آلودگی پھیلانے والی گاڑیوں کیخلاف محکمۂ ماحولیات سندھ کا کریک ڈاؤن
اشاعت کی تاریخ: 14th, May 2025 GMT
—فائل فوٹو
آلودگی پھیلانے والی گاڑیوں کے خلاف محکمۂ ماحولیات سندھ کا کریک ڈاؤن صوبے بھر میں تیز کردیا گیا ہے۔
سیکریٹری ماحولیات، موسمیاتی تبدیلی و ساحلی ترقی سندھ آغا شاہنواز کی ہدایت پر 5 مئی سے جاری آلودگی پھیلانے والی گاڑیوں کے خلاف مہم کے تحت کراچی میں زیرو ٹالرنس پالیسی پر عملدرآمد جاری ہے۔
اب تک 133 گاڑیوں کی جانچ کی جا چکی ہے، جن میں سے 94 گاڑیاں کلیئر قرار پائیں جبکہ 39 گاڑیوں کو دھواں چھوڑنے پر موقع پر ہی چالان کردیا گیا ہے۔
لاہور ہائی کوٹ نے اسموگ کے تدارک کے لیے شہری ہارون فاروق کی دائر درخواست پر سماعت کے دوران آلودگی پھیلانے والی فیکٹریوں کو سیل کرنے کا حکم دے دیا۔
چالان شدہ گاڑیوں پر ریڈ اسٹیکر چسپاں کیے جا رہے ہیں جس کا مطلب ہے 15 دن کی مہلت ورنہ گاڑی بند کر دی جائے گی۔
گرین اسٹیکر کلیئرنس کی علامت ہے جو گاڑی کو ماحول دوست قرار دیتا ہے۔
سیکریٹری آغا شاہنواز نے ہدایت جاری کی کہ زیرو ٹالرنس پالیسی پر سختی سے عمل کیا جائے اور جو گاڑی ماحولیاتی معیار پر پوری نہیں اترے گی وہ سڑک پر نہیں بلکہ ورکشاپ میں ہوگی۔
یہ صرف چالان کی مہم نہیں بلکہ بچوں اور بزرگوں کی سانسوں کا تحفظ ہے، یہ مہم 29 مئی تک پورے شہر میں جاری رہے گی۔
.ذریعہ: Jang News
پڑھیں:
اسموگ کے تدارک سے متعلق درخواست: نیسپاک کے سربراہ ذاتی حیثیت میں طلب
---فائل فوٹولاہور ہائی کورٹ نے اسموگ کے تدارک سے متعلق درخواست پر آئندہ سماعت کے لیے نیسپاک کے سربراہ کو ذاتی حیثیت میں طلب کر لیا۔
لاہور ہائی کورٹ میں اسموگ کے تدارک سے متعلق درخواست پر جسٹس شاہد کریم نے سماعت کی۔
عدالت نے محکمۂ ماحولیات سے ٹیموں کی تعیناتی کی رپورٹ طلب کرتے ہوئے فصلوں کی باقیات جلانے کے معاملے پر کم جرمانہ کرنے کی تحقیقات کا حکم دے دیا۔
لاہور ہائی کورٹ نے اپنے ریمارکس میں کہا کہ نیسپاک کو بھی اب اپ ڈیٹ اور جدید ہونا چاہیے، نیسپاک بڑے بڑے پروجیکٹ کرتا ہے اس کو چاہیے ماحولیات سے متعق چیزوں کو دیکھے۔
جوڈیشل کمیشن کے ممبر نے عدالت کو بتایا کہ ایگریکلچر کے محکمے نے خلاف ورزی پر 15 ہزار روپے جرمانہ کیا، موٹر وے پولیس اور ایگریکلچر محکمے کی رپورٹ میں تضاد ہے۔
لاہور ہائی کورٹ نے اپنے ریمارکس میں مزید کہا کہ محکمۂ ماحولیات اچھا کام کر رہا ہے، ای پی اے کی ٹیموں کی تعیناتی نظر نہیں آتی وہ ٹیمیں کہاں ہیں۔
جسٹس شاہد کریم نے کہا کہ چیف منسٹر کا کام نہیں وہ ہر کام کو دیکھے کہ کام ہو رہا ہے یا نہیں، یہ چیک محکمے نے کرنا ہے حکومت نے آپ کو وسائل دے دیے ہیں، امید کرتا ہوں حکومت اور ادارے ماحولیات سے متعلق اچھا کام کریں گے، سی بی ڈی کا بڑا اہم کردار ہے انہوں نے چھوٹے چھوٹے درخت لگائے ہیں۔
عدالت نے استفسار کیا کہ سی پی ڈی بتائے وہ بڑے سائز کے درخت کتنے اور کب لگوا رہا ہے؟
بعدازاں عدالت نے درخواستوں پر مزید کارروائی 2 جولائی تک ملتوی کردی۔