پراپرٹی پر کیپیٹل گین ٹیکس کی شرح میں 25 فیصد تک اضافہ متوقع
اشاعت کی تاریخ: 15th, May 2025 GMT
اسلام آباد(ڈیلی پاکستان اان لائن)آئی ایم ایف کے مطالبے پر نئے بجٹ میں پراپرٹی پر کیپیٹل گین ٹیکس بڑھانے کی تجویز سامنے آئی ہے، پراپرٹی کی فروخت پر کیپیٹل گین ٹیکس کی شرح میں 25 فیصد اضافہ متوقع ہے، کیپیٹل گین ٹیکس کو کارپورٹ سیکٹر کیلئے عائد انکم ٹیکس کے مساوی کرنے کی تجویز دی گئی ہے۔
نجی ٹی وی سما نیوز کے مطابق بجٹ 2025-26ء پر آئی ایم ایف کے ساتھ بجٹ تجاویز پر مشاورت گزشتہ روز شروع ہوئی، آئی ایم ایف کے ساتھ وزارت خزانہ اور ایف بی آر کے ورچوئلی مذاکرات آج بھی ہوں گے, جس میں مختلف تجاویز پر غور کیا جائے گا۔
پاکستان اور بھارت کی سیاسی قیادت نے عالمی دباﺅ میں سیز فائر قبول کیا: سابق پاکستانی جنرل
آئی ایم ایف کے مطالبے پر نئے بجٹ میں پراپرٹی پر کیپیٹل گین ٹیکس بڑھانے کی تجویز ہے، پراپرٹی کی فروخت پر کیپیٹل گین ٹیکس کی شرح میں 25 فیصد اضافہ متوقع ہے، کیپیٹل گین ٹیکس کی شرح 15 فیصد سے بڑھاکر 40 فیصد تک کرنے کی تجویز ہے۔
ذرائع کے مطابق کیپیٹل گین ٹیکس کو کارپورٹ سیکٹر کیلئے عائد انکم ٹیکس کے مساوی کرنے کی تجویز ہے، پراپرٹی کی خریدوفروخت پر لاکھوں روپے منافع پر کم شرح کے مطابق ٹیکس وصولی ہو رہی ہے، ریئل اسٹیٹ میں پراپرٹی کی خرید و فروخت پر کیپٹل گین ٹیکس بڑھانے کی ضرورت ہے۔
ذرائع ایف بی آر کا کہنا ہے کہ کیپیٹل گین ٹیکس بڑھانے سے ٹرانزکشنز میں بھی کمی کا خدشہ ظاہر کیا گیا، آمدن اور اخراجات پر آئی ایم ایف وفد سے ورچوئلی مذاکرات میں بات چیت جاری ہے۔
آسٹریلیا کے ایک اورکھلاڑی پی ایس ایل سیزن ٹین جوائن کرنے کو تیار
بجٹ میں ٹیکس ٹو جی ڈی پی کا ہدف 11 فیصد رکھنے کی تحویز ہے۔ ذرائع کے مطابق نئے بجٹ میں اخراجات بہ لحاظ جی ڈی پی 20.
ذریعہ: Daily Pakistan
کلیدی لفظ: آئی ایم ایف کے پراپرٹی کی کے مطابق کی تجویز
پڑھیں:
تجارتی خسارے میں اضافہ عارضی، برآمدات میں بہتری آئیگی، احسن اقبال
اسلام آباد:وفاقی وزیر منصوبہ بندی احسن اقبال نے کہا ہے کہ جولائی میں پاکستان کے تجارتی خسارے میں 44 فیصد اضافہ ایک "عارضی کمی" ہے، جس کا ازالہ آئندہ مہینوں میں برآمدات میں اضافے سے ہو جائے گا۔
گزشتہ روز مالی سال 2025-26 کی پہلی ماہانہ ترقیاتی رپورٹ کے اجراکے موقع پر انہوں نے کہا کہ حکومت نے صرف ان اشیاء پر ڈیوٹی کم کی ہے جو برآمدات کو فروغ دے سکتی ہیں۔
اعداد و شمارکے مطابق جولائی میں تجارتی خسارہ 2.7 ارب ڈالر رہا، جو گزشتہ سال کے مقابلے میں 44 فیصد زیادہ ہے۔
وزیر کے مطابق یہ اضافہ اس وجہ سے بھی ہو سکتا ہے کہ درآمدکنندگان نے کم ٹیرف کے انتظار میں اپنی کھیپ روک رکھی تھی۔