پیپلز پارٹی نے ارکان اسمبلی کے اثاثے سامنے لانے کی مخالفت کردی، الیکشن ایکٹ میں ترمیم پیش
اشاعت کی تاریخ: 13th, May 2025 GMT
اسلام آباد:
پیپلز پارٹی نے ارکان اسمبلی کے اثاثوں کی اشاعت کی مخالفت کرتے ہوئے الیکشن ایکٹ میں ترمیم پیش کردی جس میں کہا گیا ہے کہ اثاثوں کی اشاعت کا تعین الیکشن کمیشن کے بجائے متعلقہ اسمبلی کا اسپیکر کرے گا۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق اراکین پارلیمنٹ اور صوبائی اسمبلیوں کے مالیاتی گوشواروں سے متعلق بڑی ترمیم سامنے آگئی، سیاست دانوں کے اثاثوں سے متعلق گوشواروں کی اشاعت کو مشروط کرنے پر غور جاری ہے۔
پیپلزپارٹی الیکشن ایکٹ کی سیکشن 138میں اراکین پارلیمنٹ سے متعلق بڑی ترمیم لے آئی، پیپلز پارٹی نے سیکشن 138میں نیا پیراگراف شامل کرنے کی تجویز دیدی جوکہ شازیہ مری اور نوید قمر نے پیش کی ہے۔
مجوزہ ترمیم میں کہا گیا ہے کہ مالیاتی گوشواروں کی حد سے زیادہ اشاعت سے اراکین پارلیمان اور خاندانوں کی ذاتی سیکیورٹی اور رازداری کو نقصان پہنچ سکتا ہے، بہتر طرز حکمرانی اور افراد کی رازداری و سیکیورٹی کے لیے توازن برقرار رکھا جائے۔
پیپلز پارٹی کی مجوزہ ترمیم میں کہا گیا ہے کہ اراکین پارلیمان و صوبائی اسمبلی کے اثاثوں کی اشاعت کا تعین متعلقہ اسمبلی کا اسپیکر اور چیئرمین سینیٹ کرے گا۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: پیپلز پارٹی کی اشاعت
پڑھیں:
عظمیٰ بخاری کا پیپلز پارٹی کے راہنماؤں کی پریس کانفرنس پر ردِ عمل آگیا
وزیر اطلاعات پنجاب کا پیپلز پارٹی کے راہنماؤں کی پریس کانفرنس پر ردعمل میں کہنا تھا کہ آپ اتنے سیانے ہوتے تو آج پنجاب میں آپ کی یہ حالت نہ ہوتی، آپ کچھ کرنے لائق ہوتے تو گھروں میں بیٹھ کر ہمیں نہ بتارہے ہوتے سیلاب کہاں آنا تھا کہاں بند ٹوٹنا تھا، ایسے فیصلے حکومتیں حالات اور واقعات کے مطابق کرتی ہیں۔ اسلام ٹائمز۔ وزیر اطلاعات پنجاب عظمیٰ بخاری کا پیپلز پارٹی کے راہنماؤں کی پریس کانفرنس پر ردعمل سامنے آگیا۔ اپنے ردِ عمل میں صوبائی وزیر اطلاعات عظمیٰ بخاری نے کہا کہ آپ پنجاب میں رہ کر پنجاب کا مقدمہ کب لڑیں گے۔؟ آپ چاہتے پنجاب میں لوگوں کو گندم، آٹا اور روٹی نہ ملے۔؟ عظمیٰ بخاری کا کہنا تھا کہ ایک طرف آپ کہہ رہے ہیں کہ گندم کا نقصان ہوا دوسری طرف کہہ رہے جو گندم ہے وہ بھی باہر بھیج دیں، ڈبویا ہے یا ڈوبا ہے اس کو سیلابی سیاست ہی کہتے ہیں۔ صوبائی وزیر اطلاعات نے کہا کہ بار بار سندھ میں سیلاب آتا ہے تو آپ بار بار سندھ کو ڈبوتے ہیں۔؟ آپ سیاست کرنا نہیں چاہتے لیکن پوری پریس کانفرنس صرف اور صرف سیاست تھی اور کچھ بھی نہیں تھا۔
عظمیٰ بخاری نے کہا کہ سوال یہ ہے کہ آپ نے آج تک سیلاب کے متاثرین کے لیے کیا کیا ہے۔؟ سوائے بیٹھ کر سیلابی سیاست کرنے کے اور نمبر ٹانگنے کے۔ انہوں نے کہا کہ آپ آئی ایم ایف کا بہانہ پنجاب پر لگا رہے ہیں، سندھ میں گندم خریدی۔؟ سندھ میں گندم نہ خریدنے پر کونسے رولز اپلائی ہونگے۔؟ عظمیٰ بخاری نے کہا کہ مریم نواز کی کارکردگی کی تعریف بلاول بھٹو نے بھی کی، اسی لیے سندھ کے لوگ بھی چاہتے ہیں کہ کاش ان کے پاس بھی مریم نواز جیسی وزیراعلیٰ ہوتی۔
صوبائی وزیر اطلاعات نے کہا کہ کوئی بی آئی ایس پی ختم نہیں کرنا چاہتا، سوال یہ ہے اس کو سیلاب میں استعمال کیوں کرنا چاہتے ہیں۔؟ بی آئی ایس پی کا اپنا قانون اور طریقہ کار ہے، اس کو بار بار سیلاب میں کیوں لا رہے ہیں۔؟ اس کو سیاست ہی کہتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ آپ اتنے سیانے ہوتے تو آج پنجاب میں آپ کی یہ حالت نہ ہوتی، آپ کچھ کرنے لائق ہوتے تو گھروں میں بیٹھ کر ہمیں نہ بتارہے ہوتے سیلاب کہاں آنا تھا کہاں بند ٹوٹنا تھا، ایسے فیصلے حکومتیں حالات اور واقعات کے مطابق کرتی ہیں۔