ہم نے جوابی کارروائی سے خطے میں طاقت کاتوازن بدل دیا
اشاعت کی تاریخ: 15th, May 2025 GMT
لاہور:
گروپ ایڈیٹر ایکسپریس ایاز خان کا کہنا ہے کہ چند گھنٹے کی جوابی کارروائی سے ہم نے خطے میں طاقت کا توازن بدل دیا، ٹرمپ بار بار ہیمر کر رہے ہیں، ایک ہی بات کر رہے ہیں کہ مذاکرات ہوں گے، مسئلہ کشمیر کی بات کر رہے ہیں اور انڈیا کے اندر مودی جی کے ساتھ تکے والی ہو رہی ہے، وزیراعظم ہیں میں اس سے زیادہ نہیں کہہ سکتا، الٹی میٹ اس وقت جو ہو سکتی تھی.
ایکسپریس نیوز کے پروگرام ایکسپرٹس میں گفتگو کرتے ہوئے انھوں نے کہا کہ ٹرمپ اور مودی جی میں آپ دیکھیںکوئی ناراضی چل رہی ہے، دونوں ایک دوسرے کا نام نہیں لے رہے.
تجزیہ کار فیصل حسین نے کہاکہ اس جنگ نے قوم کی سوچ کو ہی تبدیل کر دیا، ہر آدمی کا سینہ فخر سے پھول گیا ہے، 6 گھنٹے کی لڑائی، پاکستانیوں کا، اس پہلوان کی حیثیت ہے ہماری، کپڑے ہوں یا نہ ہوں طاقت بھرپور ہے ہمارے پاس، انڈیا کی اتنی مار لگائی ہے کہ انڈیا کو یہ بات سمجھ میں آ جانی چاہیے کہ تو لڑ کہ تو ہمارا کچھ نہیں بگاڑ سکتا تو تمہاری اپنی بہتری اسی میں ہے کہ دوستی کر لو، دوستی بھی ہماری شرائط پر ہی ہوگی.
تجزیہ کار نوید حسین نے کہاکہ ہمیں سب سے پہلے پولیٹیکل ول کی ضرورت ہے، پولیٹیکل ول اِس طرف ہے کیا پولیٹیکل ول اْس طرف ہے، اگر پولیٹیکل ول ہے تو میڈی ایشن تو کیا میڈی ایشن کی آپ کو ضرورت بھی نہیں ہے، پرووائیڈڈ کے آپ کے پاس پولیٹیکل ول ہو، ہم نے بارہا یہ کہا ہے کہ نریندر مودی جب سے وزیراعظم بنے ہیں اور بی جے پی کو لیکر چلے ہیں، ان کی سوچ ڈیفرنٹ ہے.
تجزیہ کار عامر الیاس رانا نے کہاکہ ٹرمپ نے مودی اور انڈیا کی چھیڑ بنا دی ہے کشمیراور مذاکرات، وہ جو کہتے ہیں نہ کہ پولی پولی ڈھولکی بجائے جا رہے ہیں، تین دن ہو گئے ہیں مسلسل ٹرمپ یہ کام کر رہے ہیں، چوتھا دن اور پانچواں دن وہ ابھی خطے میں موجود ہیں، یہ جو پاکستان کی طرف سے آخری کام ہوا ہے، پراپر دفاعی طور پر ہم نے ان کی کمر توڑ کر رکھی ہے، مانیں نہ مانیں ہم نے ان کی طبعیت صاف کر دی ہے، ہم امریکا کو ویلکم کر رہے ہیں اور وہ نہیں کر رہے.
