پاکستان اور روس کے درمیان کراچی میں نئی اسٹیل مل کے قیام پر اتفاق
اشاعت کی تاریخ: 14th, May 2025 GMT
پاکستان اور روس نے گزشتہ روز کراچی میں ایک نئی اسٹیل مل کے قیام پر اتفاق کیا ہے، جس کا مقصد دونوں ممالک کے درمیان دوطرفہ تعلقات کو بڑھانا ہے۔
یہ معاہدہ روس کے نمائندے ڈینس نذروف اور وزیراعظم کے معاون خصوصی ہارون اختر خان کے درمیان ہونے والی ملاقات میں طے پایا۔
یہ بھی پڑھیں:روس پاکستان کے ساتھ دوستی کے نئے اُفق کی تلاش میں ہے، ویلنٹینا مٹوینکو کا سینیٹ سے تاریخی خطاب
ایک نیوز ریلیز میں کہا گیا ہے کہ ’بات چیت کا بنیادی محور پاکستان میں نئی اسٹیل ملز کا قیام تھا‘۔
دونوں فریق کراچی میں ایک نئی اسٹیل مل کے قیام کے لیے پاکستان اور روس کے درمیان ممکنہ تعاون کے حوالے سے وسیع بات چیت میں مصروف رہے۔
انہوں نے اس اقدام کی ترقی اور نفاذ میں سہولت فراہم کرنے کے لیے ایک مشترکہ ورکنگ گروپ بنانے پر اتفاق کیا۔
ملاقات کے دوران ہارون اختر خان نے پاکستان میں سرمایہ کاری بڑھانے کے وزیر اعظم کے وژن پر زور دیا۔
یہ بھی پڑھیں:پاکستان اسٹیل ملز کو برباد کرنے والے کون؟
انہوں نے اس بات پر روشنی ڈالی کہ یہ غیر ملکی سرمایہ کاروں کے لیے ملک میں سرمایہ کاری کرنے کا ایک مناسب وقت ہے، اس لیے کہ پاکستان بین الاقوامی سرمایہ کاری اور کاروبار کے لیے ایک مضبوط اور محفوظ مقام کے طور پر ابھرا ہے۔
ہارون اختر نے مزید کہا کہ پاکستان سرمایہ کاری کا ایک محفوظ اور فروغ پذیر مرکز ہے اور عالمی برادری نے اس کی صلاحیت کو تسلیم کیا ہے۔
انہوں نے تمام روسی تاجروں کو پاکستان میں سرمایہ کاری کے مواقع تلاش کرنے کی دعوت بھی دی۔
اس ملاقات نے دونوں ملکوں کے درمیان تعلقات کو مزید مضبوط بنانے اور اسٹیل کی پیداوار جیسے اہم شعبوں میں مشترکہ منصوبوں کے لیے نئی راہیں کھولنے کے لیے ایک اہم قدم بھی قرار دیا۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
اسٹیل مل پاکستان ڈینس نذروف روس کراچی ہارون اختر خان.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: اسٹیل مل پاکستان ڈینس نذروف کراچی ہارون اختر خان سرمایہ کاری ہارون اختر کے درمیان اسٹیل مل کے لیے
پڑھیں:
سعودی عرب امریکا میں 600 ارب ڈالر کی سرمایہ کاری کریگا، ڈونلڈ ٹرمپ
واشنگٹن(ویب ڈیسک)امریکی صدر ڈو نلڈ ٹرمپ نے کہا ہے کہ سعودی عرب امریکا میں 600 ارب ڈالر کی سرمایہ کاری کاری کرے گا جو 10 کھرب ڈالر تک جاسکتی ہے، محمد بن سلمان نے کہا کہ سرمایہ کاری کو 10 کھرب ڈالر تک بڑھائیں گے۔
وائٹ ہاؤس میں سعودی ولی عہد محمد بن سلمان کے ہمراہ پریس کانفرنس کے دوران امریکی صدر نے کہا کہ ولی عہد کی آمد پر مجھے بے حد خوشی ہے، محمد بن سلمان نے امریکا میں 600 ارب ڈالر کی سرمایہ کاری پر اتفاق کیا ہے، جو بڑھ کر 10 کھرب ڈالر تک جا سکتی ہے، لیکن اس کے لیے انہیں ”ان پر کام کرنا ہوگا“۔
انہوں نے کہا کہ سعودی کے ساتھ سرمایہ کاری کو مزید بڑھائیں گے، سعودی عرب سے سرمایہ کاری کا مطلب وال اسٹریٹ میں پیسہ ہے۔
ٹرمپ کے مطابق یہ سرمایہ کاری مختلف فیکٹریوں، وال اسٹریٹ اور روزگار کے مواقع پیدا کرنے کے شعبوں میں کی جائے گی۔
ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا کہ بائیڈن انتظامیہ نااہل تھی،4سال میں بھی اتنی سرمایہ کاری نہیں آئی، بائیڈن کے دور میں امریکی تاریخ کی بدترین مہنگائی ہوئی۔
انہوں نے کہا کہ میرے آتے ہی ایک سال میں 21ٹریلین ڈالر کی سرمایہ کاری آئی، بائیڈن نے پیٹرولیم اور گیس ذخائر کو بھی تباہ کردیا تھا۔
انہوں نے کہا کہ امریکا ایک نئی شروعات کررہا ہے ایسا پہلے کبھی نہیں ہوا، ہم پیٹرولیم اور گیس ذخائر کو دوبارہ بنارہے ہیں، پیٹرولیم مصنوعات اور گیس کی قیمتیں کم کی ہیں، اور امریکا میں لوگوں کیلئے انرجی کی قیمت میں کمی کی ہے۔
امریکی صدر نے کہا کہ امریکا اور سعودی عرب ”ہر مسئلے پر ہمیشہ ایک ہی جانب رہے ہیں“۔ٹرمپ نے اس سال کے اوائل میں ایران کی جوہری تنصیبات پر امریکا کے حملے میں کردار ادا کرنے پر سعودی عرب کا کریڈٹ بھی دیا، ان کا کہنا تھا کہ سعودی عرب نے امریکا کو یہ کارروائی کرنے کی اجازت دی۔
انہوں نے کہا کہ ہم نے ایران کی ایٹمی صلاحیت کو ختم کردیا ہے، پہلے کسی صدر نے ایسا نہیں کیا، ایران پر حملے کی تیاری 22 سال سے جاری تھی لیکن کسی نے حملہ نہیں کیا، ایران پر حملے تیاری کی جاتی تھی لیکن پھر اجازت نہیں ملتی تھی۔
سعودی ولی عہد محمد بن سلمان نے پریس کانفرنس کے دوران کہا کہ آج ہماری تاریخ کا اہم موقع ہے، ہم مستقبل پر کام کررہے ہیں اور سرمایہ کاری کیلئے بنیادوں کو مضبوط کررہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ امریکی صدر کے دنیامیں امن قائم کرنے کیلئے اقدامات کو سراہتے ہیں، وہ معاشی ترقی کیلئے بھی اچھے اقدامات کررہے ہیں۔
سعودی ولی عہد نے کہا کہ مصنوعی ذہانت،ٹیکنالوجی اور دفاع کے شعبوں میں سرمایہ کاری کریں گے، امریکا میں 600 بلین ڈالر کی سرمایہ کاری کریں گے، اور سرمایہ کاری کو ایک ٹریلین( 10 کھرب ) ڈالر تک بڑھائیں گے۔