سپریم کورٹ نے پارلیمنٹ کی سیلز ٹیکس قانون میں ترمیم کو بحال کر دیا
اشاعت کی تاریخ: 15th, May 2025 GMT
سپریم کورٹ کے آئینی بینچ نے پارلیمنٹ کے ذریعے متعارف کرائے گئے فنانس ایکٹ 2024 کے تحت سیلز ٹیکس ایکٹ کے شیڈول 6 کے انٹری نمبر 151 میں ترمیم کی موجودہ حیثیت برقرار رکھنے کا حکم جاری کر دیا۔
نجی اخبار کی رپورٹ کے مطابق جسٹس امین الدین خان کی سربراہی میں آئینی بینچ نے پاکستان گھی ملز ایسوسی ایشن اور پاکستان اسٹیل ملز ایسوسی ایشن کی جانب سے وکیل حافظ احسان احمد کھوکھر کے ذریعے دائر کردہ اپیل کے خلاف 31 اکتوبر 2024 کو پشاور ہائی کورٹ کے فیصلے پر نظرثانی کی درخواست کی سماعت کی۔
آئینی بینچ نے فریقین کو نوٹس جاری کیے اور تمام متعلقہ درخواستوں کو یکجا کرنے کا حکم دیا، جب کہ موجودہ حیثیت کو تسلیم کرتے ہوئے پارلیمنٹ کی جانب سے کی گئی ترمیم کو بحال اور برقرار رکھا۔
وکیل نے دلائل دیے کہ پارلیمنٹ کو سیلز ٹیکس ایکٹ، قانون سازی اور ترمیم کرنے کا مکمل آئینی اختیار حاصل ہے، اور 2024 کے مالیاتی ایکٹ کے ذریعے شامل کردہ انٹری نمبر 151 قانون سازی کے اختیار کا جائز استعمال ہے۔
وکیل نے پشاور ہائی کورٹ کے فیصلے پر تنقید کی جس نے اس شق کو کالعدم قرار دیا اور قانونی اصطلاح ’پے آرڈر‘ کو ’پوسٹ ڈیٹڈ چیک‘ سے تبدیل کر دیا۔
انہوں نے کہا کہ عدالت عالیہ کا فیصلہ عدالتی قانون سازی کے مترادف ہے اور یہ مشاہدہ کیا کہ پشاور ہائی کورٹ کسی قانون کے واضح الفاظ کو تبدیل نہیں کرسکتی، اور نہ ہی وہ اس قانون سازی کا ’اختیار‘ سنبھال سکتی ہے، جو خاص طور پر پارلیمنٹ کے پاس ہے۔
Post Views: 7.ذریعہ: Daily Mumtaz
پڑھیں:
سپریم کورٹ فیصلہ، قومی اور صوبائی اسمبلیوں میں کتنی مخصوص نشستیں بحال ہوئیں؟
—فائل فوٹوسپریم کورٹ آف پاکستان (ایس سی پی) کے مخصوص نشستوں سے متعلق فیصلہ آنے کے بعد قومی اسمبلی کی خواتین اور اقلیتی نشستیں بحال ہو گئی ہیں۔
قومی اسمبلی کے لیے خواتین کی پنجاب سے 11، خیبر پختون خوا سے 8 اور یعنی 19 اور اقلیتی 3 سیٹیں بحال ہوئی ہیں، ان میں سے 14 ن لیگ، 5 پیپلز پارٹی اور 3 جے یو آئی کو ملی گئیں۔
خیبر پختون خوا سمبلی میں 21 خواتین اور 4 اقلیتی کل 25، پنجاب میں 24 خواتین اور 3 اقلیتی کل 27 جبکہ سندھ میں 2 خواتین اور 1 اقلیتی نشست بحال ہوئی ہے۔
سپریم کورٹ آف پاکستان (ایس سی پی) میں مخصوص نشستوں کے کیس میں اٹارنی جنرل نے دلائل مکمل کرلیے، کچھ دیر میں فیصلہ سنائے جانے کا امکان ہے۔
پنجاب میں ن لیگ کو خواتین کی 21، پی پی پی، آئی پی پی اور ق لیگ کو 1-1 نشست ملے گی جبکہ ن لیگ کو اقلیت کی 2 اور پی پی کو 1 سیٹ ملے گی، یوں صوبائی اسمبلی میں ن لیگ کے 23 اور پی پی کے 2 ووٹ بڑھ جائیں گے۔
خیبر پختون خوا اسمبلی میں جے یو آئی ف کو 10، ن لیگ اور پی پی کو 7-7 جبکہ اے این پی کو ایک مخصوص نشست ملے گی جبکہ سندھ میں پی پی کو 2 اور ایم کیو ایم کو ایک مخصوص نشست ملے گی۔