اینٹی نارکوٹکس فورسے کارروائیوں کے دوران  116.36 کلو گرام منشیات برآمد کر لی اور11ملزمان کو گرفتار کر لیا ۔ترجمان اینٹی نارکوٹکس فورس کے مطابق ملک بھر میں منشیات کی سمگلنگ اور فروخت کے خلاف بڑے پیمانے پر کریک ڈائون جاری ہے، اس دوران 8 کارروائیوں میں 11 ملزمان کو گرفتار کیا، جن میں ایک افغان باشندہ بھی شامل ہے۔اے این ایف کی مختلف کارروائیوں کے دوران 9 کروڑ روپے سے زائد مالیت کی 116.

36 کلو گرام منشیات برآمد کی گئی، جو تعلیمی اداروں کے طلبہ سمیت عام شہریوں کو فروخت کی جانی تھی۔پشاور کے علاقے حیات آباد میں ایک ملزم کے قبضے سے 500 گرام وزنی 1000 ایکسٹیسی گولیاں اور ایک پستول برآمد کیا گیا۔ اسی طرح حاجی کیمپ پشاور کے قریب ایک اور ملزم سے 56 گرام وزنی 100 ایکسٹیسی گولیاں پکڑی گئیں۔ گرفتار ملزمان نے اعتراف کیا کہ وہ تعلیمی اداروں کے طلبہ کو منشیات فروخت کر رہے تھے۔تعلیمی اداروں کے علاوہ دیگر شہروں میں بھی بڑی کارروائیاں کی گئیں۔اسلام آباد کے جی نائن مرکز میں ایک گاڑی سے 2.4 کلو گرام چرس برآمد ہوئی اور 2 ملزمان کو گرفتار کیا گیا۔ موٹر وے ٹول پلازہ اسلام آباد کے قریب ایک اور گاڑی سے 43.2 کلو چرس اور 9.6 کلو افیون پکڑی گئی، جہاں 2 ملزمان کو حراست میں لیا گیا۔اسی طرح اٹک کے اقبال شہید ٹول پلازہ پر دو الگ الگ کارروائیوں میں ایک مزدہ ٹرک سے 15 کلو ہیروئن اور ایک مسافر بس سے 3.6 کلو چرس برآمد کی گئی، جہاں ایک افغان باشندے سمیت ملزمان گرفتار ہوئے۔ لاہور اور گوجرانوالہ میں بھی منشیات کے خلاف کارروائیاں جاری رہیں۔ حافظ آباد کے قریب موٹر سائیکل سوار 2ملزمان سے 24 کلو چرس برآمد ہوئی جب کہ چن دا قلعہ، گوجرانوالہ کے قریب ایک گاڑی سے 7.2 کلو افیون اور 10.8 کلو چرس پکڑی گئی اور ایک ملزم کو گرفتار کیا گیا۔ اے این ایف کے ترجمان نے بتایا کہ تمام گرفتار ملزمان کے خلاف انسداد منشیات ایکٹ کے تحت مقدمات درج کر لئے گئے اور تحقیقات کا آغاز کر دیا گیا۔ حکام نے کہا کہ ان کارروائیوں کا مقصد منشیات کے کاروبار کو روکنا اور خاص طور پر نوجوانوں اور طلبہ کو اس لعنت سے بچانا ہے۔

ذریعہ: Nawaiwaqt

کلیدی لفظ: ملزمان کو کو گرفتار کلو چرس میں ایک کے قریب

پڑھیں:

سردار فہیم قتل کیس کے ملزمان کو اسلام آباد پولیس نے کیسے گرفتار کیا؟

معاشی و دفاعی تجزیہ کار سردار فہیم قتل کیس کے ملزمان کو گرفتار کرلیا گیا ہے، سردار فہیم کو بدھ کے روز اسلام آباد کے سیکٹر جی۔6/4 کے علاقے کورڈ مارکیٹ کے قریب ان کی رہائش گاہ پر قتل کردیا گیا تھا۔

وزیرِ مملکت برائے داخلہ طلال چوہدری نے اسلام آباد میں آئی جی اسلام آباد سید علی ناصر رضوی کے ہمراہ پریس کانفرنس میں کہا کہ پچھلے چند مہینوں میں کچھ واقعات تشویش کا باعث بنے، ان میں ایک کیس حالیہ دنوں میں سردار فہیم کا قتل بھی شامل ہے، یہ اندھا قتل تھا جس سے لوگ بہت پریشان ہوئے۔

