وہ غلطیاں جو واٹس ایپ ہیک کرواتی ہیں! پرائیویسی بچانے کے اہم اقدامات،جو آپکے لیے جاننا بہت ضروری ہیں
اشاعت کی تاریخ: 16th, May 2025 GMT
اس دور میں واٹس ایپ دنیا بھر میں رابطے کا مقبول ترین ذریعہ ہے، نا صرف پیغامات بلکہ صارفین روزانہ کی تعداد میں اپنی تصاویر، ویڈیوز اور دستاویزات بھی واٹس ایب کے ذریعے ایک دوسرے کو بھیجتے ہیں۔
البتہ اب یہی ایپ لوگوں کے لیے پریشانی کا سبب بن رہی ہے، حالیہ مہینوں میں پاکستان میں واٹس ایپ ہیکنگ کے واقعات میں تشویشناک اضافہ دیکھا گیا ہے۔
وفاقی تحقیقاتی ادارے (ایف آئی اے) کو موصول ہونے والی معلومات کے مطابق، یکم جولائی 2024 سے اب تک ہیکنگ سے متعلق 1,426 سے زائد شکایات درج ہو چکی ہیں۔ ان میں سے 549 اکاؤنٹس کو کامیابی سے بحال کر لیا گیا ہے جب کہ باقی کیسز پر تفتیش جاری ہے۔
اس تشویشناک صورتحال نے عام صارفین کو شدید پریشانی میں مبتلا کر دیا ہے کیونکہ ان کی ذاتی معلومات، تصاویر اور رابطے محفوظ نہیں رہے۔ انٹرنیٹ اور سوشل میڈیا کے اس دور میں جب روزمرہ زندگی کا انحصار ڈیجیٹل ذرائع پر بڑھتا جا رہا ہے۔
ضروری ہے کہ ہر فرد اپنی آن لائن موجودگی کی حفاظت کے لیے ٹھوس اقدامات کرے، خاص طور پر واٹس ایپ جیسے مقبول پلیٹ فارم پر۔
1) دوہری تصدیق
واٹس ایپ ہیکنگ سے بچاؤ کے لیے سب سے اہم قدم دوہری تصدیق کا استعمال ہے، جسے عام طور پر “ٹو اسٹیپ ویری فیکیشن” کہا جاتا ہے۔ یہ سہولت واٹس ایپ میں صارف کو ایک اضافی سکیورٹی کوڈ سیٹ کرنے کی اجازت دیتی ہے جو کسی بھی نئے ڈیوائس پر اکاؤنٹ سیٹ اپ کرنے سے پہلے درکار ہوتا ہے۔
اگر کوئی ہیکر آپ کا نمبر حاصل بھی کر لے، تب بھی وہ آپ کا اکاؤنٹ فعال نہیں کر سکے گا جب تک کہ اسے وہ مخصوص کوڈ نہ معلوم ہو۔ یہ عمل اکاؤنٹ کے سکیورٹی لیول کو نمایاں طور پر بڑھاتا ہے اور ہیکنگ کی کوششوں کو ناکام بناتا ہے۔
2) پرائیویسی سیٹنگز کا محتاط استعمال
واٹس ایپ پر اپنی معلومات کو محفوظ بنانے کے لیے پرائیویسی سیٹنگز کا درست استعمال نہایت اہم ہے۔ اکثر لوگ لاپرواہی سے اپنی پروفائل تصویر، لاسٹ سین اور اسٹیٹس کو سب کے لیے کھلا چھوڑ دیتے ہیں، جس سے وہ ہیکرز کے لیے آسان ہدف بن جاتے ہیں۔
آپ کو چاہیے کہ صرف اپنے محفوظ رابطوں کو اپنی معلومات تک رسائی کی اجازت دیں۔ اس طرح غیر متعلقہ یا مشکوک افراد کو آپ کی ذاتی معلومات تک پہنچنے سے روکا جاسکتا ہے، جو عموماً ہیکنگ کے لیے پہلا قدم ہوتا ہے۔
3) ایپلیکیشن ہمیشہ اپ ڈیٹ رکھیں
