پاکستان اور بھارت میں جنگ بندی نازک ہے، رضوان سعید
اشاعت کی تاریخ: 14th, May 2025 GMT
فائل فوٹو
امریکا میں سفیر پاکستان رضوان سعید شیخ نے کہا ہے کہ پاکستان اور بھارت کے درمیان جنگ بندی نازک ہے، جموں و کشمیر کے بنیادی مسائل کو حل کرنے کے لیے امریکا سمیت، عالمی برادری کو مسلسل کردار ادا کرنا ہوگا۔
انہوں نے یہ بات نیشنل ڈیفنس یونیورسٹی کے وفد سے سفارتخانے میں ملاقات کے موقع پر کہی۔
سینئر سویلین اور فوجی افسران پر مشتمل وفد کے ساتھ امریکا کے نیئر ایسٹ ساؤتھ ایشیا سینٹر فار اسٹریٹیجک اسٹڈیز کے سینئر افسران بھی موجود تھے۔
اس موقع پر پاک بھارت کشیدگی دور کرنے کے لیے رضوان سعید شیخ نے امریکی مداخلت کو سراہا اور کہا کہ موجودہ جنگ بندی نازک ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ جموں و کشمیر کے بنیادی مسائل کو حل کرنے کے لیے امریکا سمیت، عالمی برادری کو مسلسل کردار ادا کرنا ہوگا۔
انہوں نے بھارت پر واضح کیا کہ سندھ طاس معاہدے پر یکطرفہ اقدامات علاقائی استحکام کے لیے خطرہ ہوں گے۔
ٹرمپ انتظامیہ سے تعلق کے بار ے میں سفیر پاکستان نے کہا کہ پاک امریکا تعلقات کا نیا دور مضبوط اقتصادی تعلقات سے عبارت ہے۔
.ذریعہ: Jang News
کلیدی لفظ: کے لیے
پڑھیں:
امریکا کو پاکستان سے موصول ہونے والی ‘خطرناک’ خفیہ اطلاع جس نے انڈیا کو جنگ بندی پر مجبور کیا
امریکی خبر رساں ادارے سی این این میں شائع ہونے والی ایک رپورٹ نے ہفتے کے روز پاکستان اور بھارت کے درمیان ہونے والی اچانک اور غیر متوقع جنگ بندی پر نئے سرے سے روشنی ڈال دی ہے۔
حالیہ پاک بھارت کشیدگی کے دوران امریکا نے پاکستان کی خواہش اور مطالبے کے باوجود دونوں ممالک میں براہ راست ثالثی سے گریزاں تھا۔
امریکی نائب صدر جے ڈی وینس نے کہا تھا کہ امریکا چاہتا ہے کہ بھارت اور پاکستان کے درمیان جاری کشیدگی میں کمی آئے، مگر ہم اس جنگ کے بیچ میں نہیں کودیں گے جو بنیادی طور پر ہمارا معاملہ نہیں اور نہ ہی امریکا کے کنٹرول میں ہے۔
یہ بھی پڑھیے: پاکستان اور بھارت فوری و مکمل جنگ بندی پر تیار ہوگئے، امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کا اعلان
اس کے بعد جمعہ اور ہفتے کی درمیانی شب انڈیا نے راولپنڈی سمیت پاکستان کے دوسرے شہروں میں دفاعی تنصیبات پر میزائل داغ دیے جس کے جواب میں پاکستان نے ‘آپریشن بنیان مرصوص’ کے نام سے بڑے پیمانے پر جوابی کارروائی کا آغاز کرتے ہوئے انڈیا کے اندر متعدد اہداف کو نشانہ بنایا جس سے پہنچنے والے نقصان کی تصدیق خود بھارت نے بھی کیا۔
