پنجاب پولیس میں بڑے پیمانے پر افسران کے تبادلے
اشاعت کی تاریخ: 17th, May 2025 GMT
علی ساہی : پنجاب کے کرائم کنٹرول ڈیپارٹمنٹ (CCD) میں صوبے بھر سے افسران و اہلکاروں کے بڑے پیمانے پر تبادلے جاری ہیں جس سے اضلاع اور یونٹس میں نفری کی شدید قلت پیدا ہو گئی ہے۔
پولیس ذرائع کے مطابق مختلف اضلاع اور یونٹس سے ایک ہزار کے قریب اے ایس آئیز سے لے کر انسپکٹرز کو سی سی ڈی میں تعینات کیا جا چکا ہے۔ حالیہ تبادلوں میں 63 سب انسپکٹرز اور 77 اے ایس آئیز کو سی سی ڈی بھجوایا گیا ہے۔
آج کے گوشت اور انڈوں کے ریٹس -جمعہ16 مئی , 2025
سی سی ڈی میں تبادلوں کے باعث فیلڈ، دفتری اور تھانوں کے معمولات بری طرح متاثر ہو رہے ہیں، کیونکہ اضلاع اور یونٹس میں اہلکاروں کی تعداد کم ہو گئی ہے، جس سے انتظامی و تفتیشی کاموں میں تاخیر دیکھی جا رہی ہے۔
ذرائع کے مطابق یہ تبادلے آئی جی پنجاب کے احکامات پر کیے جا رہے ہیں اور اس حوالے سے ڈی آئی جی اسٹیبلشمنٹ ٹو نے باقاعدہ مراسلہ جاری کر دیا ہے۔
.ذریعہ: City 42
پڑھیں:
ملک کے 20 سب سے زیادہ پسماندہ اضلاع کی فہرست جاری
اسلام آباد (ڈیلی پاکستان آن لائن) پاکستان پاپولیشن کونسل نے ملک کے 20 سب سے زیادہ پسماندہ اضلاع کی فہرست جاری کی ہے، جن میں سے 17 بلوچستان اور 2 خیبرپختونخوا سے تعلق رکھتے ہیں۔ رپورٹ کے مطابق بلوچستان اور سندھ بے روزگاری اور بلا معاوضہ مزدوری کے لحاظ سے سب سے آگے ہیں۔
نجی ٹی وی سماء کے مطابق فہرست میں شامل کمزور اضلاع میں واشک، خضدار، کوہلو، ژوب اور خیبرپختونخوا کا کوہستان بھی شامل ہے۔ رپورٹ کہتی ہے کہ صحت کی سہولیات تک رسائی کے معاملے میں بلوچستان اور کے پی سب سے زیادہ مشکلات کا شکار ہیں۔ کراچی میں تعلیمی اداروں کی تعداد سب سے زیادہ ہے، جبکہ بلوچستان اس حوالے سے بھی سب سے پیچھے ہے۔
کراچی کے عوامی پارکس کے تجارتی مقاصد کے استعمال کا کیس ،وفاقی آئینی عدالت نےحکم امتناع جاری کر دیا
رپورٹ کے مطابق دیگر پسماندہ اضلاع میں ماشکیل، ڈیرہ بگٹی، قلعہ سیف اللہ، قلات، تھرپارکر، شیرانی، جھل مگسی، نصیر آباد، آواران، خاران، شمالی وزیرستان اور پنجگور شامل ہیں۔
رپورٹ بتاتی ہے کہ کمزور گھروں میں 65 فیصد مکانات کچے یا عارضی ڈھانچوں پر مبنی ہیں۔ جھل مگسی میں یہ شرح 97 فیصد تک پہنچتی ہے۔ بلوچستان کے اکثر اضلاع میں سڑکوں، ٹرانسپورٹ اور ٹیلی کمیونی کیشن کی شدید کمی ہے، جس کے باعث ایمرجنسی رسپانس اور ترقیاتی سرگرمیاں بھی متاثر ہوتی ہیں۔
مزید یہ کہ روزگار کے لحاظ سے 20 میں سے 15 بدترین اضلاع بلوچستان میں پائے گئے۔ بلوچستان اور خیبرپختونخوا میں بے روزگاری اور بلا معاوضہ گھریلو مزدوری کی شرح سب سے زیادہ ہے۔ بہت سے دور دراز علاقوں میں سب سے قریبی صحت مرکز تک رسائی کے لیے 30 کلومیٹر سے زیادہ کا سفر درکار ہوتا ہے۔
انسانیت کیخلاف جرائم کے مقدمے میں سزائے موت، شیخ حسینہ واجد کا ردعمل آ گیا
تعلیم کے حوالے سے بھی صورتحال تشویشناک ہے۔ رپورٹ کے مطابق بلوچستان میں لڑکیوں کے لیے ہائی اور ہائر سیکنڈری اسکول تک فاصلہ ملک بھر میں سب سے زیادہ ہے۔ سندھ کا ضلع تھرپارکر آبادیاتی کمزوریوں کے لحاظ سے سب سے پیچھے ہے، جہاں زیادہ شرح پیدائش پہلے ہی محدود تعلیمی و صحت سہولیات پر مزید دباؤ ڈالتی ہے۔
مزید :