اسلام آباد(نیوز ڈیسک)حکومت 2 مہینے کے اندر تیسری بار پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں کمی سے عوام کو محروم رکھنے کا ارادہ رکھتی ہے، پیٹرولیم مصنوعات پر 4.12 روپے فی لیٹر شرح سے اضافی اخراجات عائد کرنے کی تجویز زیر غور ہے۔

نجی اخبار میں شائع خبر کے مطابق یہ اقدام صارفین کو اگلے 15 روز کے لیے ممکنہ ریلیف سے محروم کر سکتا ہے جو آج (جمعرات) اگلے 2 ہفتوں کے لیے قیمتوں کے اعلان کی وجہ سے ملنا تھا۔

یہ تجویز پیٹرولیم ڈویژن نے کابینہ کی اقتصادی رابطہ کمیٹی (ای سی سی ) کو پیش کی ہے، 4.

12 روپے فی یونٹ کے اضافے کا سالانہ اثر تقریباً 75 ارب روپے بنتا ہے جو آئل مارکیٹنگ کمپنیز (او ایم سیز)، ریفائنریز اور ریٹیل ڈیلرز کو ان کی مانگوں کو پورا کرنے کے لیے ادا کرنا ہوگا۔

اس کے علاوہ، پیٹرولیم ڈویژن نے مالیاتی بل 26-2025 کے ذریعے یکم جولائی سے پیٹرولیم مصنوعات پر جنرل سیلز ٹیکس عائد کرنے کی بھی سفارش کی ہے، جس کی شرح فی لیٹر 3 سے 5 روپے کے درمیان ہوگی۔

ان مجوزہ اقدامات کے بغیر، پیٹرول اور ڈیزل کی قیمتوں میں بالترتیب تقریباً 3.5 اور 7 روپے فی لیٹر کمی متوقع تھی، جو بین الاقوامی مارکیٹ میں کمی اور پیٹرول پر درآمدی پریمیم میں معمولی نرمی کی وجہ سے 15 مئی سے شروع ہونے والے 15 دنوں کے لیے تھی۔

گزشتہ دو مہینوں کے دوران، حکومت نے تقریباً 18 روپے فی لیٹر کی ممکنہ کمی کو روک دیا ہے تاکہ پیٹرولیم کی کھپت میں اضافے کو روکا جا سکے۔

یہ اضافہ پیٹرولیم لیوی میں اضافے کے ذریعے کیا گیا، جس میں ایک خاص صدارتی آرڈیننس بھی شامل تھا، تاکہ بجلی کی سبسڈی میں اضافہ اور بلوچستان و سندھ میں ہائی ویز اور موٹرویز کی تعمیر کے لیے فنڈز منتقل کیے جا سکیں۔

اقتصادی رابطہ کمیٹی (ای سی سی ) کو بھیجے گئے خلاصے کے مطابق پیٹرولیم ڈویژن نے اندرون ملک فریٹ ایکولائزیشن مارجن (آئی ایف ای ایم) کے پول میں تبدیلی کے ذریعے فی لیٹر 1.87 روپے کا الاؤنس تجویز کیا ہے تاکہ آئل مارکیٹنگ کمپنیز (او ایم سیز) اور ریفائنریز کو مطمئن کیا جا سکے، جس کا تخمینی مالی اثر 34 ارب روپے بنتا ہے۔

اس کے علاوہ ڈویژن نے پیٹرولیم ڈیلرز کے لیے سیل مارجن میں بھی اضافہ تجویز کیا ہے، جو موجودہ فی لیٹر ریٹ سے بالترتیب 1.13 اور 1.12 روپے بڑھا کر تقریباً 8 اور 8.64 روپے کر دیا جائے گا۔

سالانہ بنیاد پر مارجن بڑھنے کا اضافی مالی اثر سیلز والیوم کے حساب سے 40 ارب روپے سے زائد ہونے کا تخمینہ ہے۔

ڈویژن کا مؤقف ہے کہ پیٹرولیم مصنوعات (پیٹرول، ہائی اسپیڈ ڈیزل، کیروسین اور لائٹ ڈیزل آئل) کو مالی سال 25-2024 کے فنانس ایکٹ کے تحت مستثنیٰ قرار دیا گیا ہے، جس کی وجہ سے ان پٹ سیلز ٹیکس ریفائنریز اور او ایم سیز کے لیے ایک اضافی لاگت بن گیا ہے (تخمینی طور پر 34 ارب روپے برائے مالی سال 25-2024)، جو مصنوعات کی قیمتوں میں شامل نہیں کیا جا سکتا کیونکہ پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتیں آئل اینڈ گیس ریگولیٹری اتھارٹی (اوگرا) کے ذریعے مقرر کی جاتی ہیں۔

دلچسپ بات یہ ہے کہ ڈویژن کا دعویٰ ہے کہ پیٹرولیم کی قیمتیں اوگرا کی جانب سے حکومت پاکستان کی پالیسی کے تحت مقرر کی جا رہی ہیں، تاہم حقیقت یہ ہے کہ اوگرا کی طرف سے کی گئی کیلکولیشنز ڈویژن کو بھیجی جاتی ہیں، جو پھر وزارت خزانہ کو بھیج دی جاتی ہیں، اور ہر 15 دن بعد وزیراعظم سے منظوری کے لیے سمری تیار کی جاتی ہے۔

