WE News:
2025-11-28@00:07:24 GMT

سرینڈر مودی ہمیں اب تاؤ بولا کر

اشاعت کی تاریخ: 14th, May 2025 GMT

ایک چرسی چھت پر بیٹھا پکے سوٹے لگا رہا تھا۔ اس کا دماغ سوچ کو بادلوں میں لے گیا۔ تب چرسی کو خیال آیا کہ وہ اڑ سکتا ہے۔ چرسی خیال آتے ہی اٹھ کر کھڑا ہوا، اپنے ہاتھ پھیلائے اور دوڑ کر اڑ گیا۔ اڑتے ہی وہ سیدھا زمین پر آ کر گرا۔ دھڑام کافی بڑی ہوئی تھی۔ لوگ بھاگے آئے، اس سے پوچھا کہ کیا ہوا تھا؟ چرسی بولا کیا پتہ میں تو خود ابھی پہنچا ہوں۔

آپ اس چرسی والے واقعے سے عقل کشید کریں۔ انڈین ڈی جی ائیر آپریشن اودیش کمار بھارتی میڈیا کو دیے گئے جواب پر درگزر کریں۔ رافیل طیارہ گرنے پر سوال کے جواب میں اے کے بھارتی نے فرمایا ’نقصانات لڑائی کا حصہ ہوتے ہیں، تفصیل نہیں بتا سکتا، اس سے فریق مخالف کو فائدہ ہوگا‘۔ یہ کہہ کر بھارتی نے ہمارے چرسی والا سیانا پن ہی ظاہر کیا ہے۔ ان سے درگزر کریں۔

اک پنڈ میں بالکل مودی طبعیت ایک عملی (افیمی) تھا ۔ آتے جاتے پر اڑ اڑ کر گرتا۔ جسے دیکھتا اسے سنانی شروع کر دیتا۔ عملی کی زبان سے تنگ آ کر گاؤں والے جمع ہوئے۔ اس کی بہادری، عقل فراست اور منطقی دلائل دینے کی صلاحیت کا اعتراف کیا۔ اسے کہا کہ اگر وہ جا کر ساتھ والے پنڈ کے سرپنچ کو کہہ آئے کہ آئندہ ہم اپنے پنڈ سے پانی تمھاری طرف نہیں آنے دیں گے تو سارے پنڈ کا بھلا ہو جائے گا اور تمھاری دھاک بھی بیٹھ جائے گی۔

عملی نے مودی والی ساری فیل لی اور سرپنچ کو تڑی دینے چلا گیا۔ گھنٹے ڈیڑھ بعد عملی کی تقریباً لاش اس کے پنڈ کے باہر پھینک گئے۔ پنڈ والے بھاگ کر گئے، پانی وانی ڈالا، عملی کو جگایا، پوچھا کیا ہوا تھا؟ عملی بولا ہونا کیا تھا، میں نے جاتے ہی تڑیاں دی اور پانی روکنے کا کہا۔ بس! پھر سرپنچ نے خود مجھے اٹھا کر نیچے لٹایا اور اوپر چڑھ گیا۔ پھر میں نے نیچے لیٹے سرپنچ کی وہ ٹھکائی کی کہ ساری عمر یاد کرے گا، ہائے۔ اب جب مودی جی کہہ رہے ہیں کہ وہ جیتے ہیں تو ہمیں اسی عملی والی کہانی کی روشنی میں مان لینا چاہیے۔ کیوں نہیں مانتے آپ؟

مودی جی کو بی جے پی نے بھگوان بنا رکھا ہے تو ایسے اک بھگوان کی بھی سن لیں جو اک چھوٹی سی پہاڑی ریاست کا بھگوان تھا۔ ہر طرف امن سکون تھا۔ اک دن ایک شکاری طبعیت رانا صاحب رستہ بھول کر اس ریاست میں جا نکلے۔ امن سکون دیکھ کر ان سے رہا نہ گیا۔ انہوں نے اپنی بندوق کو ڈانگ بنایا اور ساری ریاست کا نظام اوپر نیچے کر کے رکھ دیا۔ سب کو اپنی اطاعت کا حکم دیا۔

