عالمی برادری بھارت کو جارحیت سے روکے، جب بھی مذاکرات ہوں گے کشمیر پر بات ہوگی، پاکستان
اشاعت کی تاریخ: 16th, May 2025 GMT
اسلام آباد(نیوز ڈیسک)پاکستان نے واضح کیا ہے کہ پاکستان اور بھارت کے درمیان جب بھی مذاکرات ہوں گےکشمیر پر بات چیت ہوگی، ترجمان دفتر خارجہ نے عالمی برداری پر زور دیا ہے کہ وہ بھارت کو جارحیت سے روکے، بھارت کا پہلگام واقعے کی تحقیقات جاری ہونے کا اعتراف اس حوالے سے پاکستانی بیانات پر مہر تصدیق ثبت کرتا ہے۔
اسلام آباد میں صحافیوں کو ہفتہ وار بریفنگ کےدوران ترجمان دفتر خارجہ شفقت علی خان نے کہا کہ بھارت کی جارحیت کی وجہ سے خطے میں امن کی صورتحال میں بگھڑ پیدا ہوئی، مسلح افواج نے پاکستان کی سالمیت اور خودمختاری کے لیے جوابی کارروائی کی اور آپریشن بنیان مرصوص کا انعقاد کیا، ہمارے جواب کے پیچھے محرکات سب کے سامنے واضح تھے۔
ترجمان دفتر خارجہ نے کہا کہ پاکستان بھارت کے درمیان سیز فائر کا معاہدہ خوش آئند ہے، پاکستان دونوں ممالک کے درمیان سیز فائر کے معاہدے کی خیر مقدم کرتا ہے، انہوں نے واضح کیا کہ جنگ بندی بہت سارے دوست ممالک کی کوششوں سے کامیاب ہوئی، پاکستان امید کرتا ہے کہ بھارت اس سیز فائر معاہدے کی خلاف ورزی نہیں کرے گا۔
شفقت علی خان نے کہاکہ پاکستان نے بھارت کی جارحیت سے متعلق اپنے تمام دوست ممالک کو آگاہ کیا، پاکستان ایک پر امن اور امن پسند ملک ہے، ہماری امن سے محبت کو ہماری کمزوری ہر گز نہ سمجھا جائے، پاک بھارت جنگ بندی خطے میں امن کے لیے ضروری تھا۔
ترجمان دفتر خارجہ نے کہا کہ پاک بھارت جنگ بندی پر امریکی صدر اور ثالثی میں کردار ادا کرنے والے ممالک کا شکریہ کرتے ہیں، ہم نے جموں و کشمیر پر امریکی صدر کے حالیہ بیان کا خیر مقدم کیا ہے۔
ترجمان دفتر خارجہ نے کہا کہ ڈی جی ایم آوز کی ملاقاتوں میں بھی جنگ بندی اور امن پر زور دیا گیا جبکہ پاکستان نے امن کی خاطر گرفتار بھارتی فوجی اہلکار واپس کردیا۔
ترجمان دفتر خارجہ نے کہا کہ ہم عالمی برادری سے پھر کہتے ہیں کہ بھارت کو کسی بھی جارحیت سے روکا جائے، پاکستانی مسلح افواج ہمیشہ تیار ہیں اور کسی بھی جارحیت کا جواب دیں گی۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان ہمیشہ مذاکرات اور امن کی بحالی پر یقین رکھتا ہے، پاکستان مذاکرات کے ذریعے مقبوضہ کشمیر سمیت تمام معاملات کا حل چاہتا ہے، ہم مل جل کر رہنے پر یقین رکھتے ہیں، جموں و کشمیر کے مسئلے کا حل اس خطے کے پرامن مستقبل کے لیے ضروری ہے۔
