تاریخ یاد رکھے گی پاک فوج نے چند گھنٹوں میں دشمن کی جارحیت کوناکام بنایا، وزیراعظم کا فرنٹ لائنز پر جوانوں سے خطاب
اشاعت کی تاریخ: 14th, May 2025 GMT
تاریخ یاد رکھے گی پاک فوج نے چند گھنٹوں میں دشمن کی جارحیت کوناکام بنایا، وزیراعظم کا فرنٹ لائنز پر جوانوں سے خطاب WhatsAppFacebookTwitter 0 14 May, 2025 سب نیوز
راولپنڈی(سب نیوز)وزیراعظم شہباز شریف نے آپریشن بنیان مرصوص کی فرنٹ لائنز کا دورہ کیا جہاں انہوں نے آپریشن میں شریک افسران اور جوانوں سے ملاقات کی۔
آئی ایس پی آر کے مطابق دورے کے دوران وزیر اعظم شہباز شریف نے پسرور چھانی سیالکوٹ کا دورہ کیا، اس موقع پر نائب وزیراعظم و وزیرخارجہ اسحاق ڈار، وزیردفاع خواجہ آصف اور آرمی چیف جنرل منیر بھی وزیر اعظم کے ہمراہ تھے۔اس کے علاوہ ائیرچیف مارشل ظہیر احمد بابر، وفاقی وزرا احسن اقبال، عطاتارڑ، کور کمانڈر سیالکوٹ سمیت اعلی سول اور عسکری قیادت بھی وزیراعظم کے ساتھ تھی۔
ترجمان پاک فوج کا کہنا تھا کہ شہباز شریف نے آپریشن بنیان مرصوص کے دوران فوجیوں کی غیر معمولی بہادری اور پیشہ ورانہ مہارت کو سراہا، وزیراعظم کو پاک بھارت جنگ اور کور کی موجودہ آپریشنل تیاریوں کے بارے میں جامع بریفنگ دی گئی۔آئی ایس پی آر کے مطابق انہوں نے معرکہ حق میں افواج پاکستان کی شاندار کارکردگی کو خراج تحسین پیش کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان کی بہادر مسلح افواج نے قوم کے غیر متزلزل عزم اور بہادری سے مادر وطن کا دفاع کیا اور بھارت کی جارحیت کا منہ توڑ جواب دیا گیا۔
وزیراعظم نے کہا کہ افواج پاکستان نے چند گھنٹوں میں دشمن کی جارحیت کو خاک میں ملا دیا، بہادر افواج نے دشمن کی ناپاک جارحیت کا فیصلہ کن جواب دیا، تاریخ یاد رکھے گی کس طرح چند گھنٹوں میں دشمن کی جارحیت کوناکام بنایا۔ترجمان پاک فوج کا مزید کہنا تھا کہ وزیر اعظم آئندہ چند روز کے دوران ایئر بیسز اور نیول بیسز کا بھی دورہ کریں گے اس دوران وہ پاک فضائیہ اور پاک بحریہ کے افسران و جوانوں سے ملاقات بھی کریں گے۔
روزانہ مستند اور خصوصی خبریں حاصل کرنے کے لیے ڈیلی سب نیوز "آفیشل واٹس ایپ چینل" کو فالو کریں۔
WhatsAppFacebookTwitter پچھلی خبروزیراعظم کا سیکرٹری جنرل اقوام متحدہ سے ٹیلیفونک رابطہ، مسئلہ کشمیر کے منصفانہ حل کیلئے کردار ادا کرنے کا مطالبہ وزیراعظم کا سیکرٹری جنرل اقوام متحدہ سے ٹیلیفونک رابطہ، مسئلہ کشمیر کے منصفانہ حل کیلئے کردار ادا کرنے کا مطالبہ بینک ڈیفالٹر ہونے کے بعد حسن نواز کے برطانیہ میں تمام کاروبار ٹھپ،تمام کمپنیاں تحلیل نیب اور مسابقتی کمیشن کے درمیان