آئی پی ایل کے دوران پاکستانی حملے کا خطرہ، دھرم شالا اسٹیڈیم میں کیا ہوا؟ مچل اسٹارک کی اہلیہ نے بتادیا
اشاعت کی تاریخ: 14th, May 2025 GMT
آسٹریلوی کرکٹ کھلاڑی مچل اسٹارک کی اہلیہ ایلیسا ہیلی نے آئی پی ایل کے درمیان اپنا تجربہ شیئر کیا جب انہیں پاکستان کے حملے کے خوف سے بچوں سمیت فوراً کرکٹ اسٹیڈیم چھوڑ کر جانا پڑ گیا تھا۔
ایک پوڈکاسٹ میں گفتگو کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ دھرم شالا میں ہم اسٹیڈیم میں بیٹھے میچ دیکھ رہے تھے کہ لائٹس چلی گئیں اور افواہ پھیلی کہ شاید ہمیں اسٹیڈیم کو خالی کرنا پڑے گا۔
یہ بھی پڑھیے: مچل اسٹارک آئی پی ایل کی تاریخ کے مہنگے ترین کھلاڑی بن گئے
ان کا کہنا تھا کہ تھوڑی دیر ایک شخص آیا اور کہا کہ ہمیں فوراً چلے جانا چاہیے، میں نے سوچا کہ پہلے دوسروں لوگوں کے جانے کا انتظار کرنا زیادہ محفوظ ہوگا کیوں کہ بہت بڑی تعداد میں لوگ اسٹیڈیم سے نکل رہے تھے لیکن اس کے بعد ایک اور شخص آیا اور میرے ایک بچے کو پکڑ کر کہا کہ ہمیں فوراً یہاں سے نکلنا چاہیے، ہمیں کچھ نہیں بتایا گیا تھا کہ کیا ہورہا ہے۔
Alyssa Healy, the wife of Mitchell Starc sharing her horror experience in Dharamshala.
"The guy came out, his face was white. He grabbed one of the children and said, "We need to leave right now." ????pic.twitter.com/XNMbVeBJG4
— ???????????????????? (@CallMeSheri1) May 13, 2025
ایلیسا کا کہناتھا کہ ہمیں ایک کمرے میں لے جایا گیا جہاں تمام کھلاڑی موجود تھے۔ میں نے مچل اسٹارک سے پوچھا کہ کیا ہورہا ہے، انہوں نے بتایا کہ 60 کلومیٹر دور ایک شہر پر میزائل حملہ ہوا ہے اس لیے علاقے میں مکمل بلیک آؤٹ ہے۔
انہوں نے کہا کہ ہمیں فوراً وین میں بیٹھاکر دوبارہ ہوٹل لے جایا گیا، سب تیزی سے وین میں شامل ہورہے تھے اور وہاں سے نکل رہے تھے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
آئی پی ایل کرکٹ مچل اسٹارکذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: آئی پی ایل کرکٹ مچل اسٹارک مچل اسٹارک کہ ہمیں پی ایل تھا کہ
پڑھیں:
امریکا اور چین میں تجارتی جنگ 90 روز کے لیے مؤخر، بھاری ٹیرف کا خطرہ ٹل گیا
واشنگٹن:دنیا کی دو بڑی معیشتوں کے درمیان جاری تجارتی کشیدگی میں وقتی ریلیف سامنے آ گیا، امریکا اور چین نے درآمدی اشیاء پر اضافی محصولات کے نفاذ کو 90 دن کے لیے مؤخر کر دیا، جس کے نتیجے میں متوقع سینکڑوں فیصد ٹیرف کا نفاذ رک گیا ہے۔
یہ فیصلہ سال کے اختتام پر ہونے والے چھٹیوں کے سیزن سے قبل امریکی ریٹیل مارکیٹ کے لیے اہم قرار دیا جا رہا ہے۔
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اپنے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ٹروتھ سوشل پر اعلان کیا کہ انہوں نے ایگزیکٹو آرڈر پر دستخط کر دیے ہیں جس کے تحت اضافی ٹیرف کے نفاذ کو 10 نومبر صبح 12:01 بجے تک مؤخر کر دیا گیا ہے۔
انہوں نے واضح کیا کہ اس عبوری معاہدے کے تمام دیگر نکات بدستور برقرار رہیں گے۔
https://truthsocial.com/@realDonaldTrump/posts/115012849265805680غیر ملکی میڈیا کے مطابق چینی وزارت تجارت نے بھی گزشتہ روز ایک بیان جاری کرتے ہوئے کہا کہ وہ تمام غیر ٹیرف اقدامات کو معطل یا ختم کرنے کے لیے ضروری اقدامات جاری رکھے گی۔
ٹرمپ نے اتوار کے روز چین سے امریکی سویابین کی خریداری میں چار گنا اضافہ کا مطالبہ کیا تھا، تاہم جاری کردہ حکم نامے میں کسی نئی خریداری کا ذکر شامل نہیں تھا۔
ایگزیکٹو آرڈر میں کہا گیا ہے کہ امریکا اور چین کے درمیان تجارتی عدم توازن، اور اس سے جڑے قومی و معاشی سلامتی کے خدشات پر گفتگو جاری ہے۔
چین ان مذاکرات کے دوران غیر مساوی تجارتی معاہدوں کے ازالے اور امریکی تحفظات کو دور کرنے کے لیے اہم اقدامات کر رہا ہے۔
واضح رہے کہ امریکا اور چین کے درمیان جاری ٹیرف ٹروُس آج صبح 12:01 بجے ختم ہونے والا تھا اور نئی توسیع کے بعد نومبر تک کی مہلت سے الیکٹرانکس، ملبوسات اور کھلونوں جیسی اہم درآمدی اشیاء کم ٹیرف پر درآمد کی جا سکیں گی، جو کرسمس سیزن کے لیے انتہائی ضروری ہیں۔
نئی پالیسی کے تحت امریکی ٹیرف 145 فیصد تک بڑھنے سے روک دیے گئے ہیں، جبکہ چینی ٹیرف 125 فیصد تک پہنچنے والے تھے، اگر یہ شرحیں لاگو ہو جاتیں تو دونوں ممالک کے درمیان تجارتی تعلقات تقریباً معطل ہو سکتے تھے۔
فی الحال چینی مصنوعات پر امریکی ٹیرف 30 فیصد اور امریکی مصنوعات پر چینی ٹیرف 10 فیصد کی سطح پر برقرار رہیں گے۔