پاکستان کا عالمی برادری سے بھارت میں ایٹمی تنصیبات اور مواد کی سیکیورٹی کا جائزہ لینے کا مطالبہ
اشاعت کی تاریخ: 15th, May 2025 GMT
پاکستان کا عالمی برادری سے بھارت میں ایٹمی تنصیبات اور مواد کی سیکیورٹی کا جائزہ لینے کا مطالبہ WhatsAppFacebookTwitter 0 15 May, 2025 سب نیوز
اسلام آباد (سب نیوز)پاکستان نے مقبوضہ جموں و کشمیر میں بھارتی وزیر دفاع کی جانب سے پاکستان کے جوہری اثاثوں سے متعلق دیے گئے بیان کی شدید مذمت کرتے ہوئے عالمی ایٹمی ایجنسی اور عالمی برادری سے بھارت میں ایٹمی تنصیبات اور مواد کی سیکیورٹی کا جائزہ لینے کا مطالبہ کردیا۔
اپنے ایک بیان میں ترجمان دفتر خارجہ نے کہا کہ یہ غیر ذمہ دارانہ بیان بھارتی قیادت کی پاکستان کی موثر دفاعی صلاحیت اور بھارت کی جارحیت کے خلاف مزاحمتی حکمت عملی سے عدم تحفظ کا مظہر ہے، پاکستان کی روایتی عسکری صلاحیت بھار ت کو روکنے کے لیے کافی ہے۔ ترجمان نے کہا کہ بھارت خود ساختہ جوہری بلیک میل کے جنون میں مبتلا ہے، بھارتی وزیر دفاع کے ریمارکس بین الاقوامی ایٹمی توانائی ایجنسی کے مینڈیٹ اور ذمہ داریوں سے مکمل لاعلمی کا بھی ثبوت ہیں۔
بیان میں کہا گیا کہ اگر کسی چیز پر IAEA اور عالمی برادری کو تشویش ہونی چاہیے تو وہ بھارت میں جوہری اور تابکار مواد کی بارہا چوری اور غیرقانونی اسمگلنگ کے واقعات ہیں۔ترجمان نے کہا کہ گزشتہ سال بھارت کے شہر دہرہ دون میں بھابھا ایٹمی تحقیقاتی مرکزسے چوری شدہ تابکار آلہ رکھنے والے پانچ افراد گرفتار کیے گئے، اسی سال، ایک گروہ کے قبضے سے انتہائی تابکار اور مہلک مادہ “کالیفورنیئم” برآمد ہوا، جس کی مالیت 10 کروڑ امریکی ڈالر سے زائد تھی۔
دفتر خارجہ نے کہا کہ سال 2021 میں بھی کالیفورنیئم کی چوری کے تین واقعات رپورٹ ہو چکے ہیں، یہ واقعات بھارت میں جوہری و تابکار مواد کی سیکیورٹی کے ناقص اقدامات اور خطرناک بلیک مارکیٹ کے وجود کی نشاندہی کرتے ہیں۔ترجمان نے کہا کہ جو ریاست جوہری استعمال والے حساس مواد کی غیر قانونی خرید و فروخت میں ملوث ہو سکتی ہے، پاکستان ان واقعات کی شفاف اور جامع تحقیقات کا مطالبہ کرتا ہے، اور بھارت پر زور دیتا ہے کہ وہ اپنے جوہری اثاثوں اور تنصیبات کی سیکیورٹی یقینی بنائے۔
روزانہ مستند اور خصوصی خبریں حاصل کرنے کے لیے ڈیلی سب نیوز "آفیشل واٹس ایپ چینل" کو فالو کریں۔
WhatsAppFacebookTwitter پچھلی خبرآپریشن بنیان مرصوص کی کامیابی، کل قومی سطح پر یوم تشکر منانے کا اعلان،مرکزی تقریب اسلام آباد میں منعقد ہو گی آپریشن بنیان مرصوص کی کامیابی، کل قومی سطح پر یوم تشکر منانے کا اعلان،مرکزی تقریب اسلام آباد میں منعقد ہو گی پارٹی چیئرمین عمران خان ،بیرسٹر گوہر صرف پیغام رسانی کیلیے ہیں، عظمی خان پاکستانی پاسپورٹ دنیا میں کم ترین درجے پر؛ اسحاق ڈار کا قومی اسمبلی میں اعتراف معرکۂ حق: پاک فضائیہ کی شاندار کارکردگی، بھارتی غرورخاک میں ملا دیا، فرانسیسی میڈیا کا اعتراف شیر افضل مروت سینیٹر افنان اللہ پر تشدد کرنے کے مقدمے سے بری کامران مسیح کو ہلالِ جُرات سے نوازا جائے،اکرم گل کا مطالبہCopyright © 2025, All Rights Reserved
رابطہ کریں ہمارے بارے ہماری ٹیم.ذریعہ: Daily Sub News
کلیدی لفظ: مواد کی سیکیورٹی عالمی برادری بھارت میں کا مطالبہ نے کہا کہ
پڑھیں:
بھارتی آرمی چیف کے بیانات کو نظرانداز نہیں کیا جا سکتا، سرحد پر ممکنہ حملے کا خدشہ ہے : خواجہ آصف
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
اسلام آباد: وزیر دفاع خواجہ آصف نے کہا ہے کہ افغانستان میں دراندازی کے واقعات میں بھارت ملوث ہے اور پاکستان اس صورتحال کا مؤثر جواب دینے کے لیے دو محاذوں پر سرگرم رہے گا۔
اپنے بیان میں وزیر دفاع خواجہ آصف کا کہنا تھا کہ سعودی عرب، یو اے ای، ایران اور چین سمیت دیگر ممالک چاہتے ہیں کہ پاکستان میں دراندازی کے واقعات بند ہوں کیونکہ افغانستان دہشت گردوں کی آماج گاہ بن چکا ہے۔
خواجہ آصف نے بھارت پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ وہ پاکستان اور افغانستان کے تعلقات کو خراب کرنا چاہتا ہے اور بھارت سرحد پر بھی کسی بھی وقت حملہ کر سکتا ہے۔ انہوں نے بھارتی آرمی چیف کے بیانات کو نظرانداز نہ کرنے کی ضرورت پر زور دیا اور کہا کہ بھارت پر کسی صورت اعتماد نہیں کیا جا سکتا۔
وزیر دفاع نے غزہ کی صورتحال کے حوالے سے کہا کہ پاکستان کو بین الاقوامی فورسز میں حصہ لینا چاہیے، تاہم ابراہم اکارڈ میں شامل ہونے کا کوئی ارادہ نہیں اور دورِ سیاسی حل تک پاکستان کا مؤقف غیر متغیر رہے گا۔
خواجہ آصف نے این ایف سی ایوارڈ کے حوالے سے بھی وضاحت کی کہ صوبوں کا حصہ کم نہیں کیا جائے گا اور صوبوں کو دفاع اور قرضوں میں اپنا حصہ ڈالنے کی ہدایت کی جائے گی۔ انہوں نے فیملی پلاننگ کی اہمیت اجاگر کی اور کہا کہ آبادی کا بڑھنا ملک کے لیے بم کی طرح ہے۔ علاوہ ازیں انہوں نے کہا کہ 18ویں ترمیم کے تحت اختیارات پر چاروں صوبوں کے دارالخلافہ کے سیاستدانوں نے قبضہ کیا ہوا ہے اور پاکستان میں سب سے زیادہ طاقت بیوروکریسی کے پاس ہے، جسے منتخب لوگوں کو منتقل کیے بغیر مسائل حل نہیں ہو سکتے۔