اکثر صارفین اپنے فون کی ایپلیکیشنز کو باقاعدگی سے اپ ڈیٹ نہیں کرتے، حالانکہ واٹس ایپ کی ہر نئی اپ ڈیٹ میں نہ صرف نئی خصوصیات بلکہ سیکیورٹی بگز کے حل بھی شامل ہوتے ہیں۔ ایک پرانی ورژن والی ایپ ہیکرز کے لیے آسان ہدف بن سکتی ہے، اس لیے یہ ضروری ہے کہ واٹس ایپ کو وقتاً فوقتاً اپ ڈیٹ کیا جائے۔ اپنے موبائل کے ایپ اسٹور میں جا کر واٹس ایپ کو سرچ کریں، اور اگر کوئی نیا ورژن دستیاب ہو تو اسے فوراً انسٹال کریں تاکہ آپ محفوظ رہ سکیں۔
4) مشکوک پیغامات سے ہوشیار رہیں
اکثر ہیکرز جعلی پیغامات یا لنکس کے ذریعے صارفین کو دھوکہ دیتے ہیں۔ یہ پیغامات بظاہر کسی بینک، کمپنی یا جاننے والے کی جانب سے آ سکتے ہیں اور صارف کو تصدیقی کوڈ یا ذاتی معلومات فراہم کرنے پر اکساتے ہیں۔ ایسے کسی بھی پیغام پر کلک کرنا یا معلومات فراہم کرنا سخت خطرناک ہو سکتا ہے۔ ہمیشہ تصدیق کریں کہ پیغام واقعی کسی معتبر ذریعہ سے آیا ہے، اور کسی بھی حالت میں اپنے واٹس ایپ کوڈ کو کسی کے ساتھ شیئر نہ کریں۔
5) ویب واٹس ایپ سے لاگ آؤٹ کرنا نہ بھولیں
واٹس ایپ ویب ایک کارآمد سہولت ہے، مگر یہ آپ کی حفاظت کے لئے خطرہ بھی بن سکتی ہے.
6) سوشل میڈیا پر ذاتی معلومات کا محدود اشتراک
اکثر لوگ اپنے سوشل میڈیا پروفائلز پر ذاتی معلومات کھلے عام شیئر کرتے ہیں، جیسے کہ موبائل نمبر، مقام، یا خاندان کی تفصیلات۔ یہ معلومات ہیکرز کے لیے ایک سنہری موقع فراہم کرتی ہیں۔ اس لیے اپنی پرائیویسی سیٹنگز کا جائزہ لیں اور انہیں اس حد تک محدود رکھیں کہ صرف قریبی افراد ہی آپ کی معلومات دیکھ سکیں۔ خاص طور پر واٹس ایپ نمبر کو عوامی سطح پر شیئر کرنے سے گریز کریں۔
7) موبائل ایپس کو بلاوجہ رسائی نہ دیں
بہت سی ایپلیکیشنز بلاوجہ واٹس ایپ ڈیٹا تک رسائی مانگتی ہیں۔ یہ ضروری ہے کہ آپ موبائل کی سیٹنگز میں جا کر ایپ پرمیشنز کا جائزہ لیں اور صرف انہی ایپلیکیشنز کو اجازت دیں جن پر آپ کو مکمل اعتماد ہو۔ غیر معروف ایپس یا تھرڈ پارٹی ٹولز، جو واٹس ایپ کی کارکردگی بڑھانے کے دعوے کرتی ہیں، اکثر سیکیورٹی کے لیے خطرناک ثابت ہوتی ہیں۔
8) ذاتی اور پیشہ ورانہ نمبرز کی علیحدگی
اگر ممکن ہو تو ایک نمبر کو صرف ذاتی استعمال کے لیے مختص کریں اور دوسرا نمبر پیشہ ورانہ مقاصد کے لیے رکھیں۔ اس حکمت عملی سے نہ صرف آپ کی پرائیویسی برقرار رہتی ہے بلکہ اگر کسی اکاؤنٹ پر حملہ ہو بھی جائے تو دوسرا اکاؤنٹ متاثر نہیں ہوتا۔ یہ طریقہ خاص طور پر صحافیوں، سرکاری افسران اور سوشل میڈیا صارفین کے لیے مفید ثابت ہو سکتا ہے۔
9) ہیک شدہ اکاؤنٹس کا فوری سدباب
اگر آپ کو شک ہو کہ آپ کا واٹس ایپ اکاؤنٹ ہیک ہو گیا ہے تو فوراً کارروائی کریں۔ ایف آئی اے کی سائبر کرائم ونگ کی ویب سائٹ پر جا کر شکایت درج کریں، یا قریبی سائبر کرائم دفتر سے رابطہ کریں۔ شکایت کی بروقت رجسٹریشن آپ کی معلومات کو مزید نقصان سے بچا سکتی ہے اور تحقیقات میں مددگار ثابت ہوتی ہے۔