ٹینڈرز کی بولیوں میں گٹھ جوڑ کی روک تھام کیلئے معاہدے پر دستخط مرکزی سیکرٹری اطلاعات ق لیگ مصطفی ملک کی قیادت میں وفد کی سکواڈرن لیڈر عثمان یوسف شہید کے اہل خانہ سے تعزیت مودی سرکار کا آزادی صحافت پر حملہ، غیر ملکی میڈیا نشانے پر،گودی میڈیا کو کھلی چھوٹ دے دی گئی کوئٹہ، رکن صوبائی اسمبلی علی مدد جتک کے قافلے کے قریب دھماکا، ایک شخص جاں بحق، 10زخمیCopyright © 2025, All Rights Reserved
رابطہ کریں ہمارے بارے ہماری ٹیم.ذریعہ: Daily Sub News
کلیدی لفظ: وزیراعظم کا جوانوں سے پاک فوج
پڑھیں:
فوج کے انٹرنل اسٹرکچر میں تبدیلی کو سیاسی تنازع نہیں بنایا جا سکتا: رانا ثناء اللہ
اسلام آباد (نیوزڈیسک) وزیراعظم کے معاون خصوصی برائے سیاسی امور رانا ثناء اللہ نے کہا ہے کہ مسلح افواج کے انٹرنل اسٹرکچر میں تبدیلی ایک پیشہ ورانہ معاملہ ہے، اسے سیاسی تنازع نہیں بنایا جا سکتا۔
پاکستان مسلم لیگ ن کے مرکزی رہنما رانا ثناء اللہ نے اپنے ایک بیان میں کہا ہے کہ 27 ویں آئینی ترمیم مکمل طور پر آئین میں درج پارلیمانی طریقہ کار کے مطابق عمل میں لائی گئی ہے، اسے متنازع قرار دینا درست نہیں۔
وزیراعظم کے معاون خصوصی نے کہا ہے کہ ترمیم کا مسودہ پہلے باضابطہ طور پر ایوان میں پیش کیا گیا اور پھر قواعد کے مطابق متعلقہ کمیٹی کے سپرد کیا گیا، کمیٹی نے 3 دن تک ہر شق پر تفصیلی غور کیا، بعض نکات کو حذف کیا گیا اور کچھ میں ترمیم شامل کی گئی جبکہ ہر شق پر باقاعدہ ووٹنگ ہوئی۔
انہوں نے کہا ہے کہ جو ترمیم دو تہائی اکثریت سے منظور ہو چکی ہو اسے متنازع نہیں کہا جا سکتا، اپوزیشن نے اگر اتفاق رائے کرنا ہوتا تو تجاویز لے کر آتی مگر انہوں نے سٹینڈنگ کمیٹیوں کا بھی بائیکاٹ کر رکھا ہے۔
رانا ثناء اللہ نے کہا ہے کہ وزیراعظم شہباز شریف نے یوم آزادی پر بھی اپوزیشن کو میثاق پاکستان کے لیے دعوت دی تھی تاکہ ملکی مسائل پر مشترکہ پالیسی تشکیل دی جائے تاہم پی ٹی آئی اور اپوزیشن بیٹھنے کو تیار ہی نہیں، پارلیمنٹ سے اپوزیشن کو تین بار مذاکرات کی پیشکش کی جا چکی ہے، اس بار بھی کوشش کی گئی مگر انہوں نے انکار کیا۔
وزیراعظم کے معاون خصوصی نے کہا ہے کہ مسلح افواج کے انٹرنل اسٹرکچر میں تبدیلی ایک پیشہ ورانہ معاملہ ہے، اسے سیاسی تنازع نہیں بنایا جا سکتا، حکومت چاہتی تھی کہ صحت، آبادی، لوکل باڈیز اور دیگر عوامی مسائل پر بھی اتفاق رائے پیدا ہو لیکن ایسا ممکن نہ ہو سکا۔
رانا ثناء اللہ نے اپنے بیان میں مزید کہا ہے کہ عوامی اہمیت کے معاملات پر بحث اور غور و فکر کا آغاز ہو چکا ہے، جیسے جیسے اتفاق رائے پیدا ہوتا جائے گا مزید ترامیم بھی متوقع ہیں۔