مودی سرکارکی سکھ دشمنی، پاکستان آنے والے یاتریوں پر پابندی
اشاعت کی تاریخ: 14th, May 2025 GMT
مہاراجہ رنجیت سنگھ کی برسی پر بھارت نے سکھوں کے پاکستان جانے پر پابندی لگا دی۔
مہاراجہ رنجیت سنگھ کی برسی میں شرکت کے لیے پاکستان آنے کے خواہشمند 500 سکھ یاتری غیر یقینی صورتحال سے دوچار ہوگئے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں:سکھ برادری کا بھارتی جارحیت کیخلاف پاکستان کا ساتھ دینے کا عزم
سیکیورٹی ذرائع کے مطابق مودی سرکار نے مہاراجہ رنجیت سنگھ کی برسی پر سکھوں کو پاکستان جانے سے روک دیا ہے۔
سیکیورٹی ذرائع کے مطابق بھارت اپنے شہریوں اور سکھوں کو نشانہ بنا کر پاکستان کیخلاف محاذ بنانا چاہتا ہے۔
یاد رہے کہ مہاراجہ رنجیت سنگھ کی برسی 30جون کو منائی جائے گی۔
سیکیورٹی ذرائع کا کہنا ہے کہ بھارت نے 7 مئی 2025سے سکھوں کی پاکستان میں داخلے پر پابندی عائد کر رکھی ہے،
بھارت نے سکھوں کے مذہبی جذبات کو مجروح کرتے ہوئے کرتارپور راہداری کو بھی بند کر رکھا ہے۔
یہ بھی پڑھیں:فالس فلیگ کے لیے بھارتی پنجاب کی زمین استعمال کرنے پر سکھ برہم،مودی کے خلاف بھرپور مزاحمت کا اعلان
سیکیورٹی ذرائع کے مطابق بھارتی جارحیت کے دوران بھارت نے سکھوں کے علاقوں پر حملہ کیا اور ان کی عبادت گاہ کو تباہ کرنے کی کوشش کی۔ بھارت نے امرتسر میں بھی میزائل داغے تاکہ سکھوں کو پاکستان کے خلاف بڑھکایا جا سکے۔
سیکیورٹی ذرائع کے مطابق بھارت نے پاکستان میں سکھوں کے مقدس مقام ننکانہ صاحب پر بھی ڈرونز سے حملہ کے مذموم اقدام کیساتھ الزام پاکستان پر دھرنے کی کوشش کی۔
سیکیورٹی ذرائع کا کہنا ہے کہ بھارت سکھ مخالف احساسات اور جذبات کے ساتھ پچھلی کئی دہائیوں سے کھیل رہا ہے۔
اس حوالے سے دفاعی ماہرین کا کہنا ہے کہ مودی کی متعصبانہ سوچ نے مسلمانوں کے ساتھ ساتھ بھارت کی سرزمین سکھوں کے لیے بھی تنگ کر دی ہے۔
1950کے معاہدے کے مطابق سکھ یاتریوں کو 4 اہم مذہبی مواقع پر پاکستان میں یاترا پر جانے کی اجازت ہے۔
دفاعی ماہرین کے مطابق ان مذہبی مواقعوں میں گرو ارجن دیو کی برسی، گرو نانک کا یوم پیدائش، خالصہ پنتھ کا یوم تاسیس (بیساکھی) اور مہاراجہ رنجیت سنگھ کی برسی شامل ہیں۔
دفاعی ماہرین کا کہنا ہے کہ پاکستان کے ساتھ سکھوں کی قربت اور بھارت کے خلاف لڑنے کا بیان مودی سرکار کے لئے دردِ سر بن چکا ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