10) احتیاط ہی تحفظ ہے
واٹس ایپ ہیکنگ کے بڑھتے ہوئے خطرات کے پیش نظر یہ ہر صارف کی ذمہ داری ہے کہ وہ اپنی معلومات کی حفاظت کو سنجیدگی سے لے۔ اپنی روزمرہ عادات میں تھوڑی سی احتیاط شامل کر کے نہ صرف آپ اپنے اکاؤنٹ کو محفوظ بنا سکتے ہیں بلکہ دوسروں کو بھی محفوظ رہنے کی ترغیب دے سکتے ہیں۔ سکیورٹی کوئی ایک بار کا عمل نہیں بلکہ ایک مسلسل طرزِ زندگی ہے، جسے اپنانا ہم سب کے لیے ضروری ہو چکا ہے۔
ذریعہ: Daily Ausaf
کلیدی لفظ: ذاتی معلومات سوشل میڈیا واٹس ایپ اکاو نٹ کے لیے اپ ڈیٹ
پڑھیں:
’رائٹ ٹو انفارمیشن‘ کیا ہے اور عام شہری اس سے کیسے فائدہ لے سکتا ہے؟
گزشتہ 5 برس سے رائٹ ٹو انفارمیشن (آر ٹی آئی) پر کام کرنے والی صحافی سعدیہ مظہر نے وی نیوز کو بتایا کہ انہوں نے پاکستان کے 4 صوبوں میں اب تک لاتعداد ’آر ٹی آئی‘ فائل کیے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ پاکستان میں سب سے اچھا جواب صوبہ خیبر پختونخوا سے آتا ہے، پنجاب میں تھوڑا مسئلہ ہوتا تھا لیکن معلومات تک رسائی کسی نا کسی شکل میں ہوجاتی تھی، جہاں تک رہی بات وفاقی دارالحکومت اسلام آباد کی تو انہوں نے ایسے اداروں سے بھی معلومات لیں جہاں سے لینا ناممکن تصور کیا جاتا ہے لیکن بات کی جائے صوبہ سندھ کی تو بدقسمتی سے نہ ہی پبلک باڈیز معلومات دینے کو تیار ہیں اور نہ ہی کمیشن انہیں معلومات فراہم کرنے کا پابند کرتا ہے۔
یہ بھی پڑھیں بلوچستان میں معلومات تک رسائی کا قانون غیر فعال، سیاستدان اور بیوروکریسی رکاوٹ کیوں؟
انہوں نے کہاکہ آر ٹی آئی ان کی نظر میں ایک بہت بڑا خطرہ ہے اور بطور خاتون جرنلسٹ میں نے بہت خطرات کو دیکھا ہے۔
’بلاول بھٹو زرداری کے حلقہ لاڑکانہ میں سرکاری اسکولوں کے حوالے سے بنیادی معلومات مانگیں تو اسی رات مجھے کال آئی اور سوال کیا گیا کہ کیا آپ کا تعلق صوبہ سندھ سے ہے یا کہیں اور سے؟ سعدیہ مظہر کے مطابق جب انہوں نے جواب دیا کہ وہ پنجاب سے ہیں تو انہیں کہا گیا کہ پھر آپ کو سندھ کی معلومات کیوں چاہییں، آپ ان معلومات کا کیا کریں گی۔‘
سعدیہ مظہر نے مزید بتایا کہ فون کال کرنے والے شخص نے نا صرف انہیں ہراساں کیا بلکہ اپنے عہدے کا رعب جھاڑتے ہوئے کہا کہ آپ کو نہیں پتا کہ میں کون ہوں، میرا تعلق فلاں فلاں سے ہے۔
انہوں نے پنجاب کے حوالے سے بتایا کہ ایک ادارے کی جانب سے انہیں خط بھجوایا گیا تھا کہ ان پر مقدمہ درج کرا دیا جائےگا۔ ’تحریری طور پر اور فون کالز پر بہت ڈرانے کی کوشیشیں کی جا چکی ہیں۔‘
ان کا کہنا تھا کہ انہوں نے آر ٹی آئی کی وجہ سے لاتعداد خبریں دی ہیں جس میں اگر بڑی خبروں کی بات کی جائے تو بیوروکریٹس کے اثاثوں کے حوالے سے میں نے آر ٹی آئی فائل کی تھی جس پر بات یہاں تک پہنچی کہ کمیشن نے کہاکہ وہ معلومات تو دیں گے مگر بیوروکریٹس کے نام نہیں دیں گے۔
