گورنر خیبرپختونخوا فیصل کریم کنڈی کی ایک ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہو رہی ہے جس میں انہیں ٹک ٹاکر اور حکیم شہزاد لوہا پاڑ کو ایوارڈ دیتے دیکھا جا سکتا ہے جس پر سوشل میڈیا صارفین خوب تنقید کر رہے ہیں۔

ایک صارف نے ویڈیو شیئر کرتے ہوئے سوال کیا کہ کوئی بتا سکتا ہے کہ گورنر خیبر پختونخوا فیصل کریم کنڈی نے حکیم شہزاد لوہا پاڑ کو کس بنیاد پر میڈل سے نوازا ہے؟

ان کا مزید کہنا تھا کہ سمجھ سے باہر ہے کہ ’پاکستان میں تمغے اور میڈل ایسے بانٹے جانے لگے ہیں جیسے ونڈی دی چیز ہو (بانٹنے والی کوئی چیز)‘۔

کوئی بتا سکتا ہے کہ گورنر KPK فیصل کریم کنڈی نے میریٹ ہوٹل اسلام آباد میں حکیم شہزاد لوہا پاڑ کو کس بنیاد پر میڈل سے نوازا ہے ؟ ????
سمجھ اے باہر ہے پاکستان میں تمغے اور میڈل ایسے بانٹے جانے لگے ہیں جیسے ونڈی دی چیز ہو ????????‍♂️ pic.

twitter.com/hFPjijmEeQ

— GHQ 111 Brigade™️ (@Move111Forward) May 15, 2025

مقدس فاروق اعوان نے لکھا کہ حکیم لوہاپاڑ کو کس خدمت کے اعتراف میں حکومت کی جانب سے میڈل پہنائے گئے ہیں؟

حکیم لوہاپاڑ کو کس خدمات کے اعتراف میں حکومت نے میڈل پہنائے ؟pic.twitter.com/hKim7tY6gN

— Muqadas Farooq Awan (@muqadasawann) May 15, 2025

جاوید اقبال لکھتے ہیں کہ ایوارڈ کی اتنی بے توقیری پاکستان کی تاریخ میں پہلے کبھی نہیں ہوئی جو اب دیکھ رہے ہیں۔

ایوارڈ کی اتنی بے توقیری پاکستان کی تاریخ میں پہلے کبھی نہیں ہوئی جو اب دیکھ رہے ہیں
اس نے اداروں کے خلاف باتیں کیں مقدمات بنے معافیاں مانگیں
إِنَّا لِلّهِ وَإِنَّـا إِلَيْهِ رَاجِعونَ
پڑھ سکتے ہیں #BanPTIForPakistan https://t.co/TzQvU1DHtU

— JAVAID IQBAL (@javaidik0707) May 15, 2025

نور نامی صارف نے لکھا کہ پاکستان میں تمغے اور میڈل ایسے ٹک ٹاکرز کے لیے رہ گئے ہیں۔

کیا J10 C کالوہا لوہے پاڑ نے نے بنایا تھا ????کوئی بتا سکتا ہے کہ گورنر KPK فیصل کریم کنڈی نے میریٹ ہوٹل اسلام آباد میں حکیم شہزاد لوہا پاڑ کو کس بنیاد پر میڈل سے نوازا ہے ؟ ????
سمجھ اے باہر ہے پاکستان میں تمغے اور میڈل ایسے ٹک ٹاکروں کے لئے رہ گئے ھیں۔۔۔۔ pic.twitter.com/QuD7P6bsQG

— Ñòòŕ (@MaahNoor_1) May 15, 2025

ایک ایکس صارف نے لکھا کہ ٹک ٹاکروں کی حکومت ہے تو ٹک ٹاکرز کو ہی میڈل ملے گا۔

ٹک ٹاکرز کی حکومت ہے تو ٹک ٹاکرز کو ہی میڈل ملے گے

— Waqar Ahmed (@AhmedHvacr) May 15, 2025

واضح رہے کہ گورنر خیبرپختونخوا فیصل کریم کنڈی نے پاکستان سویٹ ہوم اسلام آباد میں منعقدہ ’سوشل میڈیا چینج میکرز ایوارڈز‘ کی تقریب میں بحیثیت مہمانِ خصوصی شرکت کی۔ تقریب میں پاکستان سویٹ ہوم کے بانی زمرد خان، سوشل میڈیا انفلونسرز، یتیم بچوں سمیت  پاکستان کے مختلف حصوں سے تعلق رکھنے والے نوجوان سوشل میڈیا اسٹارز نے شرکت کی۔

 گورنر خیبر پختونخوا نے تقریب میں نوجوان وی لاگرز اور سوشل میڈیا انفلونسرز میں پاکستان سویٹ ہوم کی جانب سے ایوارڈ تقسیم کیے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

