جنگ کے دوران افغان طالبان سربراہ کے قریبی ساتھی کا بھارت کے خفیہ دورے کا انکشاف
اشاعت کی تاریخ: 16th, May 2025 GMT
برطانوی نشریاتی ادارے کے مطابق طالبان کے سربراہ ملا ہیبت اللہ کے قریبی ساتھی ابراہیم صدر نے خفیہ طور پر بھارت کا دورہ کیا۔ بی بی سی کے مطابق ابراہیم صدر نائب وزیر داخلہ اور اسٹریٹیجک فیصلوں میں اہم کردار ادا کرتے ہیں۔ اسلام ٹائمز۔ پاک بھارت جنگ کے دوران بھارت اور افغانستان کے درمیان اعلیٰ ترین سطح پر خفیہ رابطوں کا انکشاف ہوا ہے۔ برطانوی نشریاتی ادارے بی بی سی کی رپورٹ کے مطابق طالبان کے سربراہ ملا ہیبت اللہ کے قریبی ساتھی ابراہیم صدر نے خفیہ طور پر بھارت کا دورہ کیا۔ بی بی سی کے مطابق ابراہیم صدر نائب وزیر داخلہ اور اسٹریٹیجک فیصلوں میں اہم کردار ادا کرتے ہیں، جبکہ ان پر خودکش حملوں کی منصوبہ بندی پر عالمی پابندیاں بھی عائد کی گئی تھیں۔
برطانوی نشریاتی ادارے کے مطابق بھارتی خارجہ سیکریٹری نے بھی 27 اپریل کو کابل کا دورہ کیا تھا جبکہ جنوری میں بھی افغان وزیر خارجہ نے دبئی میں بھارتی نائب وزیر خارجہ سے ملاقات کی تھی۔ دوسری جانب بھارتی وزیر خارجہ جے شنکر نے بھی گذشتہ روز طالبان ہم منصب امیر خان متقی سے ٹیلی فونک رابطہ کیا۔ بھارتی وزیرخارجہ نے کہا کہ امیر خان متقی نے پہلگام واقعے کی شدید مذمت کی، ٹیلی فونک گفتگو میں افغان حکومت سے تعاون بڑھانے کے طریقوں پر بات کی۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: ابراہیم صدر کے مطابق
پڑھیں:
آسٹریلوی حکومت نے افغان طالبان پر پابندیوں سے متعلق نیا فریم ورک تیار کرلیا
آسٹریلوی حکومت نے افغان طالبان پر پابندیوں سے متعلق نیا فریم ورک تیار کرلیا WhatsAppFacebookTwitter 0 18 November, 2025 سب نیوز
آسٹریلوی حکومت نے افغان طالبان حکومت پر نئی پابندیوں سے متعلق تجاویز پیش کی ہیں۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق آسٹریلوی وزارت خارجہ اور تجارت نے اپنی خود مختار سینکشنز ریگولیشنز 2011 میں ترمیم کا مسودہ تیار کیا جو افغانستان پالیسیوں سے متعلق ہے۔
ان تجاویز میں شامل ہے کہ طالبان سے منسلک اشخاص یا اداروں کو پابندی کے دائرے میں لانے کے نئے معیار بنائے جائیں اور افغانستان کو اسلحہ یا اسلحے سے متعلق خدمات فراہم کرنے پر مکمل پابندی لگائی جائے۔
مزید یہ کہ صرف اسلحہ فروخت ہی نہیں بلکہ اسلحے کی مینٹیننس، کسٹم ورکس یا تربیتی خدمات دینا بھی ممنوع قرار دیا جائے۔
طالبان حکومت سے متعلق یہ اقدام اس بات کی واضح علامت ہے کہ آسٹریلیا طالبان حکومت کو پوری طرح جائز حکومت کے طور پر تسلیم نہیں کرتا اور ان پر سیاسی دباؤ بڑھانا چاہتا ہے۔
علاوہ ازیں ان پابندیوں کے نفاذ سے طالبان کو غیر قانونی ذرائع سے اسلحہ حاصل کرنے میں مشکلات پیش آ سکتی ہیں جو ان کی فوجی اور سکیورٹی صلاحیتوں پر اثر ڈال سکتا ہے۔
واضح رہے کہ طالبان پہلے ہی بین الاقوامی سطح پر بڑے پیمانے پر سفارتی علیحدگی کا سامنا کر رہے ہیں اور ایسے اقدامات ان کی مالی اور عملی صلاحیتوں کو مزید محدود کر سکتے ہیں۔
روزانہ مستند اور خصوصی خبریں حاصل کرنے کے لیے ڈیلی سب نیوز "آفیشل واٹس ایپ چینل" کو فالو کریں۔
WhatsAppFacebookTwitter پچھلی خبرامریکی صدر کا سعودی عرب کو ایف 35 لڑاکا طیارے فروخت کرنے کا اعلان امریکی صدر کا سعودی عرب کو ایف 35 لڑاکا طیارے فروخت کرنے کا اعلان سلامتی کونسل نے ٹرمپ کے غزہ پلان کی قرارداد بھاری اکثریت سے منظور کر لی حماس نے سلامتی کونسل میں ٹرمپ کےغزہ منصوبے کی حمایت میں قراردادکو مسترد کردیا سزائے موت کا حکم، بنگلادیش کا بھارت سے فوری طور پر شیخ حسینہ واجد کی حوالگی کا مطالبہ ہر چیز کا حساب لیا جائیگا، عدالتی فیصلے پر شیخ حسینہ واجد کا دھمکی آمیز ردعمل بنگلہ دیش کی عدالت نے معزول وزیراعظم شیخ حسینہ واجد کو سزائے موت سنا دیCopyright © 2025, All Rights Reserved
رابطہ کریں ہماری ٹیم