شفقت علی خان نے دوٹوک الفاظ میں کہا کہ پاک بھارت جھڑپوں میں جوہری تابکاری کے حوالے سے بھارتی رپورٹس بے بنیاد ہیں۔
انہوں نے بتایا کہ پاک بھارت جنگ بندی اس وقت قائم ہے، دونوں ڈی جی ایم اوز مرحلہ وار تناؤ میں کمی کے طریقہ کار پر کام کر رہے ہیں اور 10 مئی سے وقتاً فوقتاً رابطے میں ہیں۔
ترجمان دفتر خارجہ نے کہا کہ چین کی جانب سے اورناچل پردیش پر کیے گئے اقدامات کی رپورٹس دیکھی ہیں، ہم چین کی خومختاری اور سالمیت کی حمایت کرتے ہیں۔
ترجمان نے کہاکہ پاکستان دہشت گردی پر بات چیت سے ہچکچاتا نہیں ہے، پاکستان خود دہشت گردی کا شکار ہے، ہم دہشت گردی کے مسئلے کا خاتمہ چاہتے ہیں جبکہ بھارت خود دہشت گردی کی پشت پناہی کررہا ہے اور ریاستی دہشت گردی کی سرپرستی کرتا رہا ہے۔
انہوں نے کہا کہ ہمارے پاس بھارت کی پاکستان میں دہشت گردی اور دہشت گردوں کی سرپرستی کے شواہد موجود ہیں، پاکستان نے پہلگام واقعے کی مذمت کی ہے تاہم یہ ایک حقیقت ہے کہ بھارت نے کبھی پاکستان میں دہشتگردی کی مذمت نہیں کی۔
شفقت علی خان نے واضح کیا کہ جب بھی باہمی مذاکرات ہوں گے، کشمیر پر بات چیت ہو گی، جموں و کشمیر اقوام متحدہ قراردادوں کی روشنی میں ایک متنازع و حل طلب مسئلہ ہے۔
ایک سوال پر انہوں نے کہاکہ افغانستان ایک خودمختار اور آزاد ملک ہے، دوسرے ممالک سے تعلقات اس کا حق ہے، ہم اس کے دیگر ممالک سے تعلقات پر بات نہیں کرتے۔
ترجمان دفتر خارجہ نے کہا کہ عالمی بینک کے صدر اجے بنگا کا بیان ریکارڈ پر ہے، بھارتی دعووں کے برعکس اس کو سن کر اندازہ لگایا جا سکتا ہے انہوں نے کیا بیان دیا۔
شفقت علی خان نے کہا کہ بھارت کی جانب سے دفاعی بجٹ میں کئی گنا اضافے پر تحفظات ہیں، یہ عمل خطے میں عدم استحکام کا باعث ثابت ہو گا، انہوں نے کہا کہ پاک بھارت مذاکرات کے حوالے سے مقام کے تعین پر رپورٹس ابھی انتہائی قبل از وقت ہیں۔
ترجمان نے کہا کہ وزیر اعظم نے بھارت کو پہلگام واقعے پر تحقیقات کی پیش کی تھی، اس پیشکش کا مقصد تناؤ میں کمی تھا، بھارت نے اس پیشکش کو مسترد کیا جس پر افسوس ہے،جب بھی بھارت پاکستان پر کوئی سنجیدہ الزام عائد کرتا ہے، ہم ایک بین الاقوامی و آزادانہ تحقیق کی بات کرتے ہیں۔
ترجمان نے کہا کہ ہم نے پاک بھارت جھڑپوں میں روس کی جانب سے تحمل سے کام لینے کے بیانات دیکھے ہیں، ہم ان روسی بیانات کا خیرمقدم کرتے ہیں ۔
شفقت علی خان نے وضاحت کی کہ سابق سیکریٹری خارجہ اعزاز احمد چوہدری نے ایرانی سرزمین کے پاکستان مخالف استعمال اور کل بھوشن کے بعد ایک اور بھارتی جاسوس کی چاہ بہار سے گرفتاری کے اپنے بیانات کی بھی تردید کی ہے۔