حکیم شہزاد لوہا پاڑ سوشل میڈیا انفلونسرز سویٹ ہوم فیصل کریم کنڈی

ذریعہ: WE News

کلیدی لفظ: حکیم شہزاد لوہا پاڑ سوشل میڈیا انفلونسرز سویٹ ہوم فیصل کریم کنڈی فیصل کریم کنڈی نے ہے کہ گورنر سوشل میڈیا سویٹ ہوم ٹک ٹاکرز سکتا ہے

پڑھیں:

خیبر پختونخوا کابینہ میں ’ایکشن اِن ایڈ آف سول پاور‘ ختم کرنے کی منظوری ، کیا اب آپریشنز ختم ہوں گے؟

خیبر پختونخوا کے وزیراعلیٰ سہیل آفریدی کی کابینہ نے اپنے پہلے اجلاس میں ’ایکشن اِن ایڈ آف سول پاور‘ ریگولیشنز کو ختم کرنے اور صوبائی حکومت کی جانب سے سپریم کورٹ میں دائر درخواست واپس لینے کی منظوری دی ہے۔

 ترجمان خیبر پختونخوا حکومت شفیع اللہ جان کے مطابق پاکستان تحریک انصاف کی حکومت کو اس قانون پر شدید تحفظات تھے اور کابینہ اجلاس میں اس کے خاتمے کی منظوری دی گئی۔ اُن کے مطابق ’ایکشن اِن ایڈ آف سول پاور‘ کا خاتمہ بنیادی انسانی حقوق کا تقاضا تھا۔

یہ بھی پڑھیے: ایکشن ان ایڈ آف سول پاور آرڈینس کیا ہے، پی ٹی آئی کی قانون سازی پر علی امین گنڈاپور کو تحفظات کیوں؟

تاہم قانونی ماہرین کے مطابق اس سے صوبے میں جاری فوجی جاری آپریشنز پہ کوئی فرق نہیں پڑے گا۔

ایکشن اِن ایڈ آف سول پاور ہے کیا اور کب نافذ ہوا؟

’ایکشن اِن ایڈ آف سول پاور‘ ایک وفاقی آرڈیننس تھا جو فاٹا میں نافذ تھا۔ اس کے تحت سول حکومت سیکیورٹی فورسز کو معاونت کے لیے طلب کر سکتی تھی اور انہیں خصوصی اختیارات دیے جاتے تھے۔ یہ قانون پہلی مرتبہ 2011 میں سابقہ فاٹا اور پاٹا میں جاری دہشتگردی کے خلاف کارروائیوں کے دوران نافذ ہوا، جبکہ اس کا اطلاق 2008 سے مؤثر سمجھا گیا۔

اس قانون کے ذریعے وفاق اور صوبائی حکومتیں سیکیورٹی فورسز کو قانونی تحفظ فراہم کرتی تھیں، جس کے تحت وہ مشتبہ افراد کو بغیر عدالتی اجازت کے گرفتار، زیرِ حراست رکھ سکتی تھیں، چھاپے مار سکتی تھیں اور حراستی مراکز قائم کر سکتی تھیں۔ ملزمان کو عدالت میں پیش کیے بغیر حراست میں رکھنا بھی اسی قانون کا حصہ تھا۔

خیبر پختونخوا میں اس قانون کا نفاذ کیسے ہوا؟

2018 میں فاٹا اور پاٹا کو آئینی ترمیم کے ذریعے خیبر پختونخوا میں ضم کیا گیا۔ 2019 میں پی ٹی آئی کی صوبائی حکومت نے ’ایکشن اِن ایڈ آف سول پاور‘ کو پورے خیبر پختونخوا تک توسیع دے دی۔ اس وقت کے گورنر شاہ فرمان نے آرڈیننس جاری کرکے اسے پورے صوبے میں نافذ کیا، جو پہلے صرف قبائلی اضلاع تک محدود تھا۔

یہ بھی پڑھیے: وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا کا ریڈیو پاکستان پر 9 مئی حملے کی تحقیقات کے لیے انکوائری کمیشن قائم کرنے کا اعلان

اس فیصلے کو وکیل شبیر حسین گگیانی نے پشاور ہائیکورٹ میں چیلنج کیا۔ ہائیکورٹ نے اسے غیر آئینی قرار دے دیا، تاہم پی ٹی آئی حکومت سپریم کورٹ گئی جہاں ہائیکورٹ کے فیصلے کو معطل کر دیا گیا۔ یوں یہ معاملہ بدستور سپریم کورٹ میں زیرِ سماعت ہے۔

