اسلام آباد(ڈیلی پاکستان اان لائن)آئی ایم ایف کے مطالبے پر نئے بجٹ میں پراپرٹی پر کیپیٹل گین ٹیکس بڑھانے کی تجویز سامنے آئی ہے، پراپرٹی کی فروخت پر کیپیٹل گین ٹیکس کی شرح میں 25 فیصد اضافہ متوقع ہے، کیپیٹل گین ٹیکس کو کارپورٹ سیکٹر کیلئے عائد انکم ٹیکس کے مساوی کرنے کی تجویز دی گئی ہے۔

نجی ٹی وی سما نیوز کے مطابق بجٹ 2025-26ء پر آئی ایم ایف کے ساتھ بجٹ تجاویز پر مشاورت گزشتہ روز شروع ہوئی، آئی ایم ایف کے ساتھ وزارت خزانہ اور ایف بی آر کے ورچوئلی مذاکرات آج بھی ہوں گے, جس میں مختلف تجاویز پر غور کیا جائے گا۔

پاکستان اور بھارت کی سیاسی قیادت نے عالمی دباﺅ میں سیز فائر قبول کیا: سابق پاکستانی جنرل

آئی ایم ایف کے مطالبے پر نئے بجٹ میں پراپرٹی پر کیپیٹل گین ٹیکس بڑھانے کی تجویز ہے، پراپرٹی کی فروخت پر کیپیٹل گین ٹیکس کی شرح میں 25 فیصد اضافہ متوقع ہے، کیپیٹل گین ٹیکس کی شرح 15 فیصد سے بڑھاکر 40 فیصد تک کرنے کی تجویز ہے۔

ذرائع کے مطابق کیپیٹل گین ٹیکس کو کارپورٹ سیکٹر کیلئے عائد انکم ٹیکس کے مساوی کرنے کی تجویز ہے، پراپرٹی کی خریدوفروخت پر لاکھوں روپے منافع پر کم شرح کے مطابق ٹیکس وصولی ہو رہی ہے، ریئل اسٹیٹ میں پراپرٹی کی خرید و فروخت پر کیپٹل گین ٹیکس بڑھانے کی ضرورت ہے۔

ذرائع ایف بی آر کا کہنا ہے کہ کیپیٹل گین ٹیکس بڑھانے سے ٹرانزکشنز میں بھی کمی کا خدشہ ظاہر کیا گیا، آمدن اور اخراجات پر آئی ایم ایف وفد سے ورچوئلی مذاکرات میں بات چیت جاری ہے۔

آسٹریلیا کے ایک اورکھلاڑی پی ایس ایل سیزن ٹین جوائن کرنے کو تیار

بجٹ میں ٹیکس ٹو جی ڈی پی کا ہدف 11 فیصد رکھنے کی تحویز ہے۔ ذرائع کے مطابق نئے بجٹ میں اخراجات بہ لحاظ جی ڈی پی 20.

3 فیصد ہوگا۔

مزید :

ذریعہ: Daily Pakistan

کلیدی لفظ: آئی ایم ایف کے پراپرٹی کی کے مطابق کی تجویز

پڑھیں:

آزاد کشمیر قانون ساز اسمبلی کا اجلاس کل، نئے قائدِ ایوان کا انتخاب متوقع

مظفرآباد ( نیوزڈیسک) آزاد کشمیر میں سیاسی درجہ حرارت اس وقت اپنے عروج پر ہے، آزاد جموں و کشمیر قانون ساز اسمبلی کا اجلاس کل طلب کر لیا گیا۔

آزاد جموں و کشمیر قانون ساز اسمبلی کا اجلاس کل دوپہر 3 بجے ہوگا، جس میں نئے قائدِ ایوان کا انتخاب عمل میں لایا جائے گا۔

پیپلز پارٹی نے وزیراعظم انوارالحق کے خلاف تحریک عدم اعتماد جمع کرا رکھی ہے اور وزارتِ عظمیٰ کیلئے فیصل ممتاز راٹھور کو اپنا امیدوار نامزد کیا ہے، تحریک عدم اعتماد کی کامیابی کیلئے 27 ارکان کی عددی اکثریت درکار ہے۔

ذرائع کے مطابق پیپلزپارٹی کو اس وقت 37 ارکان اسمبلی کی حمایت حاصل ہے، پیپلزپارٹی کے 17، فارورڈ بلاک کے 11 اور مسلم لیگ ن کے 9 ارکان تحریک عدم اعتماد کی حمایت کر رہے ہیں، جموں و کشمیر پیپلزپارٹی اور مسلم کانفرنس کی اسمبلی میں ایک، ایک نشست موجود ہے جبکہ پاکستان تحریک انصاف کے ارکان کی تعداد 5 ہے۔

دوسری جانب سابق وزیر اطلاعات پیر مظہر سعید بھی کابینہ سے مستعفی ہو چکے ہیں، جس کے بعد وزیراعظم انوارالحق کی حکومت میں شامل ارکان کی تعداد 8 رہ گئی ہے، پیپلز پارٹی کو مزید ارکان کی حمایت بھی حاصل ہوسکتی ہے۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ کل کے اجلاس میں سیاسی منظر نامہ واضح ہونے کا امکان ہے۔

متعلقہ مضامین

  • آٹو سیکٹر سے اچھی خبر ،فنانسنگ میں 33 فیصد اضافہ
  • ایل این جی قیمتوں میں1.97 فیصد تک کا مزید اضافہ کردیا گیا
  • این ای ڈی کا ٹیکنالوجی پارک آئی ایم ایف کی شرائط کی زد میں آگیا
  • این ای ڈی ٹیکنالوجی پارک آئی ایم ایف کی شرائط کی ذد میں آگیا
  • پاکستان کی آئی ٹی برآمدات میں سالانہ بنیاد پر 17 فیصد اضافہ ریکارڈ
  • چلی، صدارتی و عام انتخابات،دائیں وبائیں بازو کے رہنمائوں میں کڑا مقابلہ متوقع
  • مری گلاس ٹرین منصوبے کا روٹ بڑھانے کی تجویز پیش
  • شیخ حسینہ کے خلاف متوقع فیصلے سے قبل ڈھاکا سمیت 3 اضلاع میں فوجی دستے تعینات
  • آزاد کشمیر قانون ساز اسمبلی کا اجلاس کل، نئے قائدِ ایوان کا انتخاب متوقع
  • سلامتی کونسل میں ٹرمپ کے غزہ امن منصوبے کی توثیق پر ووٹنگ متوقع، مسودے میں کیا کیا ہے؟