عوام اکٹھی ہوئی اپنے زندہ بھگوان کے پاس پہنچ گئی۔ اس سے درخواست کی کہ رانا صاحب سے جان چھڑا دے ورنہ یہ ہم میں سے کسی کو نہیں چھوڑیں گے۔ بھگوان پھر بھگوان تھا، رانا صاحب سے ملنے چلا گیا۔ رانا صاحب نے بھگوان کی بڑی آؤ بھگت کی۔ ریاست کی اور لوگوں کی جان چھوڑنے کی درخواست بھی مان لی۔ بھگوان کو حیرت ہوئی کہ یہ تو آسان سا کام تھا۔ اس نے رانا صاحب سے پوچھا کہ آپ کی کوئی شرط نہیں؟ رانا صاحب بولے کیوں نہیں ہے، ایک شرط بس، آئندہ سے تو مجھے تاؤ (تایا ) کہا کر اپنا۔

آج آپ کو تین، تین لطیفے سنانے کی ایک وجہ ہے۔ انڈین میڈیا سوشل میڈیا ان کے نام نہاد صحافی جس طرح رپورٹنگ کرتے اور اپنی گیدڑ کٹ کے بعد چھاتی پیٹ کر فتح بتا رہے ہیں۔ اس کے جواب میں لطیفے ہی سنائے جا سکتے ہیں پھر۔ جنگ کی حمایت کوئی پاگل ہی کر سکتا ہے۔ پر جب یہ آپ پر مسلط کر دی جائے تو پھر اپنے لیے نہیں آنے والی نسلوں کے لیے لڑنا تو پڑتا ہے۔

سوشل میڈیا پر اپنی ایک پوسٹ میں یہ لکھا تھا کہ ’سٹرائک نہ ہونے کی ایک ہی صورت ہے کہ کوئی فیصلہ کن پیشرفت ہو اور دکھائی دیتی فیور ملے، یہ نہیں مل رہی۔ فیصلے ہو چکے، دوستوں اتحادیوں سے معذرت کی جا چکی، تڑیاں دینے والوں کو ان کی زبان میں سمجھایا جا چکا۔ اب ہونی ہو کے رہنی ہے۔ ہونی ہوئی تو دنیا ہمارا نام عزت سے لیا کرے گی ‘۔ ایسا ہی ہوا اس پر ہم دیسیوں کو عاجزی سے رب کا شکر ادا کرنا چاہیے۔ البتہ سرینڈر مودی کو چاہیے کہ ہمیں اب تاؤ کہا کرے۔

ادارے کا کالم نگار کی رائے کے ساتھ متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

وسی بابا

وسی بابا نام رکھا وہ سب کہنے کے لیے جن کے اظہار کی ویسے جرات نہیں تھی۔ سیاست، شدت پسندی اور حالات حاضرہ بارے پڑھتے رہنا اور اس پر کبھی کبھی لکھنا ہی کام ہے۔ ملٹی کلچر ہونے کی وجہ سے سوچ کا سرکٹ مختلف ہے۔ کبھی بات ادھوری رہ جاتی ہے اور کبھی لگتا کہ چپ رہنا بہتر تھا۔

مودی وسی بابا.

ذریعہ: WE News

پڑھیں:

مینڈیٹ چرانے کا عمل جاری رہا تو کسی اور لائن کی طرف جانے کا سوچیں گے,چیئرمین پی ٹی آئی

