پاکستان کی روایتی دفاعی صلاحیت بھارت کی جارحیت کو روکنے کیلئے کافی ہے،دفتر خارجہ کی بھارتی وزیر دفاع کے ایٹمی اثاثوں سے متعلق بیان کی مذمت
اشاعت کی تاریخ: 15th, May 2025 GMT
اسلام آباد(ڈیلی پاکستان آن لائن)پاکستان نے بھارتی وزیر دفاع کے ایٹمی اثاثوں سے متعلق بیان کی شدید الفاظ میں مذمت کی ہے۔
نجی ٹی وی چینل جیو نیوز کے مطابق ترجمان دفتر خارجہ نے کہا ہے کہ یہ غیرذمے دارانہ بیان بھارتی عدم تحفظ اور ناکام دفاعی حکمت عملی کی عکاسی کرتا ہے،پاکستان کی روایتی دفاعی صلاحیت بھارت کی جارحیت کو روکنے کیلئے کافی ہے،ترجمان کا کہنا تھا کہ بھارتی وزیر دفاع کی باتوں سے عالمی ایجنسی آئی اے ای اے کی ذمے داریوں سے لاعلمی ظاہر ہوتی ہے،بھارت میں ایٹمی مواد کی چوری اور غیرقانونی سمگلنگ پر عالمی برادری کو تشویش ہونی چاہئے۔
عراق میں پالتو شیرنے اپنے مالک کو مار ڈالا
ترجمان دفتر خارجہ کا مزید کہناتھا کہ 2024میں بھارت کے بھابھا ایٹمی ریسرچ سینٹر سے تابکاری آلہ چوری ہونے کی اطلاعات آئیں،بھارت کے شہر دہرہ دون میں پانچ افراد کے قبضے سے ایٹمی مواد برآمد ہوا، گزشتہ برس بھارت میں 100ملین ڈالر مالیت کاتابکار مواد’’کالیفورنیم‘‘برآمد ہوا،اسی طرح2021میں بھی بھارت میں تابکار مواد کی چوری کے تین واقعات رپورٹ ہوئے،تابکار مواد کی چوری کے واقعات بھارت میں ایٹمی مواد کے کالے بازار کی نشاندہی کرتے ہیں۔پاکستان نے مطالبہ کیا ہے کہ بھارت میں ایٹمی تنصیبات اور مواد کی سکیورٹی کا جائزہ لیا جائے۔
ملک میں سونے کی قیمت میں مسلسل دوسرے روز کمی، فی تولہ 3 لاکھ 35 ہزار 200 روپے کا ہوگیا
مزید :.ذریعہ: Daily Pakistan
پڑھیں:
ایس سی او کانفرنس: خواجہ آصف کے بعد بولنے کی بھارتی وزیر دفاع کی درخواست مسترد
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
بیجنگ: شنگھائی تعاون تنظیم (ایس سی او) کے اجلاس میں بھارتی وزیر دفاع راج ناتھ سنگھ کی اس درخواست کو مسترد کر دیا گیا کہ وہ پاکستانی وزیر دفاع خواجہ آصف کی تقریر کے بعد دوبارہ بات کریں۔
اجلاس کے دوران وزیر دفاع خواجہ آصف نے پاکستان میں بھارتی مداخلت کے ثبوت تمام رکن ممالک کے سامنے رکھے اور اپنی تقریر میں جعفر ایکسپریس اور کلبھوشن یادیو کا بھی حوالہ دیا۔
تقریر کے بعد بھارتی وزیر دفاع نے چینی وزیر سے دوبارہ بات کرنے کی اجازت مانگی، تاہم چینی وزیر نے یہ درخواست مسترد کر دی۔
خواجہ آصف کا کہنا تھا کہ ایس سی او کے اعلامیے میں کشمیر اور بلوچستان کا ذکر موجود تھا اور دیگر رکن ممالک نے پاکستان کے مؤقف کی تائید کی۔ انہوں نے مزید کہا کہ تنظیم کا اعلامیہ مشترکہ طور پر جاری کیا جاتا ہے، اور اگر کوئی رکن غیر حاضر ہو یا اعتراض کرے تو اسے جاری نہیں کیا جاتا۔ 9 رکن ممالک اعلامیے پر متفق تھے، تاہم بھارت نے اس پر دستخط نہیں کیے۔