جب تک کشمیر کا مسئلہ حل نہیں ہوتا مودی جارحیت دہراتا رہے گا: مشعال ملک
اشاعت کی تاریخ: 14th, May 2025 GMT
کشمیری حریت رہنما یاسین ملک کی اہلیہ مشعال ملک—فائل فوٹو
کشمیری حریت رہنما یاسین ملک کی اہلیہ مشعال ملک کا کہنا ہے کہ جب تک کشمیر کا مسئلہ حل نہیں ہوتا مودی جارحیت دہراتا رہے گا۔
اسلام آباد میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ بھارت کے وزیرِ اعظم کا مؤقف مایوس کن ہے، وہ ابھی الزام تراشی پر لگے ہوئے ہیں۔
مشعال ملک کا کہنا ہے کہ بھارت نے پاکستان اور آزاد کشمیر میں سویلینز کو ٹارگٹ کیا۔
سماجی رہنما اور مقبوضہ کشمیر میں قید کشمیری رہنما.
انہوں نے کہا کہ جو بھی ڈائیلاگ ہو اس میں حریت قیادت کی فوری رہائی کا مطالبہ ہونا چاہیے۔
ان کا کہنا ہے کہ جنیوا سمیت جہاں کہیں بھی ڈائیلاگ ہو حریت قیادت کو شامل کیا جائے، مذاکرات کا ایک ٹائم فریم ہونا چاہیے۔
ذریعہ: Jang News
کلیدی لفظ: مشعال ملک
پڑھیں:
جنگ اخری آپشن ہونا چاہیے ، امن جرگے میں سہیل آفریدی کا خطاب
وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا سہیل آفریدی کا کہنا ہے ہماری کوشش امن کیلئے ہے، بند کمروں سے نکل کر سیاستدانوں کے ساتھ ملکر فیصلے ہوں گے تو دہشتگردی کا خاتمہ ہوگا۔خیبر پختونخوا اسمبلی میں امن جرگے سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعلیٰ سہیل آفریدی کا کہنا تھا ہماری کوشش امن کے لیے ہے، دہشتگردی کے ناسور کے خلاف آج کے جرگے میں پائیدار حل نکلے گا، امن تب قائم ہوگا جب دہشتگردی کا خاتمہ ہو گا۔ان کا کہنا تھا ہمیں بند کمروں سے نکل کر سیاستدانوں کے ساتھ مل کر فیصلے کرنے ہوں گے اور دہشتگردی کے خلاف طویل المدتی پالیسی اپنانی ہو گی۔سہیل آفریدی کا کہنا تھا سب نے قربانیاں دی ہیں، این ایف سی شئیر 400 ارب روپے بنتے ہیں ہمیں نہیں مل رہے ہیں، اگر ایک فیصد دہشتگردی کے باعث ملتا ہے تو کسی کو اس کا پوچھنے کا حق نہیں ہے۔انہوں نے کہا کہ سیاست ہر ایک کی اپنی اپنی ہے لیکن امن ہمارا مشترکہ ہے، جب بم پھٹتا ہے تو یہ نہیں دیکھتا کہ مرنے والا پی ٹی آئی کا ہے یا پیپلز پارٹی کا، یہاں بیٹھے ہر فرد نے قربانی دی ہے، دہشت گردی کیخلاف عوام، سیاستدان اورسکیورٹی فورسز سب نے قربانیاں دی ہیں، سب نے قربانیاں دی تو 2018 میں امن قائم ہوا تھا، ابھی ایک دفعہ پھر دہشتگردی سر اٹھا رہی ہے۔ان کا کہنا تھا پاک افغان مذاکرات کو ہم نے خوش آئند قرار دیا ہے، ہماری کوشش امن کیلئے ہے، جنگ آخری آپشن ہونا چاہیے۔وزیر اعلیٰ کے پی کا کہنا تھا ہم بار بار امن کی بات کرتے ہیں لیکن بدقسمتی سے کچھ لوگوں کو برا لگتا ہے، دہشتگردی کے خاتمے کیلئے بند کمروں کے فیصلے ہم پر مسلط ہوتے آئے ہیں، ان فیصلوں سے ابھی تک دہشتگردی ختم نہیں ہوئی۔ان کا کہنا تھا ہم چاہتے تھے کہ اس پالیسی میں شفٹ آنا چاہیے، وہ شفٹ بند کمروں سے نکل کر آئے گا، سیاستدانوں، سیکیورٹی فورسز اور دیگر اسٹیک ہولڈرز کو ساتھ بیٹھا کر پالیسی بنائی جائے، اگر پھر اس پالیسی پر عملدرآمد ہوگا تو کوئی حل نکلےگا، وہ پالیسی پھر تمام لوگوں کو قابل قبول ہوگی اور خیبر پختونخوا سے دہشتگردی کا ناسور مکمل طور پر ختم ہو جائے گا۔