کراچی:

پاکستان میں موبائل انٹرنیٹ استعمال کرنے میں خواتین کا رجحان تیزی سے بڑھ رہا ہے جس کا انکشاف ایک حالیہ رپورٹ میں کیا گیا ہے۔

سیلولر ڈیجیٹل خدمات فراہم کرنے والی کمپنیوں کے ڈیجیٹل پلیٹ فارم جی ایس ایم اے نے اپنی سروے رپورٹ موبائل جینڈر گیپ رپورٹ 2025"  میں پاکستان میں خواتین کی ڈیجیٹل شمولیت کے رجحان میں تیز رفتار اضافہ کا اعتراف کرتے ہوئے اسے پاکستان کا ڈیجیٹل بریک تھرو قرار دیا ہے۔ 

رپورٹ کے مطابق پاکستان میں خواتین کے  موبائل انٹرنیٹ کے استعمال میں گزشتہ چند سالوں سے مسلسل اضافہ ہو رہا ہے، لیکن سال 2024 میں اس حوالے سے نمایاں پیش رفت دیکھنے میں آئی۔

رپورٹ کے مطابق 2021 کے بعد پہلی بار موبائل انٹرنیٹ کے استعمال میں صنفی فرق کم ہو کر 38 فیصد سے 25 فیصد رہ گیا۔

اس کا مطلب ہے کہ اب مردوں کے مقابلے میں موبائل انٹرنیٹ کے استعمال کے تناسب کے لحاظ سے پاکستانی خواتین کی تعداد کا فرق  25 فیصد تک محدود رہ گیا ہے۔ 

جی ایس ایم اے کا کہنا ہے کہ یہ تبدیلی اس وجہ سے ممکن ہوئی کہ 2023 میں 33 فیصد خواتین موبائل انٹرنیٹ استعمال کر رہی تھیں، جبکہ 2024 میں یہ شرح بڑھ کر 45 فیصد ہو گئی۔

رپورٹ کے مطابق 2024 میں سروے کیے گئے تمام ممالک میں خواتین کی جانب سے موبائل انٹرنیٹ اپنانے کی یہ سب سے بڑی شرح تھی، جس کی بنیادی وجہ دیہی علاقوں کی خواتین کا بڑھتا ہوا استعمال تھا۔

اسی سال مردوں کی جانب سے بھی موبائل انٹرنیٹ کے استعمال میں سات فیصد پوائنٹس کا اضافہ ریکارڈ کیا گیا۔

اس اہم پیش رفت پر تبصرہ کرتے ہوئے ڈیجیٹل کمپنی کے سی ای او عامر ابراہیم نے کہا کہ یہ پیش رفت صرف اعدادوشمار نہیں بلکہ ان لاکھوں پاکستانی خواتین کی نمائندگی ہیں جو پہلی بار ڈیجیٹل معیشت میں قدم رکھ رہی ہیں۔

انہوں نے کہا کہ ہر نئی صارف ایک کہانی ہے خودمختاری، مالی شمولیت، اور ان سہولیات تک رسائی کی جو پہلے ان کی پہنچ سے باہر تھیں۔"

انہوں نے کہا کہ  "ایک خاتون کے ہاتھ میں اسمارٹ فون آج کی دنیا میں سب سے بڑا مساوات کا ذریعہ ہے۔ یہ اسے تعلیم، آمدنی کے مواقع، صحت کی سہولیات، اور معلومات سے جوڑتا ہے۔ 2024 میں جو پیش رفت ہم نے دیکھی ہے، وہ اس بات کا ثبوت ہے کہ جب ہم رسائی کی راہ میں حائل رکاوٹیں دور کرتے ہیں تو کیا ممکن ہو سکتا ہے۔"

عامر ابراہیم  نے کہا کہ "پانچ سال پہلے، میں نے عوامی طور پر یہ وعدہ کیا تھا کہ 2025 کے اختتام تک  صارفین میں 25 فیصد خواتین ہوں گی۔ اُس وقت یہ ہدف مشکل لگتا تھا۔ آج ہم اس منزل کی جانب تیزی سے بڑھ رہے ہیں اور یہ پیش رفت  روایتی مہمات کی وجہ سے نہیں، بلکہ ان اقدامات کی بدولت ممکن ہوئی  جو صنفی حساسیت کو مدنظر رکھ کر کیے گئے۔

موبائل جینڈر گیپ رپورٹ 2025" کا سروے 15 کم اور متوسط آمدنی والے ممالک (LMICs) میں کیا گیا۔ ان میں سب صحارا افریقہ کے ممالک جیسے ایتھوپیا، کینیا، نائجیریا، روانڈا، سینیگال، تنزانیہ اور یوگنڈا شامل تھے، جبکہ شمالی افریقہ سے مصر کو بھی شامل کیا گیا۔

اس کے علاوہ یہ سروے جنوبی ایشیا اور دیگر خطوں کے ممالک میں بھی کیا گیا۔

.