بڑے پیمانے پر قیمتوں میں کمی کا اعلان وزیراعظم خود یا ان کے دفتر کی طرف سے کیا جاتا ہے، ورنہ قیمتوں میں تبدیلیوں کا اعلان وزارت خزانہ کرتی ہے۔

پیٹرولیم ڈویژن نے کہا کہ پیٹرول اور ہائی اسپیڈ ڈیزل پر 3 سے 5 فیصد سیلز ٹیکس عائد کرنے کی ایک مسودہ تجویز تیل کی صنعت، وزارت خزانہ اور فیڈرل بورڈ آف ریونیو کے مشورے سے تیار کی گئی تھی، لیکن اسے نافذ نہیں کیا جا سکا کیونکہ آئی ایم ایف سے اتفاق نہیں ہو پایا کہ ان مصنوعات پر جی ایس ٹی کی کم شرح سے ٹیکس لگایا جائے۔

دوسری جانب، 18 فیصد جی ایس ٹی کے معیاری نرخ کی وجہ سے پیٹرول اور ڈیلرز ٹیکس کی شرح میں کسی بھی ترمیم کے لیے آئی ایم ایف سے مشاورت اور پارلیمنٹ کی منظوری ضروری ہوگی۔

دالبندین: ملزمان سے فائرنگ کے تبادلے میں 2 پولیس اہلکار شہید

ذریعہ: Daily Ausaf

کلیدی لفظ: پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں کہ پیٹرولیم مصنوعات کی کی وجہ سے ارب روپے کے ذریعے روپے فی فی لیٹر کے لیے کیا جا

پڑھیں:

سوناایک ہفتے میں فی تولہ 12 ہزار روپے سے زائد مہنگا

ملک بھر میں سونے کی قیمتوں میں اضافے کا سلسلہ تھمنے کا نام نہیں لے رہا اور آج بھی اس قیمتی دھات کی قیمت میں نمایاں اضافہ دیکھنے میں آیا ہے۔ آل پاکستان صرافہ جیولرز ایسوسی ایشن کے مطابق، فی تولہ سونا مزید 2,100 روپے مہنگا ہو کر 4 لاکھ 9 ہزار 878 روپے کی نئی بلند سطح پر پہنچ گیا ہے، جب کہ 10 گرام سونے کی قیمت 1,801 روپے اضافے کے بعد 3 لاکھ 51 ہزار 404 روپے ہو گئی ہے۔
سونے کی قیمتوں میں یہ اضافہ صرف مقامی مارکیٹ تک محدود نہیں بلکہ عالمی سطح پر بھی یہی رجحان جاری ہے۔ جیولرز ایسوسی ایشن کے مطابق، بین الاقوامی مارکیٹ میں فی اونس سونا 21 ڈالر کے اضافے سے 3,886 ڈالر پر جا پہنچا ہے۔
گزشتہ ایک ہفتے کے دوران سونے کی قیمتوں میں مسلسل اضافہ ریکارڈ کیا گیا ہے۔ صرف سات روز میں فی تولہ سونا 12,178 روپے مہنگا ہو چکا ہے، جب کہ 10 گرام سونا 10,441 روپے کے اضافے کے ساتھ تاریخ کی بلند ترین سطح پر پہنچ چکا ہے۔ اسی عرصے میں عالمی مارکیٹ میں سونے کی قیمت میں 127 ڈالر کا اضافہ ہوا ہے، جو سرمایہ کاروں کے بڑھتے اعتماد اور معاشی غیر یقینی صورتحال کی علامت ہے۔
سونے کی قیمت میں اس ہوش رُبا اضافے نے جہاں سرمایہ کاروں کو فائدہ پہنچایا ہے، وہیں عام صارفین خصوصاً شادی کی تیاری کرنے والے گھرانوں کو شدید مالی دباؤ میں مبتلا کر دیا ہے۔ اگر یہی رجحان برقرار رہا تو زیورات کی خریداری عوام کے لیے مزید مشکل ہو سکتی ہے۔

متعلقہ مضامین

  • سوناایک ہفتے میں فی تولہ 12 ہزار روپے سے زائد مہنگا
  • کراچی میں پھر دودھ مہنگا کرنے کی تیاریاں،11اکتوبر سے 300فی لیٹر ملے گا
  • ہفتہ وار مہنگائی کی شرح میں 0.56 فیصد اضافہ، سالانہ شرح 4.07 فیصد ریکارڈ
  • کراچی میں دودھ 40 روپے فی لیٹر مہنگا ہونے کا امکان، صارفین پریشان
  • میرپورخاص،شہریوں نے پیٹرول کی قیمتوں میں اضافہ مسترد کردیا
  • ٹنڈوجام،پیٹرولیم قیمتوں میں اضافہ ،عوام مشکلات کا شکار
  • پیٹرولیم مصنوعات کی فروخت میں 6 فیصد اضافہ ریکارڈ
  • کراچی میں دودھ کی قیمت میں فی لیٹر 40 روپے تک اضافے کا امکان
  • گندم کے وافر ذخائر کے باوجود کراچی سمیت سندھ میں آٹے کی قیمت میں اضافہ
  • سندھ میں گندم وافر ذخائر کے باوجود آٹے کی قیمتوں میں اضافہ