وفاقی حکومت نے 25 مئی سے آم برآمد کرنے کی اجازت دے دی
اشاعت کی تاریخ: 15th, May 2025 GMT
وفاقی حکومت نے پچیس مئی سے آم برآمد کرنے کی اجازت دیدی ہے جس کیلئے ایکسپورٹ پالیسی آرڈر میں ترمیم کردی گئی ہے۔
رپورٹ کے مطابق وزارت تجارت کے جاری کردہ نوٹیفکیشن میں بتایا گیا ہے کہ ایکسپورٹ پالیسی کے تحت قائم کردہ کمیٹی نے اسٹیک ہولڈرز کی درخواست پر کراپ سیزن2025 کیلئے آموں کی برآمد کے حوالے سے تاریخ میں توسیع کی سفارش کی ہے۔
اس کو مد نظر رکھتے ہوئے وزارت تجارت نے باقاعدہ سرکلر جاری کیا ہے اس سرکلر میں بتایا گیا ہے کہ کراپ سیزن2025 سے پیدا ہونیوالے آم 25 مئی2025 سے برآمد کرنے کی اجازت ہوگی۔
اس کیلئے ایکسپورٹ پالیسی آرڈر 2022 میں ترمیم کی گئی ہے، سرکلر میں بتایا گیا ہے کہ آموں کی برآمد کیلئے ایکسپورٹ پالیسی آرڈر 2022 میں دی گئی باقی تمام شرائط اسی طرح لاگو رہیں گی۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: ایکسپورٹ پالیسی
پڑھیں:
فیس بک کی جانب سے صارف کی پرائیویٹ فوٹوز کو اے آئی کی تربیت کیلئے استعمال کیا جاسکتا ہے، رپورٹ
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
میٹا (Meta) گزشتہ کئی برسوں سے اپنی آرٹیفشل انٹیلیجنس (AI) پروگرامز کی تربیت کے لیے فیس بک اور انسٹاگرام پر اپ لوڈ کی گئی اربوں پبلک تصاویر سے فائدہ اٹھا رہا ہے۔ تاہم اب کمپنی ایسی تصاویر تک بھی رسائی حاصل کرنا چاہتی ہے جو صارفین نے سرور پر اپ لوڈ ہی نہیں کیں۔
حالیہ رپورٹس کے مطابق، متعدد صارفین کو فیس بک اسٹوریز پوسٹ کرنے کی کوشش کے دوران ایک پاپ اپ میسج دکھائی دیا جس میں ان سے “کلاؤڈ پروسیسنگ” کی اجازت طلب کی گئی۔ اس اجازت کے نتیجے میں فیس بک کو صارفین کے فونز میں موجود کیمرا رول یعنی ایسی تصاویر اور ویڈیوز تک رسائی حاصل ہو سکتی ہے جو ابھی تک کسی سوشل میڈیا پلیٹ فارم پر شیئر نہیں کی گئیں۔
اس پیغام میں واضح کیا گیا کہ اجازت دینے کا مطلب یہ ہوگا کہ صارف میٹا کی AI شرائط کو قبول کر رہا ہے، جس کے تحت کمپنی نہ صرف ان نجی تصاویر بلکہ ان میں موجود چہروں اور دیگر بصری تفصیلات کا تجزیہ کر سکے گی۔
اس کے ساتھ ہی، صارفین درپردہ اپنی ذاتی معلومات کے استعمال کی بھی اجازت دے رہے ہوں گے۔
میٹا نے حال ہی میں یہ اعتراف کیا ہے کہ وہ 2007 سے فیس بک اور انسٹاگرام پر اپ لوڈ کی جانے والی پبلک پوسٹس کو اپنے جنریٹیو AI ماڈلز کی تربیت کے لیے استعمال کر رہا ہے۔ کمپنی کا کہنا ہے کہ یہ مواد صرف ان صارفین کا ہوتا ہے جو 18 سال یا اس سے زیادہ عمر کے ہیں۔