یہ بھی پڑھیں: ٹیکسلا، غیرت کے نام پر بہن کو قتل کرنے والا ملزم ساتھی سمیت گرفتار

طلال چوہدری نے کہا کہ اچھی بات یہ ہے کہ قانون نافذ کرنے والے اداروں، خصوصاً اسلام آباد پولیس نے جس پروفیشنل طریقے سے ان تمام بلائنڈ مرڈرز کو ٹریس کیا ہے، اس پر وہ شاباش کے مستحق ہیں، سردار فہیم کا قتل بھی ایک اندھا قتل تھا، جس میں ملزمان کو ٹریس کرنے کے لیے سی سی ٹی وی سے لے کر سائنٹیفک فارنزک بھی فیل یا ناکافی ثابت ہوئی۔

انہوں نے کہا کہ پھر ہیومین انٹیلیجنس اور پولیس تحقیقات کے روایتی طریقوں کا بہترین استعمال کیا گیا، سردار فہیم کے قاتل گرفتار کرلیے گئے، ملزمان کی گرفتاری میں ڈی آئی جی جواد، ایس ایس پی انویسٹیگیشن عثمان، آپریشنل شعیب اور ڈی ایس پی سی آئی اے سلمان اور ان کی ٹیم نے قائدانہ کردار ادا کیا۔

وزیرِ مملکت نے کہا کہ سردار فہیم کے قتل کا واقعہ ہو، اسلامک یونیورسٹی کی 22 سالہ طالبہ ایمان کے قتل کا واقعہ ہو، 17 سالہ سوشل میڈیا ایکٹیوسٹ ثنا یوسف کا قتل ہو یا غیر ملکی خاتون کا ریپ کیس ہو، 3 سالہ محمد ازلان کا اغوا، 2 خواتین کا تھانہ لوئی بھیر کی حدود میں قتل، حمزہ خان قتل کیس اور اسی طرح اشتیاق احمد عباسی قتل کیس، یہ سارے کے سارے اندھے قتل تھے۔

یہ بھی پڑھیں: ٹک ٹاکر ثنا یوسف قتل کیس: ملزم عمر حیات کا اعترافی بیان سامنے آگیا

’ان بلائنڈ مرڈرز کو جس طرح پروفیشنلی ٹریس کیا گیا، کئی واقعات کے ملزمان کو 24 گھنٹے سے بھی کم وقت میں پکڑا گیا، بلکہ ثنا یوسف کا قاتل اسلام آباد سے سینکڑوں کلومیٹر دور تحصیل جڑانوالہ سے پکڑا گیا، ان تمام کیسز میں اسلام آباد کی پولیس کا کردار اہم رہا جس پر اسلام آباد کی پولیس خراجِ تحسین کی مستحق ہے۔‘

اس موقع پر آئی جی اسلام آباد نے کہا کہ سردار فہیم کا قتل ہمارے لیے ایک بہت بڑا ٹیسٹ کیس تھا، یہ اسلام آباد پولیس کی پیشہ ورانہ اہلیت اور تحقیقاتی تکنیک کا بھی ٹیسٹ تھا، 25 جون کو سردار فہیم کو ان کے گھر میں قتل کیا گیا، انہیں بے دردی سے قتل کیا گیا، ان کے گھر میں جس طریقے سے سامان بکھرا پڑا تھا، ہمارا پہلا امتحان یہ تھا کہ ہم کسی بھی طریقے سے کرائم سین کو محفوظ بنائیں تاکہ ہمیں مزید تحقیقات میں مسئلہ نہ ہو۔

آئی جی اسلام آباد نے بتایا کہ ہمیں نظر آرہا تھا کہ یہ ایک مشکل کیس ہے، کیا یہ قتل ہے، کیا یہ ڈکیتی اور قتل ہے یا یہ گھر میں چوری کی کوشش میں قتل ہے یا کچھ اور ہے، اس طرح کے بہت سے سوال تھے جن کے مطابق ہم نے تحقیقات کیں۔

یہ بھی پڑھیں: بین الاقوامی اسلامی یونیورسٹی کی طالبہ کا گرلز ہاسٹل میں قتل

انہوں نے بتایا کہ ہم نے قاتلوں کی گرفتاری کے لیے 11 خصوصی ٹیمیں بنائیں، ڈی آئی جی جواد اس تحقیقاتی عمل کی سربراہی کر رہے تھے، ایس ایس پی انویسٹیگیشن 6 ٹیموں کو جبکہ ایس ایس پی آپریشن 5 ٹیموں کو لیڈ کر رہے تھے، ان ٹیموں کو مختلف ٹاسک دیے گئے تھے، سب سے پہلے مشکوک اشخاص سے تفتیش کی گئی۔

