ریلی پر حملے سے حکومت کے عزائم کمزور نہیں ہونگے، ترجمان شاہد رند
اشاعت کی تاریخ: 14th, May 2025 GMT
اپنے بیان میں ترجمان حکومت بلوچستان نے علی مدد جتک کی ریلی پر دستی بم حملے کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ حکومت نے واقعہ کی رپورٹ طلب کر لی ہے۔ اسلام ٹائمز۔ بلوچستان حکومت نے کوئٹہ میں رکن اسمبلی حاجی علی مدد جتک کے قافلے پر ہونے والے بم حملے پر بلوچستان حکومت نے شدید مذمت کرتے ہوئے واقعے کی رپورٹ طلب کر لی ہے۔ اپنے جاری بیان میں ترجمان حکومت بلوچستان شاہد رند نے واقعے کو بزدلانہ اقدام قرار دیتے ہوئے کہا کہ عوامی نمائندوں پر حملے جمہوری نظام پر حملے کے مترادف ہیں۔ ترجمان نے کہا کہ حملہ آوروں کو کیفر کردار تک پہنچایا جائے گا اور امن و امان کے خلاف سرگرم عناصر کی سرکوبی ناگزیر ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ حکومت عوام اور ان کے نمائندوں کے تحفظ کے لئے تمام وسائل بروئے کار لا رہی ہے۔ ایسی کارروائیاں حکومت کے عزم کو کمزور نہیں کر سکتیں اور ریاست دشمن عناصر کے ناپاک عزائم کبھی کامیاب نہیں ہوں گے۔
.ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: کہا کہ
پڑھیں:
ارضِ پاکستان میں نایاب دھاتوں کے ذخائر، اہم معدنیات عالمی توجہ کا محور بن گئے
لاہور:چین اور امریکا کے درمیان ٹیکنالوجی کی دوڑ نے ’’17‘‘ نایاب دھاتی عناصر اور’’50‘‘ اہم معدنیات کی طلب بے پناہ بڑھا دی ہے جن کی بنیاد پہ جدید ترقی قائم ودائم ہے۔
یہ نایاب دھاتی عناصر اور اہم معدنیات اسمارٹ فونز، سولر پینل، کمپیوٹر اور الیکٹرک گاڑیوں سے لے کر سیمی کنڈکٹرز ، دفاعی نظام اور سیٹلائٹس تک ہر جدید چیز میں استعمال ہوتے ہیں۔ زمین کی پرت میں یہ زیادہ نایاب نہیں لیکن اکثر منتشر یا دیگر عناصر کے ساتھ ملے ہوتے ہیں۔اس وجہ سے ان کا نکالنا تکنیکی طور پر مشکل اور مہنگا ہے۔
امریکی جیولوجیکل سروے نے امریکا کے لیے اہم معدنیات و دھاتی عناصر کی تازہ فہرست مرتب کی ہے جس میں تانبا اور چاندی سمیت’’ 54 معدن وعنصر‘‘ شامل ہیں۔ ان میں سے کئی صنعت ، اسلحہ سازی اور ہائی ٹیک مینوفیکچرنگ کے لیے ناگزیر ہیں۔
صدر ٹرمپ اسی ارضی خزانے کے سلسلے میں پاکستان سے قربت ودوستی چاہتے ہیں۔ماہرین ارضیات کی رو سے ارض پاکستان کا تقریباً ایک چوتھائی حصہ ایسی چٹانوں پر مشتمل ہے جن میں کوبالٹ اور لیتھیم جیسے نایاب دھاتی عناصر اور اہم معدنیات کی موجودگی کا قوی امکان ہے۔
امریکی کمپنیاں یہ دولت تلاش کرنے میں پاکستان کی مدد کریں گی۔ تانبا اور سونا تو بلوچستانی کانوں سے نکل ہی رہے ہیں۔