عمران خان کی رہائی تک چین سے نہیں بیٹھوں گا .اعظم سواتی
اشاعت کی تاریخ: 15th, May 2025 GMT
پشاور(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔ 15 مئی ۔2025 )تحریک انصاف کے راہنما اور سابق وفاقی وزیراعظم سواتی نے کہا ہے کہ ہمارا لیڈر سلاخوں کے پیچھے ہے، عمران خان کی رہائی تک چین سے نہیں بیٹھوں گا پشاور ہائی کورٹ میں پیشی کے موقع پر صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے پاکستان تحریک انصاف کے رہنما اعظم سواتی کا کہنا تھا کہ ملک کا ہر ادارہ تباہ ہوچکا ہے.
(جاری ہے)
انہوں نے کہاکہ ہمارا لیڈر جیل کی سلاخوں کے پیچھے ہے خطے کی صورت حال پر بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ مودی ہٹلر سے بھی بدتر ہے جب کہ چین نے دوستی کا حق ادا کیا ہے میں دل کی گہرائیوں سے چین کے صدر کو سلام پیش کرتا ہوں. انہوں نے کہا کہ آرمی چیف عوام کی خواہشات کی تکمیل کے لیے عمران خان کو رہا کریں پی ٹی آئی کے بے گناہ قیدیوں کو رہا کیا جائے اپنے لیڈر کی رہائی تک چین سے نہیں بیٹھوں گا قبل ازیں اعظم سواتی کی جانب سے دائر توہین عدالت کی درخواست پر سماعت پشاور ہائی کورٹ کے جسٹس سید ارشد علی اور جسٹس محمد فہیم ولی نے سماعت کی ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے بتایا کہ عدالت کے حکم پر عملدرآمد ہوگیا ہے بعد ازاں عدالت نے حکم پر عملدرآمد کی رپورٹ کے بعد کیس نمٹا دیا.
ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے
پڑھیں:
غیرت کے نام پر 7 افراد کو قتل کرنے والے مجرم کو 7 بار سزائے موت دینے کا فیصلہ
غیرت کے نام پر 7 افراد کو قتل کرنے والے مجرم کو عدالت نے 7 بار سزائے موت کا فیصلہ سنادیا۔
سیشن کورٹ پشاور نے غیرت کے نام پر 7 افراد کے قتل کے مقدمے میں جرم ثابت ہونے پر ملزم محمد ابراہیم کو 7 بار سزائے موت اور 21 لاکھ 50 ہزار روپے جرمانے کی سزا سنادی۔
مقدمے کی سماعت ایڈیشنل ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج محمد جمیل نے کی۔
پراسیکیوشن کے مطابق ملزم محمد ابراہیم، جو چارسدہ کے علاقے تنگی کا رہائشی ہے، نے جون 2021 میں پشاور کے علاقے پھندو روڈ پر گھر میں گھس کر فائرنگ کی اور اپنی بیوی بانو، کم سن بیٹوں سلیم، سلمان، جلال، چچازاد بھائی حبیب اللہ، اس کی اہلیہ شکیلہ اور بیٹی سمیہ کو قتل کر دیا۔ افسوس ناک واقعہ تھانہ چمکنی کی حدود میں پیش آیا تھا۔
عدالت نے مقدمے میں شواہد اور گواہوں کے بیانات کی بنیاد پر جرم ثابت ہونے پر فیصلہ سنایا۔
ملزم نے اس سے قبل سزا کے خلاف ہائی کورٹ میں اپیل دائر کی تھی، جس پر پشاور ہائی کورٹ نے کیس دوبارہ ٹرائل کے لیے متعلقہ عدالت کو بھیج دیا تھا۔ دوبارہ ٹرائل کے بعد عدالت نے ایک بار پھر جرم ثابت ہونے پر ملزم کو 7 بار سزائے موت اور 21 لاکھ روپے سے زائد جرمانے کی سزا سنائی۔