم کے لیے ایک بڑی کامیابی ہے بلکہ میٹا کے لیے بھی ایک نمایاں پیش رفت ہے۔
انسٹاگرام کو میٹا نے 2012 میں ایک ارب ڈالر میں خریدا تھا، جب کہ اکتوبر 2022 میں اس کے صارفین کی تعداد 2 ارب تک پہنچی تھی۔ یعنی محض تین سال کے دوران ایک ارب نئے صارفین کا اضافہ ہوا۔
میٹا نے گزشتہ برس اعلان کیا تھا کہ اب فیس بک اور دیگر ایپس کے صارفین کی تعداد باقاعدگی سے ظاہر نہیں کی جائے گی، البتہ بڑے سنگ میل پر اعداد و شمار جاری کیے جائیں گے۔
اسی پالیسی کے تحت مارک زکربرگ نے جنوری 2025 میں بتایا تھا کہ فیس بک کے روزانہ استعمال کرنے والے صارفین کی تعداد بھی 3 ارب سے تجاوز کر چکی ہے، جب کہ اپریل میں یہ اعلان کیا گیا کہ واٹس ایپ کے صارفین کی تعداد دنیا بھر میں 3 ارب سے زیادہ ہو گئی ہے۔
دوسری جانب میٹا نے کم عمر نوجوانوں کے تحفظ اور والدین کے خدشات کو مدنظر رکھتے ہوئے (Teen Accounts) متعارف کروا دیے ہیں۔
کم عمر صارفین کے تحفظ کے لیے یہ خصوصی اکاؤنٹس ایک اہم پیش رفت قرار دی جا رہی ہے۔ میٹا کے مطابق اب تک دنیا بھر میں انسٹاگرام، فیس بک اور میسنجر پر کروڑوں نوجوانوں کو ٹین اکاؤنٹس میں منتقل کیا جا چکا ہے۔
ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: صارفین کی تعداد فیس بک
پڑھیں:
ایف بی آر نے مالدار شخصیات کے سوشل میڈیا اکاؤنٹس پر نظر جمالی
انسٹاگرام، ٹک ٹاک اور یوٹیوب پر پرتعیش تقاریب کی پوسٹوں کا ٹیکس گوشواروں سے موازنہ کیا جائے گا
انسٹاگرام اکاؤنٹس خود عوامی اعلان ہیں،ٹیکس چوری کے کیس چند گھنٹوں میں کھولے جا سکتے ہیں، سینئر اہلکار
فیڈرل بورڈ آف ریونیو نے ٹیکس چوری پکڑنے کے لیے مالدار لوگوں کے سوشل میڈیا اکاؤنٹس کی جانچ پڑتال شروع کردی، نئے قائم کردہ مانیٹرنگ سیل کے ذریعے انسٹاگرام، ٹک ٹاک اور یوٹیوب پر پرتعیش تقاریب کی پوسٹس کا ٹیکس گوشواروں سے موازنہ کیا جائے گا۔عالمی خبر رساں ادارے رائٹرز کی رپورٹ کے مطابق ٹیکس حکام ایک نئے ’ لائف اسٹائل مانیٹرنگ سیل’ کے تحت سوشل میڈیا پر فضول خرچی کرنے والوں کی نگرانی کر رہے ہیں، اور ان کے مطابق ہیروں کے زیورات اور ڈرون شو بھی ثبوت کے طور پر استعمال ہو رہے ہیں۔فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) کی 40 رکنی ٹیم نے اس ہفتے انسٹاگرام، ٹک ٹاک اور یوٹیوب پوسٹس کی جانچ شروع کر دی ہے تاکہ انفلوئنسرز، مشہور شخصیات، ریٔل اسٹیٹ ایجنٹس اور بزنس مینوں کے طرز زندگی کو ان کے ٹیکس گوشواروں کے ساتھ ملا کر دیکھا جائے کہ آیا ان کے اخراجات ان کی آمدنی سے مطابقت رکھتے ہیں یا نہیں۔ایک سینئر ایف بی آر اہلکار نے بتایا کہ’ یہ اوپن سورس ہے، ان کے انسٹاگرام اکاؤنٹس خود عوامی اعلان ہیں،’ انہوں نے مزید کہا کہ ٹیکس چوری کے کیس چند گھنٹوں میں کھولے جا سکتے ہیں۔ایف بی آر نے رائٹرز کی تبصرے کی درخواست کا جواب نہیں دیا۔یہ مانیٹرنگ سیل ملک کے دیرینہ ریونیو اہداف پورے نہ کرنے کے مسئلے کو حل کرنے اور آئی ایم ایف کی حمایت سے بنائیگئے رواں سال کے بجٹ میں سخت اہداف حاصل کرنے کے لیے بنایا گیا ہے۔پاکستان ایشیا میں سب سے کم ٹیکس ٹو جی ڈی پی تناسب رکھنے والے ممالک میں شامل ہے، جو ملک کی ایک دائمی کمزوری ہے، جس کی وجہ سے پاکستان آئی ایم ایف کے تقریباً دو درجن پروگراموں میں پھنس گیا۔ دو فیصد سے بھی کم آبادی انکم ٹیکس ادا کرتی ہے۔رائٹرز کو موصولہ ایک اندرونی دستاویز کے مطابق، اس یونٹ کو اس ماہ باضابطہ طور پر قائم کیا گیا، جس میں کہا گیا ہے کہ اس کا مینڈیٹ ’ باقاعدگی سے بڑی سوشل میڈیا پلیٹ فارمز سے ڈیٹا مانیٹر، جمع اور تجزیہ کرنا’ اور ان لوگوں کی نشاندہی کرنا ہے جو دولت کا مظاہرہ کرتے ہیں لیکن یا تو ٹیکس کے لیے رجسٹر نہیں ہیں یا اپنی آمدنی کو ایسے ظاہر کرتے ہیں جو ان کے اخراجات اور اثاثوں سے مطابقت نہیں رکھتی۔دستاویز کے مطابق، یہ سیل مشتبہ افراد کے ڈیجیٹل پروفائلز بنائے گا، ان کے لائف اسٹائل کے پس پردہ رقم کا اندازہ لگائے گا اور ایسی رپورٹس تیار کرے گا جنہیں ٹیکس یا منی لانڈرنگ کی تحقیقات میں استعمال کیا جا سکے گا۔یہ اسکرین شاٹس اور ٹائم اسٹیمپس سمیت ثبوتوں کا ایک مرکزی ڈیٹا بیس بھی رکھے گا۔