جرمنی: تخریب کاری کی منصوبہ بندی، تین یوکرینی مشتبہ افراد گرفتار
اشاعت کی تاریخ: 14th, May 2025 GMT
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 14 مئی 2025ء) جرمن استغاثہ نے بتایا کہ یہ گرفتاریاں جرمنی اور سوئٹزرلینڈ میں عمل میں آئیں۔ بیان میں مزید کہا گیا کہ حراست میں لیے گئے ان مشتبہ افراد نے ''جن کے بارے میں خیال ہے کہ وہ روسی ریاستی حکام کے ایما پر کام کر رہے تھے‘‘ بعض افراد کو بتایا تھا کہ وہ ''جرمنی میں سامان کی نقل و حمل پر دھماکہ خیز حملوں کے لیے تیار ہیں۔
‘‘استغاثہ نے ایک بیان میں کہا کہ ایسا لگتا ہے کہ مشتبہ افراد ایسے عناصر کے ساتھ رابطے میں ہیں جو روسی ریاستی اداروں کے لیے کام کر رہے ہیں۔
استغاثہ کے مطابق گرفتار کیے جانے والے ایک شخص نے جس کا نام ولادیسلاف ٹی بتایا گیا ہے، مارچ کے اواخر میں ایک تجرباتی پیکٹ کولون شہر سے پوسٹ کیا تھا جس میں ''جی پی ایس ٹریکرز‘‘ موجود تھے۔
(جاری ہے)
اس شخص کے علاوہ حراست میں لیے گئے دیگر دو مشتبہ افراد کے نام جرمن پرائیویسی قوانین کے مطابق ڈانیل بی اور ژیوہن بی بتائی گئی ہے۔
سکیورٹی حکام کا بیان
سکیورٹی حکام نے خبر رساں ایجنسی روئٹرز کو بتایا کہ روس یورپ کے لاجسٹک ڈپو سے امریکہ جانے والی کارگو پروازوں میں دھماکوں کی سازش کے لیے ٹیسٹ کے طور پر دھماکہ خیز پارسلز کا تجربہ کر رہا تھا۔
روس نے تاہم ان الزامات کی تردید کر دی ہے۔جرمن پراسیکیوٹرز نے تاہم اس امر کی وضاحت نہیں کی کہ دھماکہ خیز پارسل کا مقصد فضائی نقل و حمل کو نشانہ بنانا تھا یا زمینی۔
جرمنی کی داخلی انٹیلی جنس ایجنسی کے سربراہ تھوماس ہالڈن وانگ نے اکتوبر میں پارلمیانی کمیٹی کو بتایا تھا کہ جرمنی میں ایک مال بردار جہاز میں پارسل کو آگ لگ گئی تھی تاہم ایک جرمن ہوائی جہاز ایک حادثے سے بال بال بچ گیا تھا۔
گرفتاریاں کب عمل میں لائی گئیں؟
جرمنی میں گرفتار ہونے والے دونوں افراد کی حراست گزشتہ ویک اینڈ پر عمل میں آئی جبکہ تیسرا مشتبہ شخص ژیوہن بی کو منگل کے روز سوئٹزرلینڈ سے گرفتار کیا گیا۔ جرمنی کے وفاقی پراسیکیوٹرز کے بیان میں کہا گیا کہ گرفتار شدگان پر شبہ ہے کہ وہ سبوتاژ یا تخریب کاری کے لیے ایجنٹ کا کردار ادا کر رہے تھے اور یہ سنگین آتش زنی کے لیے دھماکہ خیز مواد خاصل کرنا چاہتے تھے۔
ادارت: افسر اعوان
.ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے مشتبہ افراد دھماکہ خیز کے لیے
پڑھیں:
جرمنی: دائیں بازو کے انتہا پسند ’رائش برگر‘ گروپ پر پابندی عائد
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 13 مئی 2025ء) جرمنی کی دائیں بازو کی انتہا پسند تنظیم، جو خود کو '' کنگڈم آف جرمنی‘‘ یا ''جرمن بادشاہت‘‘ کہتی ہے، کے سب سے بڑے گروپ '' رائش بُرگر یا سیٹیزن‘‘ پر پابندی عائد کرنے کا اعلان کر دیا گیا ہے۔ منگل کو الصبح سکیورٹی فورسز کے سینکڑوں اہلکاروں نے مختلف علاقوں میں اس تنظیم کے سرکردہ اراکین کی جائیدادوں اور گھروں کی تلاشی کا سلسلہ شروع کر دیا۔