تجزیہ کار محمد الیاس نے کہا کہ امریکا کے صدر ٹرمپ نے انڈیا سے کہا ہے کہ وہ بیٹھے، ثالثی کر رہا ہے اس کیلیے انڈیا کو اگربٹھانا ہے تو پھر ٹیبل پر بٹھانا ہے، اگرچہ انڈیا کے جو عوام ہے وہ اس بات کو پسند نہیں کر رہے مودی کی جانب سے ان کو جو کہا جا رہا تھا، دکھایا جا رہا تھا کہ شکست دیں گے یہ کریں گے، وہ کریں گے، انھوں نے اپنے آ پ کو ایسا بتایا تھا کہ رائزنگ انڈیا اور اس طرح اکانومی میں بھی، اپنے دفاع کے حوالے سے بھی جو چیز بنائی ہوئی تھیں، ایک دم اس غبارے سے ایسے ہوا نکلی ہے کہ اب ان کو مشکل سامنا پڑا ہوا ہے۔
ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: کر رہے ہیں تجزیہ کار نے کہا
پڑھیں:
بھارت نے جنگ میں طیارے تباہ ہونے کااعتراف کرلیا
بھارت کے ایک ڈیفنس اتاشی نے تسلیم کیا ہے کہ اُن کی فضائیہ کے طیارے پاکستان کے خلاف لڑائی میں مار گرائے گئے تاہم انہوں نے اس کی ایک نئی وجہ بتائی ہے۔
بھارتی ویب سائٹ ’دی وائر‘ کے مطابق انڈونیشیا میں تعینات انڈین ڈیفنس اتاشی بحریہ کے کیپٹن شیو کمار نے کہا کہ جیٹ فائٹرز کے نقصان کی وجہ یہ تھی کہ سیاسی قیادت نے ایئر فورس کو پاکستانی فوجی تنصیبات اور فضائی دفاعی نظام پر حملہ آور ہونے کی اجازت نہیں دی تھی۔
انڈونیشیا میں ایک یونیورسٹی کی جانب سے 10 جون کو ’پاکستان انڈیا فضائی جنگ کا تجزیہ اور فضائی طاقت کے تناظر سے انڈونیشیا کی متوقع حکمت عملی‘ کے موضوع پر سیمینار کا انعقاد کیا گیا تھا۔
سیمینار میں دی گئی 35 منٹ کی پریزنٹیشن میں کیپٹن شیو کمار نے اعتراف کیا کہ اگرچہ وہ ’شاید اس بات سے متفق نہ ہوں (جیسا کہ ایک انڈونیشیائی سپیکر نے دعویٰ کیا) کہ ہم نے بہت سے طیارے کھوئے ہیں، لیکن میں اس بات سے اتفاق کرتا ہوں کہ ہم نے کچھ طیارے کھوئے ہیں۔
فضائی لڑائی کے ابتدائی مرحلے کے دوران پاکستانی فوج کے ہاتھوں انڈین ایئر فورس کو نقصان اٹھانا پڑا تھا۔
پاکستانی حکام نے رفال سمیت انڈیا کے چھ جیٹ طیاروں کو مار گرانے کا دعویٰ کیا تھا، بھارتی حکام نے تعداد بتانے سے انکار کرتے ہوئے صرف کچھ طیاروں کے نقصان کی تصدیق کی تھی۔
انڈیا کے چیف آف ڈیفنس سٹاف جنرل انیل چوہان نے بعد میں سنگاپور میں اس بات پر زور دیتے ہوئے کہا تھا کہ اصل مسئلہ جیٹ طیاروں کی گرنے کا نہیں تھا بلکہ اہم یہ تھا کہ وہ کیوں گرے۔ ’
انھوں نے بلومبرگ کو انٹرویو دیتے ہوئے کہا تھا کہ ’اہم بات یہ نہیں کہ جیٹ گرے، بلکہ یہ ہے کہ وہ کیوں گرے۔
انڈیا کے دفاعی اتاشی نے مزید کہا کہ ’نقصان کے بعد ہم نے اپنی حکمت عملی تبدیل کی اور ہم فوجی تنصیبات کی طرف بڑھے، لہذا ہم نے پہلے دشمن کے فضائی دفاع کو دبانے میں کامیابی حاصل کی اور پھر اسی وجہ سے ہمارے تمام حملے براہموس میزائل کے ذریعے آسانی سے کیے جا سکتے ہیں۔ بظاہر وہ 10 مئی کو پاکستانی ایئر فورس کے مختلف اڈوں پر انڈیا کے حملے کا حوالہ دے رہے تھے۔
بھارت کے دفاعی اتاشی کا نقطہ نظر ایک اہم عنصر پر روشنی ڈالتا ہے اور وہ یہ کہ ایئر فورس کے لڑاکا طیارے مودی حکومت کے سیاسی احکامات کے پابند تھے کہ پاکستانی فوجی تنصیبات یا فضائی دفاعی نظام کو نشانہ نہ بنائیں۔
حکومت کی طرف سے اس خود ساختہ پابندی کا مقصد جوہری ہتھیاروں سے لیس پڑوسی کے ساتھ تنازعے کو بڑھنے سے روکنا تھا۔