کیا کابینہ کی منظوری کے بعد قانون ختم ہو گیا ہے؟

سابق وزیراعلیٰ علی امین گنڈاپور بھی اس قانون کے خاتمے کا اعلان کرتے رہے ہیں۔ سہیل آفریدی نے وزیراعلیٰ بنتے ہی کابینہ کے پہلے اجلاس میں سپریم کورٹ میں دائر اسٹے واپس لینے کی منظوری دی، تاکہ ’ایکشن اِن ایڈ آف سول پاور‘ کا خاتمہ ممکن ہو سکے۔

تاہم قانونی ماہرین کا کہنا ہے کہ صرف کابینہ منظوری سے قانون ختم نہیں ہوتا۔ سابق ایڈوکیٹ جنرل خیبر پختونخوا شمائل احمد بٹ کے مطابق اسٹے آرڈر ختم کرانے کے لیے الگ پیٹیشن دائر کرنا ضروری ہے اور یہ معاملہ وفاقی آئینی عدالت کے دائرے میں آتا ہے۔

یہ بھی پڑھیے: نیشنل ایکشن پلان کی اپیکس کمیٹی کا اہم اجلاس، اعلیٰ عسکری و سول قیادت وزیراعظم ہاؤس پہنچ گئی

آئینی عدالت ہی یہ فیصلہ کرے گی کہ قانون کا خاتمہ کس بنیاد پر ہونا چاہیے اور صوبائی حکومت کی درخواست کے بارے میں کیا حکم دیا جائے گا۔

اصل قانونی پیچیدگی کیا ہے؟

شمائل بٹ کے مطابق آرڈیننس کی مدت تو 90 دن ہوتی ہے، لیکن اصل مسئلہ پشاور ہائیکورٹ کا وہ فیصلہ ہے جس میں اس قانون کو غیر آئینی قرار دے کر تمام حراستی مراکز اور زیرِ حراست افراد کو 3 دن میں عدالتوں میں پیش کرنے کا حکم دیا گیا تھا۔

اگر آئینی عدالت ہائیکورٹ کے فیصلے کو بحال کرتی ہے تو یہ سوال اہم ہو جاتا ہے کہ اس آرڈیننس کے تحت 2008 سے دیے گئے قانونی تحفظات اور کی جانے والی کارروائیوں کا مستقبل کیا ہوگا۔ تمام قانونی پہلو عدالت کے سامنے رکھے جائیں گے اور فیصلہ وفاقی آئینی عدالت ہی کرے گی۔

یہ بھی پڑھیے: تحریک لبیک پاکستان جیسی متشدد جماعتوں کو کیسے ختم کیا جا سکتا ہے؟

سیئینر قانون دان علی گوہر درانی کے مطابق اس آرڈیننس کے خاتمے سے آپریشنز بند نہیں ہوں گے۔ ‘صوبے میں آپریشنز وفاقی حکومت کا دائرہ اختیار ہے۔ اس پر کوئی اثر نہیں پڑے گا۔ لیکن اس دوران کچھ خصوصی اختیارات ختم ہوں گے۔ اس میں حراستی مراکز، گرفتاری اور دیگر اختیار شامل تھے جو ختم ہوں گے۔’

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

ایکشن ان ایڈ آف سول پاور خیبرپختونخوا کابینہ صوبائی حکومت فوجی آپریشن

متعلقہ مضامین

  • لاہور اجتماع میں شرکت کیلئے خیبر پختونخوا سے جماعت اسلامی کے قافلے روانہ
  • دھرندر فلم میں پاکستانی پرچم، رنویر سنگھ مشکل میں پڑگئے
  • خیبر پختونخوا میں دو الگ کارروائیوں میں 15 خوارج ہلاک ، آئی ایس پی آر
  • رجب بٹ اور سامعہ حجاب کی نامناسب گفتگو وائرل، سوشل میڈیا پر شدید تنقید
  • پاکستان سے تجارت کم کرنا طالبان رجیم کو کتنا مہنگا پڑے گا؟
  • خیبر پختونخوا کابینہ میں ’ایکشن اِن ایڈ آف سول پاور‘ ختم کرنے کی منظوری ، کیا اب آپریشنز ختم ہوں گے؟
  • میرے دل میں نفرت کیلئے کوئی جگہ نہیں، طلحہ انجم کا بھارتی پرچم لہرانے پر تنقید کا جواب
  • اسلام آباد ہائی کورٹ کے جج کے استعفی سے متعلق جھوٹی خبر سوشل میڈیا پر وائرل
  • میرے دل میں نفرت کیلئے کوئی جگہ نہیں، طلحہ انجم کا بھارتی پرچم لہرانے پر تنقید کا جواب  
  • ’طلحہ انجم کو گرفتار کیا جائے‘ کانسرٹ کے دوران بھارتی پرچم لہرانے پر پاکستانی گلوکار تنقید کی زد میں