ان کارروائیوں کے بعد بظاہر لگ رہا تھا کہ کشیدگی میں کمی کے امکانات معدوم ہوگئے ہیں تاہم ہفتے کے دن ہی بھارتی سیکریٹری خارجہ وکرم مصری نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے واضح طور پر کہہ دیا کہ انڈیا جنگ جاری رکھنا نہیں چاہتا بشرطیکہ پاکستان بھی ایسا چاہے۔ یہ اس کشیدگی کے دوران بھارت کے موقف میں پہلی تبدیلی تھی۔
اس کے بعد دونوں ممالک کے ڈائریکٹر جنرلز ملٹری آپریشنز کا رابطہ ہوا اور دن ڈھلنے سے پہلے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے امریکا کی ثالثی میں دونوں ممالک میں جنگ بندی ہونے کا اعلان کیا جس کی تصدیق پاکستان اور انڈیا نے بھی کی۔
یہ بھی پڑھیے: پاک بھارت سیزفائر: دونوں ممالک نے جنگ بندی کی تصدیق کردی
لیکن سوال یہ ہے کہ کشیدگی کے عروج کے دوران اچانک سے دونوں ممالک میں جنگ بندی کی راہ کیسے ہموار ہوگئی؟
سی این این کی صحافی الائنا ٹرینے سے اپنی ایک رپورٹ میں ٹرمپ انتظامیہ کے عہدیداروں کے حوالے سے لکھا ہے کہ جمعہ کی صبح امریکی نائب صدر جے ڈی وینس کو پاک بھارت تنازع سے متعلق ‘خطرناک’ خفیہ اطلاع موصول ہوئی۔
سی این این کے مطابق امریکی عہدیداروں نے معاملے کی حساسیت کی وجہ سے ان خفیہ معلومات کی نوعیت بتانے سے گریز کیا ہے تاہم ان کا کہنا ہے کہ ان معلومات نے امریکی حکام کو کشیدگی کم کرنے کے لیے زیادہ فعال کردار ادا کرنے پر راغب کردیا۔
ان معلومات کی روشنی میں امریکی نائب صدر نے پہلے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کو بریفنگ دی اور پھر بھارتی وزیراعظم نریندر مودی کو کال کی اور ان پر واضح کیا کہ صورتحال کے بہت زیادہ خراب ہونے کے امکانات بڑھ گئے ہیں۔
یہ بھی پڑھیے: ہزیمت آمیز شکست کے بعد مذاکرات پر آمادہ بھارت جنگ بندی شرائط سے پیچھے ہٹنے لگا
رپورٹ کے مطابق امریکی نائب صدر نے ہی مودی کو کہا کہ وہ پاکستان کے ساتھ براہ راست رابطہ کرکے معاملات طے کریں اور تناؤ کم کرنے کی راہ ڈھونڈیں، انہوں نے بھارتی وزیر اعظم کو ایسا منصوبہ بھی بتایا جس پر پاکستان ان سے مذاکرات کے لیے تیار ہوسکتا تھا تاہم اس منصوبے کی تفصیلات سامنے نہیں لائی گئی ہیں۔
واضح رہے کہ اس کے بعد دونوں ممالک قریب آئے اور جنگ بندی پر رضامندی ظاہر کی جو مقامی وقت کے مطابق ہفتے کے روز ساڑھے 4 بجے موثر ہوگئی۔
تاہم اس جنگ بندی کے بعد بھارت میں مودی سرکاری کو ہزیمت کا سامنا ہے کیوں کہ وہ اس سے قبل پاکستان کی طرف سے کشیدگی کم کرنے کی پیشکش متعدد بار ٹھکرا چکے تھے۔ وہ پاکستان سے برابری کی سطح پر مذاکرات کا بھی حامی نہیں۔ لیکن اس بارپاکستان کی جانب سے زبردست جوابی کارروائی اور مبینہ طور پر امریکا کو ملنے والی ‘خطرناک اطلاع’ نے اسے پاکستان کے ساتھ مذاکرات کی میز پر بیٹھنے پر مجبور کیا۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
امریکا انڈیا پاک بھارت تنازع پہلگام حملہ کشیدگی