آپریشن سندور ابھی ختم نہیں ہوا، جو کچھ ہوا صرف ایک ٹریلر تھا، صحیح وقت آنے پر ہم پوری تصویر دنیا کو دکھائیں گے،بھارتی وزیردفاع
اشاعت کی تاریخ: 16th, May 2025 GMT
بھارتی وزیرِ دفاع راج ناتھ سنگھ نے گجرات کی بھج ایئر بیس کے دورے کے دوران کہا ہے کہ ’آپریشن سندور ابھی ختم نہیں ہوا، جو کچھ ہوا صرف ایک ٹریلر تھا، صحیح وقت آنے پر ہم پوری تصویر دنیا کو دکھائیں گے۔‘
انھوں نے کہا کہ ’آپ لوگوں نے آپریشن سندور میں واقعی ایک معجزاتی کام کیا ہے۔ آپ نے پوری دنیا میں انڈیا کا سر فخر سے بلند کیا ہے۔‘
وزیر دفاع نے کہا کہ ’آپریشن سندور کا نام وزیر اعظم نریندر مودی نے دیا ہے۔ اب یہ واضح ہو گیا ہے کہ دہشت گردی اور حکومت پاکستان کا گہرا تعلق ہے، اس صورت حال میں اگر جوہری ہتھیار وہاں موجود ہیں تو ان کے دہشت گرد عناصر کے ہاتھ لگنے کے امکان کو رد نہیں کیا جا سکتا۔‘
راج ناتھ سنگھ نے کہا کہ ’یہ نہ صرف انڈیا بلکہ پوری دنیا اور پاکستان کے عام لوگوں کے لیے بھی ایک سنگین خطرہ ہو گا۔‘
انھوں نے کہا کہ ’یہ بھج 1965 اور 71 کی جنگوں میں ہماری جیت کا گواہ رہا ہے۔‘
Post Views: 5.ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: نے کہا کہ
پڑھیں:
بھارت کو آپریشن سندور کے دوران اسے کسی ملک کی حمایت نہ ملی، انڈین ایکسپریس
اسلام آباد: مودی سرکار کی سفارتی اور جنگی ناکامی پر نیو انڈین ایکسپریس کا چشم کشا آرٹیکل سامنے آیا ہے جس میں کہا گیا ہے کہ آپریشن سندور کے دوران بھارت کو کسی پڑوسی ملک کی حمایت حاصل نہ ہوسکی۔
انڈین ایکسپریس نے اپنے آرٹیکل میں کہا کہ جنگ کے معاملے میں روس اور گلوبل ساؤتھ نے بھی غیر جانب داری اختیار کی، یورپی یونین کے ساتھ بھی بھارت کی سفارتی کشیدگی ظاہر ہوگئی، روس کی بے رخی نے بھارت کی خارجہ پالیسی کی کمزوریوں کو بے نقاب کردیا۔
انڈین ایکسپریس نے کہا کہ امریکی ثالثی کے بعد بھارت کی قیادت مایوسی اور انکار کی کیفیت میں مبتلا تھی، صدر ٹرمپ نے بھارت کو انتباہ کیا کہ اگر لڑائی نہ رکی تو تجارت بند کردی جائے گی جس سے بھارت کی خارجہ پالیسی پر سوالات کھڑے ہوگئے ہیں۔
انڈین ایکسپریس نے لکھا کہ ٹرمپ نے بھارت کی کارروائی کو جارحیت قرار دیا، آپریشن سندور کی قانونی حیثیت پر عالمی سطح پر شکوک و شبہات ابھر رہے ہیں، بھارت کی جانب سے امریکی مفادات کے لیے یک طرفہ رعایتیں ہیں، بھارت نے وائٹ ہاؤس میں وزیرِ اعظم کی ملاقات کے لیے زمین و آسمان ایک کر دیے۔
انڈین ایکسپریس کے مطابق ٹرمپ سے ملاقات کے فوراً بعد بھارت نے غیر قانونی تارکین وطن کو ذلت آمیز انداز میں فوجی طیاروں کے ذریعے واپس لیا، بھارتی حکومت نے خودداری ترک کرتے ہوئے امریکی دباؤ پر تجارتی محصولات میں نرمی کر دی جس سے زرعی اشیاء بھی متاثر ہوئیں۔
اخبار نے لکھا ہے کہ امریکی ٹیکنالوجی کمپنیوں کے حق میں بھارتی پالیسیوں اور قواعد و ضوابط کا ازسرِ نو جائزہ لیا جارہا ہے، نئی دہلی نے امریکی نیوکلیئر ری ایکٹر کمپنیوں کے لیے قوانین میں ترمیم کا وعدہ کیا جس سے قومی سلامتی پر سوالات کھڑے ہوگئے ہیں۔
آرٹیکل میں لکھا گیا ہے کہ بھارتی حکمران طبقہ کمپریڈر ایلیٹ ہے، جو مکمل طور پر امریکی مفادات کے تابع ہوچکا ہے، بھارت کی معاشی خودمختاری اور قومی وقار امریکی مفادات کے سامنے قربان ہوچکے ہیں جنہیں عوامی سطح پر شدید تنقید کا سامنا ہے۔
انڈین ایکسپریس کے مطابق بھارت کی کارروائیوں پر انسانی حقوق کی تنظیموں کی جانب سے مذمت کی گئی جب کہ پاکستان نے اپنی ایٹمی صلاحیت مؤثر انداز میں منوالی، آپریشن سندور جیسے اقدامات بار بار دہرانے سے نتیجہ نہیں بدلے گا، صرف 100 گھنٹوں میں ناکامی کا سامنا ہوگا، بار بار کی عسکری مہم جوئی سے نہ صرف اثر ختم ہو گا بلکہ قیادت پر عوام کا اعتماد بھی متزلزل ہوگا۔
انڈین ایکسپریس نے لکھا کہ پاکستان ایک بڑی عسکری طاقت ہے، چند رن وے خراب کر دینا یا ریڈار جام کرنا پاکستان کو مرعوب نہیں کرسکتا، بھارت کے لیے بہتر ہے کہ ٹرمپ جیسے غیر متعصب ثالث سے مدد لے کر مسئلہ حل کرے اور آگے بڑھے۔
اخبار نے لکھا کہ ہمیں ہر کچھ عرصے بعد نئی فوجی حکمتِ عملی کا خواب دیکھنا بند کرنا ہو گا، پاکستان ایک ماہر ملک ہے، پاکستان جلد ہی بھارتی حکمت عملی کا مؤثر جواب تیار کر لیتا ہے بھارت کو اپنی ناکام قیادت پر نظر ثانی اور پاکستان کی جوابی صلاحیت کا ادراک کرنا ہوگا۔
انڈین ایکسپریس نے تجزیہ کیا کہ بھارت کی قیادت امریکی دباؤ کے سامنے جھک گئی جس سے قومی خودمختاری پر سوالات پیدا ہوگئے۔