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

251126-01-24
راولپنڈی (مانیٹرنگ ڈیسک) پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے چیئرمین بیرسٹر گوہر علی خان نے ضمنی انتخابات میں ناکامی پر مایوسی کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ ہمارا مینڈیٹ اب بھی قبول نہیں کیا جا رہا ہے، اگر یہی سلسلہ رہا تو ہم کسی اور لائن کی طرف جانے کا سوچیں گے۔ چیئرمین پی ٹی آئی بیرسٹر گوہر نے راولپنڈی میں اڈیالہ جیل کے قریب میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ہمیں پتا ہوتا ہمارا مینڈیٹ اب بھی قبول نہیں کیا جاتا تو ہم ضمنی انتخابات میں حصہ نہ لیتے، ضمنی انتخابات میں ہم اپنی ہری پور سیٹ کا دفاع نہیں کرسکے۔ انہوں نے کہا کہ اب خیبرپختونخوا (کے پی) اور ہر جگہ کسی اور کا سکہ چل رہا ہے یہ ظلم ہے، ہم نے اتنی سختیاں برداشت کیں اور ہم سمجھ رہے تھے اس دفعہ ہمارا مینڈیٹ قبول کیا جائے گا مگر ہمیں میلی آنکھ سے دیکھا گیا اور مینڈیٹ قبول نہیں کیا گیا۔ ان کا کہنا تھا کہ عوام میں مایوسی پھیلے گی، برداشت ختم ہوگی اور اگر یہی سلسلہ رہا تو ہم کسی اور لائن کی طرف جانے کا سوچیں گے، ایک جیتی ہوئی سیٹ نہ دینا جمہوریت کے لیے اچھا شگون نہیں ہے، ہری پور کا ہر پولنگ اسٹیشن جیتے اور ہماری 27 ہزار کی لیڈ تھی۔ بیرسٹر گوہر نے کہا کہ ہری پور کی ہماری جیتی ہوئی سیٹ ہمیں نہیں دی گئی، ہمیں اشتعال دلوایا جاتا ہے مگر ہم اشتعال میں نہیں آئیں گے، ہر مرتبہ امید سے آتے ہیں کہ ملاقات ہوگی مگر صبر کا پیمانہ لبریز ہو رہا ہے، عدالتی حکم کے باوجود ملاقات نہیں کروائی جا رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ 4 نومبر کو آخری ملاقات کروائی گئی تھی، بانی پی ٹی آئی سے ملاقات ہوگی اور جو وہ بولیں گے اس پر من و عن عمل ہوگا، ہمارے ساتھ جو رویہ رکھا گیا وہ غیر قانونی اور غیر آئینی ہے۔ چیئرمین پی ٹی آئی نے کہا کہ ہم وڈیو رکھنے والے نہیں، ہم عوامی مینڈیٹ سے آتے ہیں، یہ سیٹ اپ نہیں رہے گا یہ جو ترمیم کی گئی اس کے بل بوتے پر چل رہے ہیں، پاکستان میں جمہوریت چلنی ہی چلنی ہے۔ انہوں نے کہا کہ آج پشاور میں 26 نومبر کی دعائیہ تقریب ہوگی۔

سیف اللہ

متعلقہ مضامین

  • عمران خان اڈیالہ جیل سے منتقل نہیں ہوئے نہ ہی ان کی صحت خراب ہے، رانا ثنااللہ
  • آئینی فرائض مضبوط جمہوریت کی بنیاد ہیں، نریندر مودی
  • ہمیں افغان طالبان سے اچھائی کی کوئی اُمید نہیں، خواجہ آصف
  • مینڈیٹ چرانے کا عمل جاری رہا تو کسی اور لائن کی طرف جانے کا سوچیں گے,چیئرمین پی ٹی آئی
  • ہمارے بھاجی…جج صاحب (آخری قسط)
  • نریندر مودی کی سیاسی حکمت عملی
  • ہمیں افغان طالبان سے اب کوئی امید نہیں، خواجہ آصف
  • ہمارامینڈیٹ اب بھی قبول نہیں،یہی سلسلہ رہا تو کسی اور لائن کی طرف جانے کا سوچیں گے:چیئرمین پی ٹی آئی
  • ہمیں گرفتار کرنا چاہتے ہیں تو کرلیں ہم نہیں ڈرتے، علیمہ خان
  • اگر یہی سلسلہ رہا تو ہم  کسی اور لائن کی طرف جانے کا سوچیں گے، چیئرمین پی ٹی آئی