پاکستان کے ساتھ دہشت گردی پر بات چیت ہو گی، البتہ سندھ طاس معاہدہ التواء میں رہے گا، بھارتی وزیر خارجہ
اشاعت کی تاریخ: 15th, May 2025 GMT
نئی دہلی(ڈیلی پاکستان آن لائن)بھارتی وزیرِ خارجہ جے شنکر کا کہنا ہے کہ پاکستان کے ساتھ ہمارے تعلقات اور معاملات دو طرفہ ہوں گے۔نئی دہلی سے جاری کیے گئے بیان میں بھارتی وزیرِ خارجہ جے شنکر کا کہنا ہے کہ یہ برسوں سے قومی اتفاق ہے اور اس میں کوئی تبدیلی نہیں کی گئی۔ان کا مزید کہنا ہے کہ پاکستان کے ساتھ دہشت گردی پر بات چیت ہو گی، البتہ سندھ طاس معاہدہ التواء میں رہے گا۔بھارتی وزیرِ خارجہ جے شنکر نے بتایا کہ بھارت اور امریکا کے درمیان تجارتی بات چیت چل رہی ہے، تاہم یہ پیچیدہ مذاکرات ہیں۔
مزید :.ذریعہ: Daily Pakistan
کلیدی لفظ: بھارتی وزیر
پڑھیں:
ڈونلڈ ٹرمپ معاہدہ چاہتے ہیں تو خامنہ ای کی توہین بند کریں: ایرانی وزیر خارجہ
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
تہران: ایران کے وزیر خارجہ عباس عراقچی نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کو دو ٹوک پیغام دیتے ہوئے کہا ہے کہ اگر وہ تہران کے ساتھ کسی معاہدے میں سنجیدہ ہیں تو انہیں ایران کے سپریم لیڈر آیت اللہ خامنہ ای کے بارے میں غیر شائستہ اور توہین آمیز زبان کا استعمال ترک کرنا ہوگا۔
سماجی رابطے کی ویب سائٹ ایکس پر جاری اپنے بیان میں ایران کے وزیر خارجہ عباس عراقچی نے کہا کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے ایران کے سپریم لیڈر آیت اللہ خامنہ ای کے بارے میں جو لب و لہجہ اختیار کیا گیا ہے وہ نہ صرف غیر مہذب ہے بلکہ ایران کے کروڑوں عوام کے جذبات کی توہین بھی ہے، اگر آپ واقعی کسی ڈیل کے خواہاں ہیں تو پہلے ہمارے رہبر اعلیٰ کے خلاف نازیبا گفتگو بند کریں۔
ایرانی وزیر خارجہ نے مزید کہا کہ ایران ایک باوقار اور خودمختار قوم ہے جو اپنی خودی اور آزادی پر کبھی سمجھوتہ نہیں کرتی۔ ہم اپنی عزت نفس کے محافظ ہیں اور اپنی تقدیر کے فیصلے صرف خود کرتے ہیں، نہ کسی کو ہمارے مستقبل پر حکم چلانے دیں گے اور نہ ہی کسی کی دھونس برداشت کریں گے۔
عباس عراقچی نے اسرائیل کو بھی آڑے ہاتھوں لیتے ہوئے کہا کہ ایران کے دفاعی نظام اور میزائل طاقت سے خائف ہوکر اسرائیل کو اپنی سلامتی کے لیے امریکہ کا سہارا لینا پڑا، ہمارے میزائل اگر نہ ہوتے تو اسرائیل کو پناہ کی تلاش میں واشنگٹن نہ بھاگنا پڑتا۔
سیاسی مبصرین کے مطابق عباس عراقچی کا بیان اس بات کی نشاندہی ہے کہ تہران، واشنگٹن سے براہ راست بات چیت کے امکان کو مکمل طور پر رد نہیں کر رہا، مگر احترام، برابری اور سنجیدگی کو بنیادی شرائط تصور کرتا ہے۔