’تازہ ترین خبر کی بات کی جائے تو اسلام آباد میں پاکستان تحریک انصاف کے احتجاج کے دوران آنسو گیس کے شیل، قانون نافذ کرنے والے اداروں کے اہلکاروں سمیت دیگر معلومات کے لیے آرٹی آئی فائل کی تھی جو بڑی خبر بن گئی تھی۔‘
ان کا کہنا ہے کہ اب بھی ان کی بہت ساری آر ٹی آئی کی درخواستیں ایسی ہیں جن کا جواب تاحال نہیں آسکا۔
انکا کہنا تھا کہ رائٹ ٹو انفارمیشن ایک ایسا قانون ہے جو نا صرف صحافیوں کے لیے بلکہ عام شہریوں کے لیے بھی ہے۔ نا صرف حکومتی بلکہ نیم سرکاری ادارے بھی عوام کو جواب دہ ہیں لیکن بدقسمتی سے عام شہریوں کو اس کا علم نہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ اسے ایک طاقتور آلے کے طور ہر استعمال کرنا چاہیے لیکن اسے غلط کاموں کے لیے استعمال نہیں کرنا چاہیے بلکہ جو آپ کے گلی محلے کے چھوٹے چھوٹے کام ہیں ان کے بجٹ کے حوالے سے آپ معلومات حاصل کرسکتے ہیں۔
سینیئر صحافی رانا ابرار نے وی نیوز کو بتایا کہ انہوں نے سابق وزیر اعظم عمران خان کے بیرون ملک دوروں کے دوران ملنے والے تحائف کے لیے آر ٹی آئی فائل کیا تھا۔
ان کا کہنا ہے کہ مجھے معلومات فراہم نہیں کی گئیں جس کے بعد انہوں نے کمیشن میں درخواست دی، کمیشن نے ان کے حق میں فیصلہ دیا لیکن معلومات پھر بھی نہیں دی گئیں جس کے بعد انہوں نے توہین عدالت کی درخواست دائر کی، جس پر نوٹس ہوئے اور ڈپٹی سیکریٹری ایک لفافہ لے کر آئے اور کہاکہ اس میں معلومات ہیں جب اس لفافے کو کھولا گیا تو اس میں ردی کاغذ تھے۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ بعد ازاں اسلام آباد ہائیکورٹ نے معلومات فراہم کرنے کا حکم دیا لیکن تب تک عمران خان کی حکومت جا چکی تھی، ہائیکورٹ کے آرڈر سے پہلے ہی حکومت معلومات ویب سائٹ پر ڈال چکی تھی اور وہ نہ صرف مجھے بلکہ پوری دنیا تک پہنچ چکی تھیں۔
ان کا کہنا تھا کہ آر ٹی آئی تو وہ فائل کرتے رہتے ہیں لیکن جب وزیراعظم کے خلاف توشہ خانہ کی معلومات حاصل کرنا ہو تو پھر مشکل ہو جاتی ہے۔
یہ بھی پڑھیں چیٹ جی پی ٹی کے ذریعے تازہ ترین معلومات تک رسائی کیسے ممکن ہے؟
ان کا کہنا تھا کہ ان کو ہراساں بھی کیا گیا، والدہ کو دھمکایا جاتا تھا کہ لاش گھر آجائے گی، راجن پور میں میرے بھائی کے خلاف مقدمہ درج ہوا، یہاں تک معلومات تھیں کہ باہر نکلنے کی صورت میں اٹھا لیا جاؤں گا جس کی وجہ سے دو راتیں میں نے پریس کلب میں گزاریں۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
wenews آر ٹی آئی دھمکیاں رائٹ ٹو انفارمیشن صحافی سعدیہ مظہر معلومات تک رسائی وی نیوز