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: موبائل انٹرنیٹ کے استعمال پاکستان میں میں خواتین خواتین کی نے کہا کہ کیا گیا پیش رفت

پڑھیں:

رافیل بنانے والی کمپنی کے شیئرز مزید گر گئے، بھارت کا ایک اور معاہدہ خطرے میں؟

پاک بھارت جنگ کے دوران رافیل کی ساکھ زمین بوس اور ڈسالٹ ایوی ایشن کے شیئرز 9.48 فیصد گرنے کے بعد کمپنی کی کھو چکی عزت کی سست رفتار بحالی کا عمل شروع ہوچکا ہے۔ جبکہ جے 10-سی طیارے بنانے والی چینگڈو ایوِکس بھی اچانک آسمان پر پہنچنے کے بعد واپس اپنی جگہ آرہی ہے۔

پاکستان اور بھارت کے درمیان حالیہ کشیدگی نے نہ صرف جنوبی ایشیا بلکہ یورپی دفاعی صنعت کو بھی ہلا کر رکھ دیا ہے۔ فرانس کی مشہور دفاعی کمپنی ”ڈسالٹ ایوی ایشن“ (Dassault Aviation) — جس نے بھارتی فضائیہ کو جدید رافیل لڑاکا طیارے فراہم کئے— اس کے شیئرز گزشتہ پانچ دنوں میں یورپی اسٹاک مارکیٹس میں 9.48 فیصد گر چکے ہیں۔ اس زوال کی بنیادی وجہ پاکستانی فضائیہ (PAF) کے ہاتھوں تین بھارتی رافیل طیارے مار گرایا جانا ہے۔

ابتدائی جھڑپوں میں پاکستان نے چینی ساختہ جے-10سی (J-10C) طیاروں کے ذریعے یہ تین رافیل طیارے مار گرائے۔ یہ طیارے جدید PL-15E بی وی آر میزائل سے لیس تھے، جن کی رینج 200 کلومیٹر سے بھی زیادہ سمجھی جاتی ہے۔ یہ رافیل کی تاریخ میں پہلی جنگی شکست ہے— ایک ایسا جھٹکا جس نے اس کی بین الاقوامی ساکھ کو شدید متاثر کیا۔پاکستان نے رافیل کے ساتھ فرانسیسی ’اسکیلپ‘ کروز میزائل بھی کامیابی سے تباہ کیا، یوکرینی میڈیا

حالانکہ بھارتی فضائیہ نے تاحال ان طیاروں کے نقصان کی باضابطہ تصدیق نہیں کی۔ تاہم، ایئر مارشل اے کے بھارتی کی ایک پریس کانفرنس میں دی گئی مبہم بات — ”نقصانات جنگ کا حصہ ہوتے ہیں“ — نے چہ مگوئیوں کو مزید تقویت دی۔ بین القوامی دفاعی ماہرین نے بھی اعتراف کیا ہے کہ بھارت ممکنہ طور پر پانچ طیارے کھو چکا ہے: تین رافیل، ایک مِگ-29، اور ایک سخوئی ایس یو 30 ایم کے آئی۔

جہاں ڈسالٹ ایوی ایشن کو نقصان ہوا، وہیں اس کے چینی مقابل ”Avic Chengdu Aircraft Co.“ — جو جے-10سی تیار کرتا ہے — اس کے شیئرز 61.6 فیصد بڑھ گئے۔ اس کی وجہ پاکستان کی جانب سے جے-10سی کی کامیاب جنگی کارکردگی ہے، جس نے چینی طیاروں کی عالمی مانگ میں اضافہ کر دیا ہے۔یہی کمپنی پاکستان ایروناٹیکل کمپلیکس (PAC) کے ساتھ مل کر جے ایف-17 تھنڈر بھی تیار کرتی ہے، جو اب تک پاکستان کے 145 سے زائد اسکوارڈن میں شامل ہو چکا ہے۔

لیکن اب پاکستان اور بھارت کے درمیان سیز فائر کے بعد دونوں کمپنیاں اپنی اصل جگہ آہستہ آہستہ واپس آنا شروع ہوگئی ہیں۔13 مئی 2025 کو ڈسالٹ ایوی ایشن کے شئیرز کی قیمت میں 0.53 فیصد اضافہ ریکارڈ کیا گیا، گزشتہ روز یہی شئیر 4.70 فیصد گراوٹ کا شکار تھے۔

رافیل طیارے 7 مئی کو گرے تھے۔ جس کے بعد شئیرز کی قیمت گری۔ اس کے بعد 8 مئی کو کچھ سنبھلی لیکن 9 مئی سے پھر گرنے لگی۔ اب 13 مئی کو معمولی بہتری دیکھنے میں آئی لیکن پہلے کی سطح پر نہیں پہنچی۔ڈسالٹ ایوی ایشن کے شیئرز نے 6 مئی سے 13 مئی تک 2.17 فیصد بہتری دکھائی۔ یعنی ایک ہفتے میں کمپنی کے شیئرز کی قدر میں مجموعی طور پر 2.17 فیصد اضافہ ہوا۔

متعلقہ مضامین

  • ملک میں بڑی گاڑیوں کی فروخت میں اضافہ، چھوٹی گاڑیوں کی سیلز میں نمایاں کمی
  • 2 جون کو بجٹ پیش کرنے کا فیصلہ لیکن تنخواہوں میں کتنا اضافہ متوقع ہے؟ سرکاری ملازمین کیلئے خوشخبری آگئی
  • رافیل بنانے والی کمپنی کے شیئرز مزید گر گئے، بھارت کا ایک اور معاہدہ خطرے میں؟
  • غیر رجسٹرڈ اور کلون موبائل فونز کے سائبر کرائمز اور مالیاتی فراڈ کے لیے استعمال میں اضافہ
  • نوے فیصد سے زیادہ انٹرنیٹ  صارفین  کی امریکی  غندہ گردی  پر تنقید، سی جی ٹی این سروے
  • ووٹرمیں صنفی فرق کو کم کرنے کیلئے حکومت ٹھوس اقدامات کر رہی ہے، ڈاکٹرطارق فضل چوہدری
  • پاک بھارت جنگ بندی کے باوجود سرحدوں پر غیر یقینی صورتحال برقرار ہے، امریکی میڈیا
  • نرسوں کی تعداد میں اضافہ لیکن طبی خدمات میں عدم مساوات موجود
  • جے ایف 17 تھنڈر جنگی طیارے بنانے والی چینی کمپنی کے شیئرز میں 63 فیصد اضافہ