پاکستان میں موبائل انٹرنیٹ استعمال کرنے والی خواتین کی تعداد میں نمایاں اضافہ
اشاعت کی تاریخ: 15th, May 2025 GMT
کراچی:
پاکستان میں موبائل انٹرنیٹ استعمال کرنے میں خواتین کا رجحان تیزی سے بڑھ رہا ہے جس کا انکشاف ایک حالیہ رپورٹ میں کیا گیا ہے۔
سیلولر ڈیجیٹل خدمات فراہم کرنے والی کمپنیوں کے ڈیجیٹل پلیٹ فارم جی ایس ایم اے نے اپنی سروے رپورٹ موبائل جینڈر گیپ رپورٹ 2025" میں پاکستان میں خواتین کی ڈیجیٹل شمولیت کے رجحان میں تیز رفتار اضافہ کا اعتراف کرتے ہوئے اسے پاکستان کا ڈیجیٹل بریک تھرو قرار دیا ہے۔
رپورٹ کے مطابق پاکستان میں خواتین کے موبائل انٹرنیٹ کے استعمال میں گزشتہ چند سالوں سے مسلسل اضافہ ہو رہا ہے، لیکن سال 2024 میں اس حوالے سے نمایاں پیش رفت دیکھنے میں آئی۔
رپورٹ کے مطابق 2021 کے بعد پہلی بار موبائل انٹرنیٹ کے استعمال میں صنفی فرق کم ہو کر 38 فیصد سے 25 فیصد رہ گیا۔
اس کا مطلب ہے کہ اب مردوں کے مقابلے میں موبائل انٹرنیٹ کے استعمال کے تناسب کے لحاظ سے پاکستانی خواتین کی تعداد کا فرق 25 فیصد تک محدود رہ گیا ہے۔
جی ایس ایم اے کا کہنا ہے کہ یہ تبدیلی اس وجہ سے ممکن ہوئی کہ 2023 میں 33 فیصد خواتین موبائل انٹرنیٹ استعمال کر رہی تھیں، جبکہ 2024 میں یہ شرح بڑھ کر 45 فیصد ہو گئی۔
رپورٹ کے مطابق 2024 میں سروے کیے گئے تمام ممالک میں خواتین کی جانب سے موبائل انٹرنیٹ اپنانے کی یہ سب سے بڑی شرح تھی، جس کی بنیادی وجہ دیہی علاقوں کی خواتین کا بڑھتا ہوا استعمال تھا۔
اسی سال مردوں کی جانب سے بھی موبائل انٹرنیٹ کے استعمال میں سات فیصد پوائنٹس کا اضافہ ریکارڈ کیا گیا۔
اس اہم پیش رفت پر تبصرہ کرتے ہوئے ڈیجیٹل کمپنی کے سی ای او عامر ابراہیم نے کہا کہ یہ پیش رفت صرف اعدادوشمار نہیں بلکہ ان لاکھوں پاکستانی خواتین کی نمائندگی ہیں جو پہلی بار ڈیجیٹل معیشت میں قدم رکھ رہی ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ہر نئی صارف ایک کہانی ہے خودمختاری، مالی شمولیت، اور ان سہولیات تک رسائی کی جو پہلے ان کی پہنچ سے باہر تھیں۔"
انہوں نے کہا کہ "ایک خاتون کے ہاتھ میں اسمارٹ فون آج کی دنیا میں سب سے بڑا مساوات کا ذریعہ ہے۔ یہ اسے تعلیم، آمدنی کے مواقع، صحت کی سہولیات، اور معلومات سے جوڑتا ہے۔ 2024 میں جو پیش رفت ہم نے دیکھی ہے، وہ اس بات کا ثبوت ہے کہ جب ہم رسائی کی راہ میں حائل رکاوٹیں دور کرتے ہیں تو کیا ممکن ہو سکتا ہے۔"
عامر ابراہیم نے کہا کہ "پانچ سال پہلے، میں نے عوامی طور پر یہ وعدہ کیا تھا کہ 2025 کے اختتام تک صارفین میں 25 فیصد خواتین ہوں گی۔ اُس وقت یہ ہدف مشکل لگتا تھا۔ آج ہم اس منزل کی جانب تیزی سے بڑھ رہے ہیں اور یہ پیش رفت روایتی مہمات کی وجہ سے نہیں، بلکہ ان اقدامات کی بدولت ممکن ہوئی جو صنفی حساسیت کو مدنظر رکھ کر کیے گئے۔
موبائل جینڈر گیپ رپورٹ 2025" کا سروے 15 کم اور متوسط آمدنی والے ممالک (LMICs) میں کیا گیا۔ ان میں سب صحارا افریقہ کے ممالک جیسے ایتھوپیا، کینیا، نائجیریا، روانڈا، سینیگال، تنزانیہ اور یوگنڈا شامل تھے، جبکہ شمالی افریقہ سے مصر کو بھی شامل کیا گیا۔
اس کے علاوہ یہ سروے جنوبی ایشیا اور دیگر خطوں کے ممالک میں بھی کیا گیا۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: موبائل انٹرنیٹ کے استعمال پاکستان میں میں خواتین خواتین کی نے کہا کہ کیا گیا پیش رفت
پڑھیں:
پنجاب کی شان نایاب نسل کے اڑیال کی تعداد میں بتدریج اضافہ
محکمہ وائلڈ لائف کی کاوشوں سے نایاب نسل کے جانور اُڑیال کی نسل میں بتدریج اضافہ ہو گیا، سالٹ رینج میں پایا جانے والا اُڑیال باآسانی ہر جگہ دکھائی دینے لگا۔ڈپٹی ڈائریکٹر وائلڈ لائف کے مطابق اُڑیال کے غیر قانونی شکار میں روک تھام کے بعد اسکی نسل میں اضافہ ہوا ہے، اُڑیال کے بڑی تعداد میں موٹروے کے قریب پہاڑوں پر گھومنے کے مناظر کیمرے میں محفوظ ہوئے ہیں۔انہوں نے بتایا کہ چکوال کے علاقے میں ویڈیو میں اڑیال کی بڑی تعداد کو بلا خوف و خطر آزادانہ گھومتے دیکھا جاسکتا ہے، نایاب نسل کے اُڑیال کی قانونی طور پر ٹرافی ہنٹنگ سے لاکھوں ڈالرز کی آمدن حاصل ہوتی ہے۔واضح رہے کہ پنجاب اڑیال پنجاب کی شان ہے اور پوری دنیا میں یہ صرف اسی سالٹ رینج میں ہی پایا جاتا ہے، اڑیال کی اس خطے میں 6 اقسام ہیں پنجابی، بخارا، بلوچی، افغانی، کیپسینی اور لداخی، یہ ایران سے قازقستان، پنجاب سے لداخ تک پائے جاتے ہیں مگر پنجابی اڑیال صرف جہلم و چکوال میں پایا جاتا ہے۔پنجابی اڑیال 70 سے 90 سینٹی میٹر اونچا ہوتا ہے، اس کے سینگ قریب 38 انچ لمبے ہوتے، پیٹ سفید ہوتا ہے، سینے پر سیاہ بال اور بڑی بڑی آنکھوں والا یہ جانور بلاشبہ قدرت کا حسیں شاہکار ہے۔