بھارت بیساکھی پاکستان سکھ سکھ یاتری مہاراجہ رنجیت سنگھ مودی.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: بھارت بیساکھی پاکستان سکھ سکھ یاتری مہاراجہ رنجیت سنگھ سیکیورٹی ذرائع کا کہنا ہے کہ سکھوں کے کے مطابق بھارت نے کے لیے
پڑھیں:
بھارت میں سائنسی تحقیق کا بحران: مودی سرکار کے دعوے صرف تقاریر تک محدود
بھارت میں علمی تحقیق اور سائنس کی ترقی کے دعوے مودی سرکار کی تقاریر تک محدود ہو کر رہ گئے ہیں جبکہ زمینی حقیقت اس کے برعکس بدحالی اور مالی بحران کی عکاسی کررہی ہے۔
الجزیرہ کی رپورٹ میں انکشاف کیا گیا ہے کہ سائنسی تحقیق اور ترقی کےلیے مخصوص حکومتی اسکیم ’’وِگیان دھارا‘‘ محض ایک سیاسی ڈراما ہے۔
بھارتی حکومت کی INSPIRE اسکیم کے تحت محققین گزشتہ 9 ماہ سے وظائف سے محروم ہیں جس کے باعث کئی محققین قرض لینے یا تحقیق چھوڑنے پر مجبور ہو چکے ہیں۔
الجزیرہ کے مطابق تحقیق کےلیے 70 فیصد بجٹ نجی اداروں کو سود سے پاک قرضوں کی شکل میں بانٹ دیا گیا، جبکہ INSPIRE جیسے تحقیقی منصوبوں پر 22 فیصد بجٹ کٹوتی کردی گئی۔ وِگیان دھارا کی آڑ میں اصل کٹوتیوں کو عوام سے چھپایا گیا۔
نئی اسکیم وِگیان دھارا نے وظائف کی ادائیگی کو بحران اور بدنظمی کی دلدل میں دھکیل دیا ہے، اور حکومتی فنڈز کی عدم ادائیگی کے باعث محققین لیپ ٹاپ تک خریدنے سے قاصر ہیں اور ان کی بچتیں بھی ختم ہوچکی ہیں۔
رپورٹ کے مطابق بھارتی IITs اور IISERs کے محققین بیوروکریسی کی بے حسی، مبہم جوابات اور حکومتی نظراندازی کا شکار ہیں، اور محققین تین سے نو ماہ تک بغیر کسی وظیفے کے گزارا کرنے پر مجبور ہیں۔
رپورٹ میں بتایا گیا کہ وِگیان دھارا کے بجٹ میں 67.5 فیصد کمی کی گئی ہے، جو 2016-17 کے 43.89 ارب روپے سے کم ہو کر 2025-26 میں محض 14.25 ارب روپے رہ گیا ہے۔
الجزیرہ کو دیے گئے انٹرویوز میں بھارتی محققین نے شکایات کرتے ہوئے کہا کہ ’’وظیفہ نہ ملنے کے خدشے پر سالانہ کانفرنس میں شرکت نہیں کرسکا۔‘‘
ایک فیکلٹی فیلو نے بتایا کہ ستمبر 2024 سے اب تک انہیں ادائیگیاں موصول نہیں ہوئیں جس سے ان کی پیشہ ورانہ سرگرمیاں متاثر ہو رہی ہیں۔ ایک پی ایچ ڈی اسکالر نے کہا کہ ’’ہم نے بار بار کالز اور ای میلز کیں، لیکن اکثر کا کوئی جواب نہیں آیا یا صرف مبہم اور بعض اوقات بدتمیز جوابات ملے۔‘‘
ایک اور اسکالر نے کہا کہ ’’سرکاری بے حسی نے سائنسدانوں کی زندگی اجیرن بنا دی ہے، کوئی سننے والا نہیں۔‘‘
یہ صورتحال بھارت میں سائنس، تحقیق اور نوجوان محققین کے مستقبل پر ایک سنگین سوالیہ نشان لگا رہی ہے اور مودی سرکار کے آتم نربھر اور وِگیان دھارا کے دعوے زمینی حقائق سے یکسر مختلف ثابت ہو رہے ہیں۔