پاک بھارت ڈی جی ایم اوز کا تیسرا رابطہ مثبت رہا
اشاعت کی تاریخ: 15th, May 2025 GMT
— فائل فوٹو
پاکستان اور بھارت کے ڈائریکٹر جنرلز آف ملٹری آپریشنز (ڈی جی ایم اوز) کے درمیان جنگ بندی کے بعد تیسرا رابطہ ہوا ہے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ دونوں ممالک کے درمیان بدھ کو ہونے والا رابطہ جنگ بندی کے بعد تیسرا رابطہ ہے۔
امریکا کی ثالثی اور دوست ملکوں کی مدد سے ہونے والی جنگ بندی میں طے پایا ہے کہ دونوں ملک کسی تیسرے ملک میں مذاکرات کریں گے۔
ان کا کہنا ہے کہ پاکستان اور بھارت کے ڈی جی ایم اوز کے درمیان بدھ کی دوپہر ہاٹ لائن کے ذریعے رابطہ ہوا، جس میں دونوں افسران نے زمینی صورتِ حال پر تبادلہ خیال کیا۔
ذرائع کے مطابق پاکستان اور بھارت کے ڈی جی ایم اوز کے درمیان تیسرا رابطہ مثبت رہا، فریقین نے جنگ بندی کو برقرار رکھنے کے عزم کا اعادہ کیا۔
.ذریعہ: Jang News
کلیدی لفظ: ڈی جی ایم اوز تیسرا رابطہ کے درمیان
پڑھیں:
پاک بھارت جنگ بندی کے باوجود وہ 5 اقدامات جو اب بھی برقرار ہیں
نئی دہلی / اسلام آباد (نیوز ڈیسک) 7 مئی کو بھارت نے پاکستان اور آزاد کشمیر پر فضائی حملے کیے جس کے بعد دونوں ممالک کے درمیان چار روزہ شدید جھڑپیں ہوئیں۔ تاہم 11 مئی کو اچانک جنگ بندی کا اعلان کر دیا گیا۔ اگرچہ جنگ بندی برقرار ہے اور سرحدی علاقوں میں حالات معمول پر آ رہے ہیں، مگر دونوں ممالک کی جانب سے کیے گئے مندرجہ ذیل پانچ اقدامات ابھی تک واپس نہیں لیے گئے:
1. آبی معاہدے کی معطلی
بھارت نے انڈس واٹر ٹریٹی (سندھ طاس معاہدہ) معطل کر دیا ہے، جو دونوں ممالک کے درمیان دریاؤں کے پانی کی تقسیم کا ضامن تھا۔ پاکستان نے اس پر احتجاج کرتے ہوئے کہا کہ پانی کو ہتھیار نہیں بنایا جا سکتا۔ ماہرین کے مطابق بھارت کے پاس اتنی بڑی مقدار میں پانی روکنے کا انفراسٹرکچر نہیں، مگر خشک موسم میں پاکستان کو نقصان ہو سکتا ہے۔
2. ویزوں کی معطلی اور سفارتی تعلقات محدود
دونوں ممالک نے ایک دوسرے کے تمام ویزے معطل کر دیے ہیں۔ دفاعی اتاشیوں کو بے دخل کر دیا گیا ہے اور ہائی کمیشنز کا عملہ کم کر دیا گیا ہے۔
3. سرحدی راستوں کی بندش
اٹاری واہگہ بارڈر بند کر دیا گیا ہے، جس سے خاندانوں کی ملاقاتیں رک گئی ہیں۔ بھارت نے کرتارپور راہداری بھی بند کر دی ہے، جو سکھ یاتریوں کے لیے ویزہ فری زیارت کا راستہ تھا۔
4. فضائی حدود کی بندش
پاکستان نے بھارتی پروازوں کے لیے اپنی فضائی حدود بند کر دی ہیں، جس کے جواب میں بھارت نے بھی پاکستانی پروازوں پر پابندی لگا دی۔ اس سے بین الاقوامی پروازوں کو طویل اور مہنگے راستے اپنانے پڑ رہے ہیں۔
5. تجارتی تعلقات کی معطلی
دونوں ممالک نے دوطرفہ تجارت بند کر دی ہے جو ابھی تک بحال نہیں ہوسکی ہے۔
برطانوی خبررساںادارے کے مطابق، ان تمام اقدامات کے باوجود جنگ بندی اب تک قائم ہے، مگر تعلقات معمول پر آنے میں وقت لگے گا۔
مزیدپڑھیں:ملک بھر کے بجلی صارفین کے لیے بڑی خوشخبری؛ اربوں روپے کا ریلیف ملنے کا امکان