پاکستان کی بندرگاہوں کے چارجز خطے میں سب سے زیادہ ہونے کا انکشاف
اشاعت کی تاریخ: 15th, May 2025 GMT
اسلام آباد:سینیٹ کی منصوبہ بندی کمیٹی کے اجلاس میں انکشاف ہوا کہ پاکستان کی بندرگاہوں کے چارجز خطے کی سب بندرگاہوں سے زیادہ ہیں جبکہ اراکین کمیٹی نے مطالبہ کیا کہ گوادر کی ترقی چاہیے تو اس کو ٹیکس فری زون ہونا چاہیے۔
پاکستان پیپلزپارٹی (پی پی پی) کی سینیٹر قرات العین مری کی زیر صدارت سینیٹ منصوبہ بندی کمیٹی کا اجلاس ہوا جہاں حکام نے بریفنگ میں بتایا کہ پاکستان کی بندرگاہوں کے چارجز خطے کی سب بندرگاہوں سے زیادہ ہیں اور گوادر پورٹ کے شپنگ چارجز سب سے زیادہ ہیں۔
چیئرپرسن کمیٹی قرات العین مری نے سوال کیا کہ ہماری بندرگاہوں پر اتنے چارجرز کون لگاتا ہے، جس پر حکام نے بتایا کہ یہ چارجز کسٹم اور گوادر پورٹ اتھارٹی والے لگاتے ہیں۔
کمیٹی کے اراکین نے کہا کہ گوادر کی ترقی چاہیے تو اس کو ٹیکس فری زون ہونا چاہیے، کوئی باہر سے کیوں آئے یہاں جب ٹیکس اتنا ہوگا، یہ سلسلہ چلتا رہا تو گوادر اسی طرح پڑا رہے گا۔
حکام نے بتایا کہ گوادر کے ذریعے چین کو 8 ہزار ناٹیکل مائلز سفر کم پڑے گا، اس وقت شنجیانگ سے چین کو 10 ہزار ناٹیکل مائلز زیادہ سفر پڑتا ہے، گوادر پورٹ کے ذریعے یہ سفر دو ہزار ناٹیکل مائلز بنتا ہے۔
انہوں نے بتایا کہ 17 ملین بیرل آئل گوادر کے قریب سے گزرتا ہے، اس 17 ملین بیرل آئل میں ابھی گوادر کا کوئی کردار نہیں ہے۔
اجلاس میں بتایا گیا کہ چاہ بہار گوادر پورٹ کے بعد بننا شروع ہوئی اور آج وہ فنکشنل ہے جبکہ گوادر پورٹ آج بھی فنکشنل نہیں ہے، 2009 میں گوادر پورٹ پر 70 جہاز آئے اور 2024 میں صرف 4 جہاز آئے۔
سینیٹ کی منصوبہ بندی کمیٹی کے اجلاس میں انکشاف کیا گیا کہ پاکستان کی سب بندرگاہیں خطے میں دیگر بندرگاہوں سے زیادہ مہنگی ہیں حالانکہ 2017 سے 2024 تک گوادر بندرگاہ پر کوئی سرگرمی نہیں ہوئی۔
Post Views: 2.ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: پاکستان کی گوادر پورٹ کہ گوادر بتایا کہ سے زیادہ
پڑھیں:
قائمہ کمیٹی اجلاس ،چانسلر اردو یونیورسٹی ،رکن کمیٹی سبین غوری میں تلخ کلامی
اسلام آباد(نیوزڈیسک)شازیہ صوبیہ سومرو کی زیرصدارت قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی تعلیم کا اجلاس ہوا جس دوران حکام وزارت تعلیم نے بتایا کہ وفاقی اردو یونیورسٹی کے مالی معاملات کے حل کیلئے1.5 ارب روپے مانگے ہیں۔تفصیلات کے مطابق گزشتہ اجلاس میں دو ہفتے کا وقت دیا گیا تھا مگر ابھی بھی مبہم جواب دیا گیا ، رکن کمیٹی مہتاب راشدی کا کہنا تھا کہ چیئرمین ہائرایجوکیشن کمیشن اب تک تعینات کیوں نہیں ہوئے، کیا پوری دنیا میں کوئی بھی نہیں جوچیئرمین ایچ سی سی تعینات ہو سکے۔
اجلاس میں چانسلر وفاقی اردو یونیورسٹی اور رکن کمیٹی سبین غوری کے درمیان تلخ کلامی ہوئی، سبین غوری نے کہا کہ وفاقی اردویونیورسٹی کیخلاف ہراسگی کی درخواست صدر مملکت کو دی گئی، آپ پنشن بھی لے رہے ہیں اور تنخواہ بھی،ادارہ مالی مشکلات کا شکار ہے۔
وائس چانسلر وفاقی اردو یونیورسٹی نے کہا کہ 20سال میں 17 وائس چانسلر گئے ہیں، اگر ایک روپے کی بھی مس مینجمنٹ ہو توآپ لٹکا دیں، 3 ارب روپے کے اخراجات ہیں اور ایک بلین ملتے ہیں، کراچی کی یونیورسٹی میں سرکاری بھرتیاں ہوئی ہیں سیاسی مداخلت ہے۔
سبین غوری نے کہا کہ وائس چانسلر صاحب سینڈیکیٹ کے اجلاس میں بھی نہیں آتے، شازیہ صوبیہ سومرو نے کہا کہ ایچ ای سی اوروزارت ان چیزوں کو سنجیدہ نہیں لیتے۔