—فائل فوٹو

آلودگی پھیلانے والی گاڑیوں کے خلاف محکمۂ ماحولیات سندھ کا کریک ڈاؤن صوبے بھر میں تیز کردیا گیا ہے۔ 

سیکریٹری ماحولیات، موسمیاتی تبدیلی و ساحلی ترقی سندھ آغا شاہنواز کی ہدایت پر 5 مئی سے جاری آلودگی پھیلانے والی گاڑیوں کے خلاف مہم کے تحت کراچی میں زیرو ٹالرنس پالیسی پر عملدرآمد جاری ہے۔

 اب تک 133 گاڑیوں کی جانچ کی جا چکی ہے، جن میں سے 94 گاڑیاں کلیئر قرار پائیں جبکہ 39 گاڑیوں کو دھواں چھوڑنے پر موقع پر ہی چالان کردیا گیا ہے۔

لاہور: آلودگی پھیلانے والی فیکٹریوں کو سیل کرنے کا حکم

لاہور ہائی کوٹ نے اسموگ کے تدارک کے لیے شہری ہارون فاروق کی دائر درخواست پر سماعت کے دوران آلودگی پھیلانے والی فیکٹریوں کو سیل کرنے کا حکم دے دیا۔

چالان شدہ گاڑیوں پر ریڈ اسٹیکر چسپاں کیے جا رہے ہیں جس کا مطلب ہے 15 دن کی مہلت ورنہ گاڑی بند کر دی جائے گی۔ 

گرین اسٹیکر کلیئرنس کی علامت ہے جو گاڑی کو ماحول دوست قرار دیتا ہے۔ 

سیکریٹری آغا شاہنواز نے ہدایت جاری کی کہ زیرو ٹالرنس پالیسی پر سختی سے عمل کیا جائے اور جو گاڑی ماحولیاتی معیار پر پوری نہیں اترے گی وہ سڑک پر نہیں بلکہ ورکشاپ میں ہوگی۔

 یہ صرف چالان کی مہم نہیں بلکہ بچوں اور بزرگوں کی سانسوں کا تحفظ ہے، یہ مہم 29 مئی تک پورے شہر میں جاری رہے گی۔

.

ذریعہ: Jang News

پڑھیں:

