بلوچستان کے رکن اسمبلی اور پی پی رہنما جام مدد علی کی ریلی میں دھماکا، 1 جاں بحق
اشاعت کی تاریخ: 14th, May 2025 GMT
بلوچستان کے دارالحکومت کوئٹہ میں رکن اسمبلی علی مدد جتک کے قافلے پر نامعلوم افراد نے حملہ کیا ہے. جس کے نتیجے میں ایک شخص جاں بحق اور 10 زخمی ہوگئے، تاہم رکن اسمبلی محفوظ رہے۔ڈپٹی سپرنٹنڈنٹ آف پولیس (ڈی ایس پی) سریاب آصف غفور نے بتایا کہ کوئٹہ کے علاقے سریاب روڈ پر پاکستان پیپلزپارٹی کے رکنِ اسمبلی علی مدد جتک کے قافلے پر دستی بموں سے حملہ اور فائرنگ کی گئی۔ان کا مزید کہنا تھا کہ واقعہ منیر مینگل چوک کے قریب پیش آیا.
دریں اثنا محکمہ صحت بلوچستان کی جانب سے جاری اعلامیے کے مطابق منیر مینگل روڈ دھماکے کے 11 زخمی سول ہسپتال شعبہ حادثات و ٹراما سینٹر لائے گئے۔مزید بتایا گیا کہ شعبہ حادثات میں زخمیوں کو ابتداٸی طبی امداد کی فراہمی کے بعد مزید علاج کے لیے ٹراما سینٹر منتقل کردیا گیا جبکہ ایک زخمی دوران علاج دم توڑ گیا۔ادھر وزیر اعلیٰ بلوچستان میر سرفراز بگٹی نے حاجی علی مدد جتک کے قافلے پر حملے کی مذمت کی ہے. ان کا کہنا تھا کہ عوامی قیادت پر حملے دراصل بلوچستان کے امن پر وار ہیں۔میر سرفراز بگٹی کا کہنا تھا کہ ایسی بزدلانہ کارروائیاں ہماری اجتماعی قوت ارادی کو متزلزل نہیں کر سکتیں. امن دشمن عناصر کے خلاف سخت اور نتیجہ خیز کارروائی ہو گی۔وزیر اعلیٰ بلوچستان نے کہا کہ امن میں رخنہ ڈالنے والے عناصر کو بے نقاب کیا جائے گا. عوام اور منتخب نمائندے مکمل تحفظ کے مستحق ہیں۔میر سرفراز بگٹی کا کہنا تھا کہ ریاست دشمن عناصر کو نشان عبرت بنایا جائے گا،۔حکومت بلوچستان نے حاجی علی مدد جتک کے قافلے پر حملے کی مذمت کرتے ہوئے رپورٹ طلب کر لی۔ترجمان حکومت بلوچستان شاہد رند کا کہنا تھا کہ حاجی علی مدد جتک کے قافلے پر حملہ بزدلانہ اقدام ہے، منتخب نمائندوں پر حملے جمہوری نظام پر حملے کے مترادف ہیں۔انہوں نے کہا کہ حملہ آوروں کو کیفر کردار تک پہنچایا جائے گا، امن و امان کے خلاف سرگرم عناصر کی سرکوبی ناگزیر ہے۔ترجمان حکومت بلوچستان شاہد رند نے مزید کہا کہ حکومت عوام اور نمائندوں کے تحفظ کے لیے تمام وسائل بروئے کار لا رہی ہے، ایسی کارروائیاں ہمارے عزم کو کمزور نہیں کر سکتیں۔
ذریعہ: Nawaiwaqt
کلیدی لفظ: کا کہنا تھا کہ رکن اسمبلی پر حملے
پڑھیں:
حریت رہنما یاسین ملک کا ٹرائل اب اِن کیمرہ ہوگا، این آئی اے کا مطالبہ
عدالت نے یاسین ملک کو تعزیرات ہند کی دفعہ 120 بی کے تحت دس سال قید اور دس ہزار روپے جرمانے کی سزا سنائی اور دفعہ 121 اے کے تحت دس سال قید اور دس ہزار روپے جرمانے کی سزا سنائی۔ اسلام ٹائمز۔ قومی تحقیقاتی ایجنسی (این آئی اے) نے قتل اور دہشتگردی کی مالی معاونت کے معاملے میں ملزم یاسین ملک کو سنائی گئی عمر قید کی سزا کو موت میں تبدیل کرنے کی ٹرائل کورٹ کی درخواست پر اِن کیمرہ سماعت کی درخواست کی ہے۔ جسٹس وویک چودھری کی سربراہی والی بنچ نے کہا کہ وہ اس درخواست پر غور کرے گی۔ ہائی کورٹ نے این آئی اے کی درخواست پر 28 جنوری 2026ء کو سماعت کا حکم دیا۔ درحقیقت اِن کیمرہ سماعت کا مطلب یہ ہے کہ ملزم اور استغاثہ کے علاوہ کسی دوسرے فریق کو عدالت میں پیش ہونے کی اجازت نہیں ہے، یہ اکثر انتہائی حساس معاملات میں ہوتا ہے۔
واضح رہے کہ 11 اگست کو ہائی کورٹ نے ٹرائل کورٹ کی عمر قید کی سزا کو موت میں تبدیل کرنے کی این آئی اے کی درخواست پر سماعت کرتے ہوئے یاسین ملک کو نوٹس جاری کیا تھا۔ 25 مئی 2022ء کو پٹیالہ ہاؤس کورٹ نے یاسین ملک کو قتل اور دہشت گردی کی فنڈنگ کیس میں عمر قید کی سزا سنائی۔ پٹیالہ ہاؤس کورٹ نے یاسین ملک کو UAPA کی دفعہ 17 کے تحت عمر قید اور 10 لاکھ روپے جرمانے کی سزا سنائی، دفعہ 18 کے تحت 10 سال قید اور 10,000 روپے جرمانے، دفعہ 20 کے تحت 10 سال قید اور دفعہ 38 اور 39 کے تحت 10,000 روپے جرمانے اور 500 روپے جرمانے کی سزا سنائی۔
عدالت نے یاسین ملک کو تعزیرات ہند کی دفعہ 120 بی کے تحت دس سال قید اور دس ہزار روپے جرمانے کی سزا سنائی اور دفعہ 121 اے کے تحت دس سال قید اور دس ہزار روپے جرمانے کی سزا سنائی۔ عدالت نے کہا کہ یاسین ملک پر عائد یہ تمام سزائیں ایک ساتھ چلیں گی۔ اس کا مطلب یہ ہے کہ زیادہ سے زیادہ عمر قید اور 10 لاکھ روپے جرمانے کی سزا مؤثر ہوگی۔ قابل ذکر ہے کہ 10 مئی 2022ء کو یاسین ملک نے پٹیالہ ہاؤس کورٹ میں قصوروار تسلیم کیا تھا۔