جرمن وزیر داخلہ الیکسزانڈر ڈوبرینڈٹ نےدائیں بازو کی انتہا پسند تنظیم '' کنگڈم آف جرمنی‘‘ یا ''جرمن بادشاہت‘‘ پر پابندی عائد کر دی۔ برلن سے موصولہ خبر رساں ایجنسی اے پی کی رپورٹوں کے مطابق ''کنگڈم آف جرمنی‘‘ کے ایک معروف دھڑے رائش سٹیزن موومنٹ کے چار مبینہ سرغنہ کو گرفتار کر لیا گیا ہے۔
(جاری ہے)
یہ جرمنی کی کئی ریاستوں میں چھاپوں کے دوران گرفتار کیے گئے۔
اس گروپ پر عائد الزامات
اس گروپ کے مبینہ طور پر 6000 کے قریب پیروکار ہیں۔ اس پر ایک ''کاؤنٹر اسٹیٹ‘‘ قائم کرنے، وفاقی جمہوریہ جرمنی کے قوانین اور اس کے اداروں کو تسلیم نہ کرنے اور مجرمانہ اقتصادی سرگرمیوں کی بنیاد پر ایک اقتصادی ڈھانچہ تشکیل دینے کی کوشش جیسے الزامات ہیں۔ یہ گروپ برسوں سے غیر قانونی بینکنگ اور متعلقہ اداروں کے ذریعے انشورنس کا کاروبار چلا رہا ہے۔
جرمن وزیر داخلہ الیکسزانڈر ڈوبرینڈٹ نے کہا کہ اس گروپ کے ارکان نے اپنی طرف سے دعوی کردہ خودمختاری کے نظریات کی حمایت کے لیے سامیت مخالف سازش کا استعمال کیا۔ ڈوبرنڈٹ نے کہا کہ دائیں بازو کے انتہا پسند اس گروپ کے اس رویے کو جرمنی جیسی قانون کی حکمرانی والی ریاست میں برداشت نہیں کیا جا سکتا۔
جرمنیکے پبلک پراسیکیوٹر کے دفتر کی ایک خاتون ترجمان کے مطابق جن چار سرکردہ اراکین کو گرفتار کیا گیا ہے ان میں سے ایک اس گروپ کا بانی پیٹر فٹزک بھی ہے۔
گرفتار ہونے والے ان مردوں کی عمریں 37 سے 59 سال کے درمیان ہیں اور انہیں منگل اور بُدھ کو کارلسروہے میں فیڈرل کورٹ آف جسٹس میں اب پیش ہونا ہے۔وزارت داخلہ کا بیان
جرمنی کی وزارت داخلہ کے مطابق منگل کی صبح سے ہی جرمنی کی ریاستوں باڈن ورٹمبرگ، لوئر سیکسنی، نارتھ رائن ویسٹ فیلیا، رائن لینڈ پلاٹینیٹ، سکسنی اور تھیورنگیا میں پولیس نے گروپ ''رائش بُرگر‘‘ کے اراکین کی جائیدادوں پر چھاپے مارنے کا سلسلہ شروع کر دیا ہے۔
رائش بُرگر گروپ کا نظریہ
اس گروپ کا نظریہ یہ ہے کہ جدید جرمن جمہوریہ نے غیر قانونی طور پر جرمن رائش کی جگہ لے لی۔ وہ جرمن رائش جسے 1871 ء میں قائم کیا گیا تھا اور نازی حکومت کے تحت 1945 ء تک یہ قائم رہی۔ یہ گروپ پارلیمنٹ جیسے جمہوری اداروں کو تسلیم نہیں کرتا ساتھ ہی عدالتوں یا قوانین اور ٹیکس، سوشل سکیورٹی فیس،
شراکت، یا جرمانے وغیرہ سےخود کو مبرا سمجھتا اور انہیں جمہوری نظام کے تحت لازمی سمجھنے سے انکار کرتا ہے۔
رائش سیٹیزن موومنٹ کی بنیاد 2012 ء میں پیٹر فٹزیک نے رکھی تھی۔ 'رائشس بُرگر‘ تحریک دوسری عالمی جنگ کے بعد کے وفاقی جمہوریہ جرمنی، اس کے قوانین اور اس کے اداروں کو تسلیم نہیں کرتی۔
ادارت: جاوید اختر