ملک ڈر سے نہیں بلکہ سچائی اور آئین سے چلے گا، راہل گاندھی
اشاعت کی تاریخ: 16th, May 2025 GMT
کانگریس لیڈر نے کہا کہ صحافی باہوبلی شاہ کی گرفتاری ظاہر کرتی ہے کہ خوف کی سیاست مودی حکومت کی پہچان بن گئی ہے۔ اسلام ٹائمز۔ کانگریس لیڈر اور پارلیمنٹ میں اپوزیشن لیڈر راہل گاندھی نے روزنامہ گجرات سماچار کے شریک بانی باہوبلی شاہ کی حراست کی شدید مذمت کی۔ انہوں نے اس کارروائی کو جمہوریت کی آواز کو دبانے کی سازش قرار دیا۔ راہل گاندھی نے سوشل میڈیا پر لکھا کہ ملک نہ لاٹھی سے چلے گا اور نہ ہی ڈر سے، بھارت سچائی اور آئین سے چلے گا۔ راہل گاندھی نے کہا کہ باہوبلی شاہ کی گرفتاری ظاہر کرتی ہے کہ خوف کی سیاست مودی حکومت کی پہچان بن گئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ گجرات سماچار کو خاموش کرنے کی کوشش صرف ایک اخبار کی بات نہیں بلکہ پوری جمہوریت کی آواز کو دبانے کی سازش کے مترادف ہے، جب حکومت کو جوابدہ ٹھہرانے والے اخبارات بند ہوجائیں تو سمجھ لیجئے کہ جمہوریت خطرے میں ہے۔
وہیں عام آدمی پارٹی (اے اے پی) کے قومی کنوینر اروند کیجریوال نے جمعہ کو ایک معروف روزنامہ اخبار پر انکم ٹیکس (آئی ٹی) اور انفورسمنٹ ڈائریکٹوریٹ (ای ڈی) کے چھاپوں کے بعد باہوبلی شاہ کی گرفتاری کی مذمت کی۔ انہوں نے کہا کہ یہ محض اتفاق نہیں ہے، کیونکہ بی جے پی ہر اس آواز کو خاموش کرنا چاہتی ہے جو سوال اٹھاتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ گجرات جلد ہی اس آمریت کا جواب دے گا۔ دہلی کے سابق وزیراعلٰی اروند کیجریوال نے ٹویٹر پر لکھا کہ گذشتہ 48 گھنٹوں میں، گجرات سماچار اور جی ایس ٹی وی پر انکم ٹیکس اور ای ڈی کے چھاپے اور اس کے بعد ان کے مالک باہوبلی بھائی شاہ کی گرفتاری، یہ سب محض اتفاق نہیں ہے، یہ بی جے پی کی مایوسی کی علامت ہے، جو سچ بولنے والی اور سوال کرنے والی ہر آواز کو خاموش کرنا چاہتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ گجرات اور ملک کے عوام اس تاناشاہی کو کا بہت جلد جواب دیں گے۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: انہوں نے کہا کہ باہوبلی شاہ کی شاہ کی گرفتاری راہل گاندھی آواز کو
پڑھیں:
محمود خان اچکزئی کا قومی اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر بننے کا ایک بار پھر امکان
پاکستان کے صوبہ خیبر پختونخوا کی مقامی سیاسی جماعت پشتونخوا ملی عوامی پارٹی (پی کے میپ) کے چیئرمین محمود خان اچکزئی کو قومی اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر بننے کا امکان ہے کیونکہ تحریک انصاف کے سربراہ عمران خان نے ایک بار پھر انہیں اس اہم عہدے کے لیے نامزد کیا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: اپوزیشن لیڈر کون؟ پی ٹی آئی اور محمود اچکزئی میں اضطراب برقرار
یہ تجویز سینیٹر علی ظفر نے سابق وزیر اعظم عمران خان سے ملاقات کے بعد میڈیا کے ساتھ شیئر کی۔
انہوں نے یہ بات چند روز قبل اس وقت میڈیا کے سامنے کہی جب وہ عمران خان اور ان کی بیوی بشریٰ بی بی کے خلاف توشہ خانہ-2 کیس کی سماعت کے بعد موجود تھے۔
قابل ذکر ہے کہ الیکشن کمیشن آف پاکستان نے اگست میں عمر ایوب خان کو قومی اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر کے طور پر نااہل قرار دے دیا تھا جو مئی 9 کیسز میں ان کی سزا کے بعد ہوا۔
عمر ایوب خان اور شبلی فراز کی نااہلی کے بعد تحریک انصاف کے سربراہ نے 20 اگست کو محمود خان اچکزئی کو قومی اسمبلی اور پارٹی کے سینیئر رہنما اعظم سواتی کو سینیٹ میں اپوزیشن لیڈر کے طور پر نامزد کیا تھا۔ یہ اعلان پی ٹی آئی کے جنرل سیکریٹری سلمان اکرم راجہ نے کیا تھا۔
مزید پڑھیے: ن لیگ عمران خان کی رہائی کیوں چاہتی ہے، محمود اچکزئی کو اپوزیشن لیڈر نامزد کرنا کس کے لیے پیغام؟
اس فیصلے پر بحث ہوئی کہ قومی اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر کے لیے ایک غیر روایتی شخصیت کو کیوں منتخب کیا جا رہا ہے جس کی وجہ سے یہ خیال بعد میں ترک کر دیا گیا۔
اچکزئی بلوچستان کے معروف سیاسی رہنما ہیں اور خاص طور پر اداروں کے خلاف اپنی کھری باتوں کے لیے جانے جاتے ہیں۔
تاہم سینیٹر علی ظفر نے بتایا کہ عمران خان اب بھی اچکزئی کو اپوزیشن لیڈر کے طور پر نامزد کرنے کے خواہاں ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ عمران خان خیبر پختونخوا کے وزیراعلیٰ علی امین گنڈا پور اور ان کی بہن علیمہ خان کے درمیان حالیہ عوامی الزامات سے ناخوش ہیں اور انہوں نے انہیں ایک دوسرے کے خلاف بیانات دینے سے روک دیا ہے۔
مزید پڑھیں: عمران خان نے محمود اچکزئی کو قومی اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر کے لیے نامزد کر دیا
وزیراعلیٰ گنڈا پور نے الزام لگایا تھا کہ علیمہ خان ملٹری انٹیلی جنس (ایم آئی) اور اداروں کے ساتھ کام کر رہی ہیں اور وہ پارٹی کی سربراہ بننا چاہتی ہیں۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
اچکزئی اپوزیشن لیڈر تحریک انصاف عمران خان قومی اسمبلی محمود خان اچکزئی