حکومتِ سندھ کی جانب سے ای چالان اور مزدور

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

پاکستان میں صوبہ سندھ کا سب سے زیادہ کما کر دینے والا شہر کراچی ایک ایسا عظیم الشان شہر ہے کہ جسے طرح طرح سے لوٹا جارہا ہے اور تقریباً روزانہ کی بنیاد پر اب یہ سلسلہ شروع کر دیا گیا ہے کہ دورِ جدید کے تقاضوں کو مدِنظر رکھتے ہوئے اس شہر لاوارث کو لوٹنے کے نئے نئے دھندے متعارف کروائے جارہے ہیں۔ حال ہی میں ایک نیا طریقہ جو کہ ای چالان کے نام سے رائج کیا گیا ہے اس کے بنیادی مقاصد بہت اچھے ہیں لیکن نمبر پلیٹس کے لولی پاپ کی طرح یہ طریقہ بھی فلاپ ہوتا نظر آرہا ہے۔ روزانہ کی بنیاد پر عوام الناس اور خصوصاً مزدور طبقے کو اس معاملے میں بَلِی کا بکرا بنایا جارہا ہے اور خواص پر کوئی چالان نہیں۔ ٹھیک ہے آپ عوام کو بہتری کی جانب گامزن کرنے کی کوشش میں یہ نئی نئی اسکیمیں لارہے ہیں مگر قبلہ اپنے گریبان میں بھی پھر جھانکیں کہ آپ خود کو پھر اس عمل سے بری الزمہ کیوں سمجھتے ہیں۔ اب تک کسی گورنمنٹ نمبر پلیٹ کی گاڑی کا چالان کیوں نہیں ہوا جو کہ زیادہ تر سڑکوں پر ریش ڈرائیونگ کرتی نظر آتی ہیں جبکہ جائز طریقے سے نمبر پلیٹ رجسٹر کروانے والوں کی درخواست پر 4 ماہ گزر جانے کے باوجود عمل درآمد نہ ہوسکا اور وہ مزدور اپنی موٹر سائیکل کی نمبر پلیٹ نہ حاصل کر سکے۔ پھر چلیں اگر صوبہ سندھ میں آپ کوئی قانون لگا رہے ہیں تو اس قانون پر اطلاق صرف کراچی پر ہی کیوں؟؟؟ اندرونِ سندھ سے کتنے چالان ہوئے وہاں پر نہ تو نمبر پلیٹ کے حوالے سے چالان ہورہا ہے اور نہ ہی کوئی ای چالان جیسی کوئی ٹیکنالوجی استعمال ہو رہی ہے۔ بجلی، گیس، پانی کے بلوں سے مجبور عوام اور مزدور یہ سوال کرتے ہیں کہ کیا ان کی غلطی یہ ہے کہ وہ لٹیروں، وڈیروں، جاگیرداروں، اور عوام دشمن لوگوں کی غلامی کرنے والی حکومتوں کو کب تک اپنے کندھوں پر اُٹھائے پھریں؟ کراچی کی عوام جو کہ پورے پاکستان کو کما کر ٹیکس کی صورت میں کھلا بھی رہی ہے اور مختلف علاقوں سے کراچی میں آئے ہوئے لوگوں کے گھروں کے چولہے بھی جلا رہی ہے اس کو نہ تو بجٹ میں کوئی ریلیف دیا گیا ہے اور آئے دن بجلی گیس پانی کے بلوں میں طرح طرح سے اضافہ کر کے پوری پلینگ کے ساتھ لوٹا بھی جارہا ہے۔ مزے کی بات تو یہ ہے کہ جو غریب مزدور اگر وقت پر ای چالان جمع نہ کرواسکا تو اس کا شناختی کارڈ بلاک کرنے کی واضح دھمکی بھی دی گئی ہے۔ کمال ہے! مطلب چت بھی میری پٹ بھی میری ٹھلو میرے باپ کا۔ کبھی اپنے گریبان میں بھی جھانک لیجے کہ آپ کی اپنی کیا پرفارمنس ہے کہ سڑکیں پوری کراچی میں جگہ جگہ ٹوٹی پڑی ہیں اور اس ای چالان کے باوجود ہر چوراہے پر ناکہ لگائے ہوئے آپ کے سپوت ٹھیلے والے مزدوروں سے اور عوام سے لوٹ مار کر رہے ہیں وہ آپ کے لگائے کیمروں میں کیوں نظر نہیں آتا ؟؟؟ عوام کو لوٹنے والے ڈکیت کی بائیک کی نمبر پلیٹیں آپ کو کیوں نہیں دکھتیں؟؟؟ اے ٹی ایم سے عوام کا پیسہ لوٹنے والے کیوں نہیں دکھتے ان کیمروں میں؟؟؟ جیل سے فرار ہونے والے قیدی کیوں نہیں دکھتے ان کیمروں میں؟؟؟ مطلب پاکستان سے سب کچھ کوٹ کر فرار ہو جانے والے ان کیمروں میں کیوں نہیں دکھتے ؟؟؟ انڈر دا ٹیبل رشوتیں لینے والے گورنمنٹ آفیسرز کیوں نہیں دکھتے ان میں؟؟؟ گریڈ بڑھانے کے لیے رشوت دینے اور لینے والے نہیں دکھتے؟؟؟ مطلب یہ کیمرے صرف کمزوروں کو ہی دیکھنے کے لیے لگائے گئے ہیں خدارا ظالموں کے لیے بھی کچھ نظرثانی کیجیے ان کیمروں کے حوالے سے۔ اللہ کے عذاب سے ڈریں اور قانون کی پاسداری خود بھی کریں صرف غریب مزدوروں کو نہ گھسیٹیں۔ غریب مزدور محترم چیف جسٹس صاحب سے یہ درخواست کرتے ہیں کہ قانون سب کے لیے لاگو کروائیں اور عوام کی زندگی اجیرن کرنے والوں کے خلاف ایکشن لیں۔ اللہ تعالیٰ حکومت سندھ کو غریبوں کی آہیں لینے سے بچنے کی توفیق عطا فرمائے۔ آمین ثمہ آمین

ڈاکٹر حافظ سلمان نوید گلزار

متعلقہ مضامین

  • ملک بھر میں انسداد اسمگلنگ کریک ڈاؤن؛ 5 کروڑ سے زائد کی منشیات برآمد
  • سندھ بھر میں 1 ماہ کیلئے دفعہ 144 نافذ، نوٹی فکیشن جاری
  • کراچی: طویل عرصے تک غیر استعمال شدہ گاڑی کا ای چالان جاری
  • ای چالان کیخلاف کیس پرفریقین کونوٹس جاری کردیے گئے
  • دھوئیں کے معائنے کی فیسوں کا نیا شیڈول، محکمہ ماحولیات کا سخت کریک ڈاؤن کا اعلان
  • ملک بھر میں انسداد اسمگلنگ کریک ڈاؤن، 8 کروڑ کی منشیات برآمد
  • ملک بھر میں انسداد اسمگلنگ کریک ڈاؤن؛ 8 کروڑ کی منشیات برآمد، ملزمان گرفتار
  • پاکستان میں چلنے والی چند لگژری گاڑیوں میں کیا خصوصیات ہیں؟
  • محکمہ تعلیم کے لوئر اسٹاف کا 28ماہ سے تنخواہوں کی عدم ادائیگی کیخلاف احتجاج
  • حکومتِ سندھ کی جانب سے ای چالان اور مزدور