یوم تشکر، گلگت میں 21 توپوں کی سلامی
اشاعت کی تاریخ: 16th, May 2025 GMT
واضح رہے کہ قومی نوعیت کی تقریبات میں پاکستان کے وفاقی دارالحکومت اسلام آباد میں 31 توپوں کی سلامی جبکہ تمام صوبائی دارالحکومتوں میں 21 توپوں کی سلامی دی جاتی ہے، جو ان ایّام کی اہمیت، عظمت اور تاریخی حیثیت کو خراجِ تحسین پیش کرنے کا ایک مؤثر اور روایتی اظہار ہے۔ متعلقہ فائیلیںاسلام ٹائمز۔ ملک بھر کی طرح گلگت بلتستان میں بھی آج یومِ تشکر انتہائی جوش و جذبے، ملی یکجہتی اور قومی فخر کے جذبے کے ساتھ منایا جا رہا ہے۔ یہ دن پاکستان کی مسلح افواج کی جانب سے بھارت کے خلاف کامیابی سے سرانجام دیے گئے عظیم الشان اور تاریخی آپریشن "بنیان مرصوص" کی یاد اور اس کی شاندار کامیابی کے اعتراف میں منایا جا رہا ہے۔یومِ تشکر کا آغاز صوبائی دارالحکومت گلگت میں پاک فوج کی جانب سے 21 توپوں کی سلامی سے ہوا، جو اس تاریخی کامیابی اور قوم کے جذبۂ تشکر کی بھرپور ترجمانی کرتی ہے۔ واضح رہے کہ قومی نوعیت کی تقریبات میں پاکستان کے وفاقی دارالحکومت اسلام آباد میں 31 توپوں کی سلامی جبکہ تمام صوبائی دارالحکومتوں میں 21 توپوں کی سلامی دی جاتی ہے، جو ان ایّام کی اہمیت، عظمت اور تاریخی حیثیت کو خراجِ تحسین پیش کرنے کا ایک مؤثر اور روایتی اظہار ہے۔
.ذریعہ: Islam Times
پڑھیں:
سید عاصم منیر سے جنرل عبدالرحمان موسوی کا رابطہ، جنگ میں حمایت پر اظہار تشکر
ایرانی خبررساں ایجنسی کے مطابق ایرانی آرمی چیف نے فیلڈ مارشل سے ٹیلیفونک گفتگو میں ایران کی حکومت مسلح افواج اور عوام کی جانب سے شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان کی اصولی اور جرات مندانہ حمایت نے ایران کے مؤقف کو تقویت دی اور خطے میں یکجہتی کو پیغام دیا۔ اسلام ٹائمز۔ ایرانی فوج کے سربراہ میجر جنرل عبدالرحمان موسوی نے اسرائیل کے خلاف 12 روزہ جنگ کے دوران حمایت پر پاکستان سے باضابطہ اظہار تشکر کیا ہے۔ ایرانی خبررساں ایجنسی کے مطابق جنرل موسوی نے فیلڈ مارشل عاصم منیر سے ٹیلیفونک گفتگو میں ایران کی حکومت مسلح افواج اور عوام کی جانب سے شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان کی اصولی اور جرات مندانہ حمایت نے ایران کے مؤقف کو تقویت دی اور خطے میں یکجہتی کو پیغام دیا۔
واضح رہے کہ 13 جون کو اسرائیل نے ایران کے مختلف علاقوں پر اچانک حملوں کا آغاز کیا تھا، جن میں ایرانی فوج اور پاسدارانِ انقلاب کے سینئر کمانڈرز سمیت جوہری سائنسدان بھی شہید ہوئے۔ ابتدائی حملے شہری و عسکری اہداف پر انتہائی تباہ کن نوعیت کے تھے۔ اس کے بعد امریکا نے بھی فردو، اصفہان اور نطنز میں ایرانی جوہری تنصیبات پر فضائی کارروائیاں کیں، جس سے خطے میں ایک نئی جنگی فضا پیدا ہو گئی، جوابی کارروائی میں ایران نے اسرائیل پر درجنوں میزائل داغے جنہوں نے تل ابیب سمیت دیگر اہم تنصیبات کو نشانہ بنایا ۔
پاکستان نے اس جنگ کے دوران بارہا خطے میں امن کی بحالی پر زور دیا لیکن ساتھ ہی یکطرفہ جارحیت کی مذمت اور ایران کی خودمختاری کے دفاع کی حمایت کا اعلان بھی کیا، پاکستانی وزارت خارجہ اور اعلیٰ عسکری قیادت کی سطح پر جاری بیانات میں مسلم امہ کے اتحاد اور علاقائی خودمختاری کے احترام کو مرکزی نکتہ قرار دیا گیا۔