ترجمان دفتر خارجہ نے کہاکہ بھارتی وزارت خارجہ کےترجمان کا بیان کہ پہلگام واقعہ کی تحقیقات جاری ہیں بھارتی قیادت کے بیانات میں تضاد کا عکاس ہے، یہ بیان پاکستان کے اس حوالے سے بیانات پر مہر ثبت کرتا ہے۔
مزیدپڑھیں:اماراتی لڑکیوں کا منفرد رقص سے ٹرمپ کا استقبال، سوشل میڈیا پر نئی بحث
ذریعہ: Daily Ausaf
کلیدی لفظ: ترجمان دفتر خارجہ نے کہا کہ شفقت علی خان نے نے کہا کہ پاک کہ پاک بھارت انہوں نے کہا کہ پاکستان پاکستان نے جارحیت سے کرتے ہیں بھارت کی بھارت کو کہ بھارت حوالے سے نے کہاکہ کرتا ہے نے واضح جب بھی پر بات
پڑھیں:
مودی حکومت نے مقبوضہ کشمیر میں گرفتاریوں کا سلسلہ تیز کر دیا ہے, حریت کانفرنس
حریت ترجمان کا کہنا ہے کہ نئی دہلی کے جابرانہ ہتھکنڈوں کے باوجود کشمیری عوام اقوام متحدہ کی طرف سے تسلیم شدہ اپنے حق خودارادیت کے حصول کے لیے پر عزم ہیں۔ اسلام ٹائمز۔ غیر قانونی طور پر بھارت کے زیر قبضہ جموں و کشمیر میں کل جماعتی حریت کانفرنس نے لیفٹیننٹ گورنر منوج سنہا کی زیرقیادت نئی دہلی کی مسلط کردہ انتظامیہ کی طرف سے کشمیری رہنمائوں اور کارکنوں کی مسلسل گرفتاریوں اور طویل نظربندیوں کی شدید مذمت کی ہے۔ ذرائع کے مطابق کل جماعتی حریت کانفرنس کے ترجمان ایڈووکیٹ عبدالرشید منہاس نے سرینگر سے جاری ایک بیان میں گرفتاریوں کو کشمیریوں کی جائز جدوجہد آزادی کو دبانے کی دانستہ کوشش قرار دیا۔ انہوں نے کہا کہ 5اگست 2019ء سے مقبوضہ علاقے میں بھارت کی ظالمانہ کارروائیوں میں تیزی آئی ہے، ہزاروں کشمیری بغیر منصفانہ ٹرائل کے پبلک سیفٹی ایکٹ (PSA) اور غیر قانونی سرگرمیوں کی روک تھام جیسے کالے قوانین کے تحت جیلوں میں بند ہیں۔ انہوں نے کہا کہ بھارتی حکام گرفتار نوجوانوں کو جھوٹے بیانات دینے پر مجبور کر رہے ہیں جس کا مقصد پرامن مزاحمتی تحریک کو بدنام کرنا ہے۔ ایڈووکیٹ منہاس نے کہا کہ آزادی پسند رہنمائوں اور کارکنوں کو من گھڑت الزامات کی بنیاد پر بار بار نشانہ بنایا جا رہا ہے جبکہ قیدیوں کو جیلوں میں غیر انسانی سلوک اور تشدد کا سامنا ہے اور انہیں بنیادی حقوق سے محروم رکھا جا رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ نئی دہلی کے جابرانہ ہتھکنڈوں کے باوجود کشمیری عوام اقوام متحدہ کی طرف سے تسلیم شدہ اپنے حق خودارادیت کے حصول کے لیے پر عزم ہیں۔ ترجمان نے بین الاقوامی برادری پر زور دیا کہ وہ مقبوضہ جموں و کشمیر میں جنیوا کنونشنز اور بین الاقوامی قوانین کی خلاف ورزی پر بھارت کو جوابدہ ٹھہرائے۔