جرمنی میں خود کو بادشاہ قرار دینے والا شخص گرفتار، ‘سلطنت’ پر پابندی عائد
اشاعت کی تاریخ: 14th, May 2025 GMT
جرمنی میں حکام نے ایک ایسے شخص کو قریبی ساتھیوں سمیت گرفتار کیا ہے جس نے جرمنی کے بادشاہ ہونے کا دعویٰ کرکے ‘آزاد’ سلطنت کی بنیاد رکھی تھی۔
یہ گرفتاری جرمنی کی متعدد ریاستوں میں منگل کے روز ہونے والے چھاپوں کے نتیجے میں عمل میں لائی گئی جس کے بعد دائیں بازو سے تعلق رکھنے والی تنظیم ریشسبرگ کے رکن اور ‘سلطنتِ جرمنی’ کے قیام کے لیے کوشش اور خود کو الگ جرمن سلطنت کا بادشاہ قرار دینے والے پیٹر فٹزک کو 3 ساتھیوں سمیت گرفتار کیا گیا ہے۔
یہ بھی پڑھیے: جرمنی میں قبروں پر پراسرار کیو آر کوڈز، معاملہ کیا ہے؟
جرمنی کی وزارتِ داخلہ نے پیٹر فٹزک اور ان کی تنظیم پر قانون کی پامالی اور جرمنی سے الگ متبادل ریاست کے قیام کی کوشش اور یہودیوں سے نفرت پر مبنی نظریات کی ترویج کا الزام عائد کردیا ہے۔
پیٹر فٹزک نے 2012 میں ایک تقریب منعقد کرکے خود کو بادشاہ قرار دے کر ‘پیٹر اؤل’ نام رکھا تھا۔
پیٹر کی تنظیم ریشسبرگ اپنی الگ کرنسی، جھںڈا اور شناختی کارڈ بھی جاری کرتا ہے اور ہزاروں کی تعداد میں ‘شہری’ رکھنے کا دعویٰ کرتی ہے۔
2022 میں بی بی سی کو ایک انٹرویو دیتے ہوئے انہوں نے کہا تھا کہ ان کے پرتشدد ارادے نہیں ہیں البتہ وہ اس فاشسٹ اورشیطانی نظام سے بیزار ہیں۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
peter Fitzek Reichsbürger پیٹر فٹزک جرمنی خود ساختہ بادشاہ.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: خود ساختہ بادشاہ
پڑھیں:
پارکوں، ساحلوں اور بس شیلٹرز میں سگریٹ نوشی پر پابندی عائد
فرانسیسی حکومت نے ساحلوں، پارکوں، گارڈنز اور بس شیلٹرز میں سگریٹ نوشی پر پابندی عائد کرنے کا اعلان کردیا۔
غیر ملکی خبررساں ادارے ’اے ایف پی‘ کے مطابق یہ حکم نامہ ہفتے کے روز سرکاری گزٹ میں شائع کیا گیا، جس کے تحت لائبریریوں، سوئمنگ پولز اور اسکولوں کے باہر بھی سگریٹ نوشی ممنوع ہو گی۔
فرانسیسی حکومت کی جانب سے عائد کی گئی اس پابندی کا مقصد بچوں کو تمباکو نوشی کے مضر اثرات سے محفوظ رکھنا ہے۔
تاہم، سرکاری حکم نامے میں الیکٹرانک سگریٹ کا ذکر نہیں کیا گیا جب کہ پابندی کی خلاف ورزی کرنے والوں پر 135 یورو (تقریباً 44 ہزار 849 روپے) جرمانہ عائد کیا جائے گا۔
صحت و خاندانی امور کی وزیر کیتھرین واؤترین نے مئی میں کہا تھا کہ ’وہ مقامات جہاں بچے موجود ہوں، وہاں سے تمباکو نوشی کا خاتمہ ضروری ہے کیوں کہ بچوں کو ’خالص ہوا میں سانس لینے کا حق‘ حاصل ہے۔
علاوہ ازیں، کیفے ٹیرس (کھلی جگہوں پر موجود کیفے) کو اس پابندی سے مستثنیٰ رکھا گیا ہے۔
فرانس میں ہر سال تقریباً 75 ہزار افراد تمباکو سے متعلق بیماریوں کی وجہ سے ہلاک ہوجاتے ہیں۔
حالیہ عوامی رائے شماری کے مطابق 10 میں سے 6 فرانسیسی (62 فیصد) عوامی مقامات پر سگریٹ نوشی پر پابندی کے حامی ہیں۔