’جہاں قتل ہوا، وہاں اردگرد چیک کیا گیا کہ وہاں کوئی زیر تعمیر گھر تو نہیں، وہاں کوئی مزدور تو نہیں کام کر رہے، اردگرد کوئی ایسے ملازم تو نہیں ٹھہرے جن کا کوئی کریمنل ریکارڈ ہو، ان تمام چیزوں کو دیکھتے ہوئے ہم نے اپنی تفتیش آگے بڑھائی، یہ ایک مشکل کیس تھا، جس کے ملزمان کو ہم نے 6 دنوں میں ٹریس کیا۔‘

ان کا کہنا تھا کہ ہم نے 4 ٹیموں میں ایسے تفتیشی ڈالے تھے جو تفتیش کے لحاظ سے سیانے اور ماہر مانے جاتے ہیں، 57 مشکوک لوگوں سے تفتیش کی گئی، جیلوں سے بھی مشکوک افراد کی معلومات لی گئیں، اڈیالہ، کوٹ لکھپت اور کیمپ جیل سے معلومات لی گئیں، مجموعی طور پر 200 سے زائد افراد کے انٹرویوز کیے گئے، اس کے علاوہ 271 کیمروں کی فوٹیج چیک کی گئی، 29 جگہوں پر جیو فینسنگ کروائی گئی۔

یہ بھی پڑھیں: بلوچستان سے اغوا ہونے والے 2 کشمیری شہری 3 ماہ بعد گھر پہنچ گئے

آئی جی اسلام آباد نے کہا کہ 4100 کالز کا ڈیٹا اکٹھا کیا گیا، پھر ہمیں اس کیس میں ایک کریڈیبل لیڈ ملی، پھر ہم نے اس کی روشنی میں 9 چھاپے مارے، گوجرانوالہ، سرگودھا اور چنیوٹ میں چھاپے مار کر 2 ملزمان کو گرفتار کیا گیا، آلہ قتل بھی برآمد کرلیا گیا، ایک ملزم ریکارڈ یافتہ مجرم ہے جس پر 25 سے زیادہ ڈکیتیوں، رہزنی اور غیر قانونی اسلحہ رکھنے کے مقدمات درج ہیں۔

انہوں نے بتایا کہ ملزم پہلے 2 دفعہ جیل جا چکا ہے، ریکی کی گئی کہ کون سا ایسا گھر ہے جہاں کم سرگرمیاں ہیں، دونوں ملزمان ڈکیتی کی نیت سے سردار فہیم کے گھر داخل ہوئے، سردار فہیم اپنے کمرے میں تھے جنہوں نے مزاحمت کی، جس پر ڈکیتوں نے سردار فہیم کو راڈ سے مارا، ملزمان نے سردار فہیم کو باندھ دیا اور ان پر راڈ سے تشدد کرکے پوچھتے رہے کہ کہاں کہاں قیمتی چیزیں پڑی ہیں، پھر ملزمان نے وہاں سے قیمتی چیزیں اٹھائیں اور وہاں سے چلے گئے۔

’ملزمان کی گرفتاری کے بعد ہمارا اصل امتحان شروع ہوتا ہے کہ کس طریقے سے تفتیش کی جائے کہ ملزمان سزا سے نہ بچ سکیں، یہ کیس جس طریقے سے ٹریس کیا گیا اس پر اسلام آباد پولیس مبارکباد کی مستحق ہے، اسلام آباد پولیس ہر چیلنج سے نمٹنے کو بھی تیار ہے۔‘

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

we news آئی جی اسلام آباد اسلام اباد فہیم سردار قتل کیس ملزمان گرفتار وزیرمملکت داخلہ

متعلقہ مضامین

  • منشیات فروش کی ضمانت پر رہائی دینا مہنگی پڑ گئی ، سیشن جج حویلی راجہ امتیاز گرفتار
  • گولارچی: پولیس کی منشیات فروشوں کیخلاف کارروائی، ایک ملزم گرفتار
  • ممبئی ایئرپورٹ: تھائی لینڈ سے اسمگل کیے گئے 16 زندہ سانپ برآمد، مسافر گرفتار
  • سردار فہیم قتل کیس کے ملزمان کو اسلام آباد پولیس نے کیسے گرفتار کیا؟
  • بنوں میں سی ٹی ڈی کا انٹیلی جنس بیسڈ آپریشن ، 2 دہشتگرد ہلاک
  • پبن پولیس کی کارروائی میں منشیات سپلائر گرفتار، چرس برآمد
  • 76 کلو منشیات کی برآمدگی، سی آئی اے جامشورو کے 6 پولیس اہلکاروں کو عمر قید کی سزا
  • سعودی عرب میں منشیات سمگلنگ پر پاکستانی شہری کو سزائے موت
  • ڈولفن و پیرو کی ہفتہ وارکارکردگی رپورٹ جاری
  • کراچی: جعلی پولیس اہلکاروں سمیت 3 ملزمان گرفتار، اسلحہ، موبائل اور موٹرسائیکل برآمد