ٹرمپ کا جنگ بندی بیان، شکست خوردہ مودی کی مشکلات بڑھ گئیں
اشاعت کی تاریخ: 14th, May 2025 GMT
نیو یارک(ڈیلی پاکستان آن لائن )صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے دورہ سعودی عرب کے دوران ان کے بیان نے شکست خوردہ بھارتی وزیراعظم نریندر مودی کے زخموں پر مزید نمک چھڑک دیا ہے اور بھارتی وزیراعظم کے لئے عالمی ‘ سفارتی اور عوامی مشکلات بھی پیدا کر دی ہیں۔
نجی ٹی وی جیو نیوز کے مطابق سعودی عرب میں صدر ٹرمپ نے ایک بار پھر اعلان کیا ہے کہ پاکستان اور بھارت کے درمیان جاری چار روزہ خطرناک جنگ کو بند کرانے کے لئے انہوں نے یعنی امریکی صدر ٹرمپ نے مداخلت کرکے اور ان دونوں ملکوں سے امریکی تجارت بند کرنے کی دھمکی دیکر بند کرائی ہے۔صدر ٹرمپ کے متعدد بار ان اعلانیہ بیانات نے بھارت کے تمام اطلاعات ‘ پبلک پالیسی اور سفارت کاری میں اس جھوٹے موقف کی حقیقت کو بھی بے نقاب کردیا ہے کہ جنگ بندی کا فیصلہ کسی تھرڈ پارٹی یا امریکہ کے دباﺅ کے بغیر ہی پاکستان اور بھارت کے ڈی جی آپر یشنز کے درمیان پاکستان کی جانب سے رابطہ کرنے پر ہوئی ہے۔
ظاہر ہے پاکستان کے مقابلے میں امریکہ سے تجارت بند ہونے کی دھمکی بھارت کی معیشت کے لئے سانس بندہونے کے مترادف دھمکی تھی، ادھر پاکستان کے تابڑ توڑ حملوں نے رافیل طیاروں کی تباہی ‘ بھارتی فضا ئیہ کی بے بسی اور نا کامی کی حقیقی اطلاعات سے نریندر مودی کے لئے واحد آپر یشن تھا کہ وہ امریکی صدر ٹرمپ سے مداخلت کی درخواست کرکے جنگ بندی کرکے بھارت کو مزید تباہی و ناکامی سے بچالیں۔
امریکی صدر کا شام پر عائد پابندیاں ختم کرنے کا اعلان
مزید :.ذریعہ: Daily Pakistan
کلیدی لفظ: کے لئے
پڑھیں:
غزہ میں آئندہ ہفتے تک جنگ بندی ہو جائےگی: ٹرمپ کا دعویٰ
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
واشنگٹن: امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے عندیہ دیا ہے کہ غزہ میں جاری خونریزی آئندہ ہفتے تک جنگ بندی کی صورت میں تھم سکتی ہے۔
وائٹ ہاؤس میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا کہ ہم غزہ میں جنگ بندی کے بہت قریب ہیں، امید ہے کہ اگلے ہفتے تک کوئی باضابطہ معاہدہ طے پا جائے گا۔
صدر ٹرمپ نے غزہ کی صورتحال کو نہایت سنگین قرار دیتے ہوئے کہا کہ امریکا تنہا انسانی امداد فراہم کر رہا ہے، ہم خطے میں خوراک اور مالی امداد فراہم کر رہے ہیں اور اس معاملے میں دیگر کوئی ملک ہماری سطح پر کردار ادا نہیں کر رہا۔
گفتگو کے دوران ایک صحافی نے جب ایران کی جانب سے یورینیم کی ممکنہ افزودگی پر ردعمل کے بارے میں سوال کیا تو صدر ٹرمپ کا کہنا تھا کہ اگر ہمیں انٹیلی جنس ذرائع سے اس بات کی اطلاع ملی کہ ایران حساس سطح پر یورینیم افزودہ کر رہا ہے تو ہم دوبارہ حملے کا فیصلہ کرنے سے گریز نہیں کریں گے۔
انہوں نے مزید کہا کہ وہ بین الاقوامی ایٹمی توانائی ایجنسی یا کسی معتبر ادارے کے معائنہ کاروں کو ان ایرانی جوہری تنصیبات کا دورہ کروانا چاہتے ہیں جنہیں پچھلے ہفتے امریکی فضائی کارروائی میں نشانہ بنایا گیا تھا۔
ایران کے سپریم لیڈر آیت اللہ خامنہ ای کے اس بیان پر ردعمل دیتے ہوئے، جس میں کہا گیا تھا کہ قطر میں امریکی اڈے پر حملہ امریکا کے چہرے پر تھپڑ تھا، صدر ٹرمپ نے کہا کہ وہ جلد اس بیان پر باضابطہ ردعمل دیں گے۔
امریکی صدر نے کہا ہے کہ کینیڈا کی جانب سے امریکی ڈیری مصنوعات پر 400 فیصد ٹیرف عائد کرنا دراصل امریکا پر براہ راست حملے کے مترادف ہے۔ انہوں نے الزام عائد کیا کہ کینیڈا یورپی یونین کی پالیسیوں کی نقل کر رہا ہے، جو پہلے ہی زیر بحث ہیں۔ ٹرمپ نے خبردار کیا کہ آئندہ سات روز میں کینیڈا پر نئے تجارتی ٹیرف عائد کیے جائیں گے۔
اسی موقع پر صدر ٹرمپ نے ایک بار پھر بھارت اور پاکستان کے مابین کشیدگی کے خاتمے کا سہرا اپنے سر باندھتے ہوئے کہا، “مجھے خوشی ہے کہ میں نے دونوں جوہری طاقتوں کے درمیان کشیدگی کم کرانے میں کردار ادا کیا۔ ہم نے یہ معاملہ سفارت اور تجارت کے ذریعے حل کیا۔”
اختتام پر، انہوں نے امریکی صدارت کو خطرناک ذمہ داری قرار دیتے ہوئے کہا کہ “یہ عہدہ آسان نہیں، بعض اوقات پرانے واقعات یاد آجاتے ہیں جیسے پنسلوینیا میں کان پر گولی لگنے کا واقعہ، ایسی یادیں دل کی دھڑکن تیز کر دیتی ہیں۔”