فیصل جاوید کو درج مقدمات میں 29 مئی تک گرفتار نہ کرنے کا حکم
اشاعت کی تاریخ: 15th, May 2025 GMT
—فائل فوٹو
پشاور ہائی کورٹ نے پی ٹی آئی کے رہنما فیصل جاوید کو درج مقدمات میں 29 مئی تک گرفتار نہ کرنے کا حکم دے دیا۔
فیصل جاوید کی مقدمات کی تفصیل کے لیے دائر درخواست پر سماعت جسٹس صاحبزادہ اسداللّٰہ اور جسٹس فضل سبحان نے کی۔
عدالت نے فیصل جاوید کو 29 مئی تک حفاظتی ضمانت دے دی۔
دوران سماعت اسسٹنٹ اٹارنی جنرل نے کہا کہ فیصل جاوید کے خلاف 22 ایف آئی آر درج ہیں، صرف اینٹی کرپشن کی رپورٹ جمع کرنا باقی ہے۔
.ذریعہ: Jang News
کلیدی لفظ: فیصل جاوید
پڑھیں:
مخصوص نشستوں سے متعلق نظر ثانی کیس سننے والا سپریم کورٹ کا بینچ ٹوٹ گیا
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
اسلام آباد: مخصوص نشستوں سے متعلق نظر ثانی کیس سننے والا سپریم کورٹ کا بینچ ٹوٹ گیا۔
سپریم کورٹ میں مخصوص نشستوں سے متعلق نظرثانی کیس کی سماعت کا آغاز ہوا تو جسٹس صلاح الدین پنہور نے خود کو کیس کی سماعت سے علیحدہ کرلیا، جس کے بعد بنچ ٹوٹ گیا۔
جسٹس صلاح الدین پنہور نے ریمارکس دیے کہ عوام کا عدلیہ پر اعتماد برقرار رہنا ضروری ہے اور یہ لازم ہے کہ کسی بھی فریق کو بنچ پر اعتراض نہ ہو۔ انہوں نے کہا کہ وکیل حامد خان نے بنچ میں شامل کچھ ججز پر اعتراض اٹھایا تھا، اور میں بھی اُن ججز میں شامل ہوں، اس لیے ان وجوہات کی بنیاد پر مزید سماعت کا حصہ نہیں بن سکتا، میں اس حوالے سے اپنا مختصر فیصلہ پڑھنا چاہتا ہوں۔
جسٹس صلاح الدین نے وکیل حامد خان سے کہا کہ آپ نے ہمارے بنچ میں شامل ہونے پر اعتراض کیا، اگرچہ ہمارا ذاتی تعلق 2010 سے ہے، لیکن آپ کے دلائل سے میں ذاتی طور پر دکھی ہوا ہوں، تاہم یہ ذاتی معاملہ نہیں بلکہ عدلیہ کا وقار اور عوامی اعتماد کا معاملہ ہے۔
انہوں نے کہا کہ ججز پر جانبداری کے الزامات لگائے گئے، جو کہ افسوسناک ہیں، کیونکہ عوام میں ایسا تاثر جانا درست نہیں کہ کوئی جج جانبدار ہے۔
اس موقع پر وکیل حامد خان نے جسٹس صلاح الدین کے فیصلے کا خیر مقدم کیا، جس پر جسٹس امین الدین نے ریمارکس دیے کہ یہ کوئی خیرمقدمی بات نہیں، ہم اسی کیس میں سنی اتحاد کونسل کے دوسرے وکیل کے دلائل سن رہے ہیں۔
جسٹس جمال مندوخیل نے بھی حامد خان سے مکالمہ کرتے ہوئے کہا کہ یہ تمام صورتحال آپ کے طرزِ عمل کی وجہ سے پیش آئی، حالانکہ آپ اس کیس میں دلائل دینے کے اہل نہیں تھے، ہم نے محض آپ کا لحاظ کیا۔
عدالت نے بعد ازاں کیس کی سماعت میں 10 منٹ کا وقفہ دے دیا۔