Jang News:
2025-10-04@20:13:40 GMT

علیمہ خان سے کوئی اختلاف یا گلہ نہیں، کنول شوزب

اشاعت کی تاریخ: 17th, May 2025 GMT

علیمہ خان سے کوئی اختلاف یا گلہ نہیں، کنول شوزب

کنول شوزب : فوٹو فائل

پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کی رہنما کنول شوزب نے کہا ہے کہ علیمہ خان سے کوئی اختلاف یا گلہ نہیں، زوم میٹنگ کے ایک مخصوص حصے کی ویڈیو لیک کی گئی۔

اپنے بیان میں کنول شوزب نے کہا کہ کچھ لوگ علیمہ خان کا نام استعمال کرکے الزام لگا رہے ہیں، اس وقت پوری پارٹی کی توجہ بانی کی رہائی پر ہے۔

یاد رہے کہ علیمہ خان کے خلاف کنول شوزب کی ایک ویڈیو کال وائرل ہوئی تھی، کنول شوزب نے علیمہ خان پر الزام عائد کیا تھا وہ پارٹی کو تباہ کرنے پر لگی ہوئی ہے۔

راولپنڈی: کمرۂ عدالت میں علیمہ خان اور کنول شوزب آمنے سامنے

انسدادِ دہشت گردی راولپنڈی کے کمرۂ عدالت میں بانیٔ پی ٹی آئی عمران خان کی ہمشیرہ علیمہ خان اور پارٹی رہنما کنول شوزب کا آمنا سامنا ہوا۔

جس کے بعد آج انسدادِ دہشت گردی راولپنڈی کے کمرۂ عدالت میں بانیٔ پی ٹی آئی عمران خان کی ہمشیرہ علیمہ خان اور پارٹی رہنما کنول شوزب کا آمنا سامنا ہوا۔

کنول شوزب نے کہا، ’علیمہ آپا، میں نے آپ سے بات کرنی ہے‘، اس پر علیمہ خان نے کہا، ’بس چھوڑو، ٹھیک ہے جو تم نے کہا، ہمارے خلاف اور بہت سارے لوگ باتیں کرتے ہیں، ہمیں اب عادت ہو گئی ہے ایسے الزامات کی۔‘

.

ذریعہ: Jang News

کلیدی لفظ: کنول شوزب نے علیمہ خان نے کہا

پڑھیں:

ٹرمپ کا فلسطین فارمولا، مجرم ہی منصف!

اسلام ٹائمز: میں یہاں یہ بھی واضح کرنا چاہتا ہوں کہ کچھ لوگ سوچتے ہیں کہ جب اسرائیل کا مقابلہ نہیں کرسکتے تھے تو حماس نے جنگ شروع کیوں کی۔ یاد رکھیں، جنگیں بہادری، قربانی اور اصولوں کے بغیر نہیں لڑی جا سکتیں۔ آزادی کی تحریکوں میں انسانی قربانیوں کی نہیں مقصد اور کاز کی اہمیت کو دیکھا جاتا ہے، جس کیلئے قربانیاں دی جا رہی ہوتی ہیں۔ تحریر: سید منیر حسین گیلانی

کافی عرصے بعد غزہ میں جاری انسانیت سوز بربریت کے مسئلے پر صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے حماس اسرائیل جنگ ختم کرنے کیلئے 20 نکاتی فارمولا دیا ہے۔ پہلے اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے اجلاس کے موقع پر عرب اور غیر غرب مسلم ممالک کے سربراہوں کے سامنے یہ فارمولا پیش کیا گیا اور پھر کچھ دنوں بعد درندہ صفت اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو کو اپنے ہاں بلا کر اسے اعتماد میں لیا۔ پھر دونوں نے مشترکہ پریس کانفرنس کی۔ نیتن یاہو کی پریس کانفرنس کو نمایاں طور پر عالمی میڈیا پر دکھایا گیا، جس میں اس نے حماس کیساتھ جنگ بندی کے نکات پڑھ کر سنائے۔ اس کی تفصیلات آج دنیا کے سامنے آچکی ہیں اور تبصرے جاری ہیں۔ ان نکات میں دو ریاستی فارمولے کا کہیں کوئی ذکر تک نہیں، جس پر میاں شہباز شریف اور دوسرے رہنماء بغلیں بجا رہے تھے کہ ہم نے آزاد فلسطینی ریاست کے قیام کی راہ ہموار کر دی ہے۔ میں حیران ہوں کہ یورپ کے چند ممالک نے جب فلسطین کو تسلیم کیا تو اعلان کیا کہ وہ مشرق وسطیٰ میں امن کی خاطر انسانیت کے نام پر دو ریاستی حل کروائیں گے، لیکن ٹرمپ کے امن فارمولے میں اس کا ذکر نہ ہونے پر کسی نے نہ صرف کوئی احتجاج نہیں کیا، بلکہ امریکہ کی تعریف کے پل باندھ رہے ہیں۔

میں کسی اور کی بات کیسے کروں؟ میں تو اپنے محبوب وزیراعظم شہباز شریف اور آرمی چیف فیلڈ مارشل سید عاصم منیر کا ذکر کرتا ہوں کہ پاکستان کی دونوں طاقتور شخصیات نے ٹرمپ سے ملاقاتیں کیں، خوشگوار موڈ اور قہقہوں کو بار بار میڈیا پر دکھایا گیا، وزیراعظم نے اس امن فارمولے کے منظر عام پر آنے سے بھی پہلے ہی اس کی حمایت کر دی تھی اور ٹرمپ کی تعریفوں کے پل باندھنا شروع کر دیئے تھے، اسی طرح کی کیفیت سعودی عرب کی طرف سے دیکھنے کو ملی، حالانکہ اس میں دور یاستی حل کا اشارہ تک نہیں، حتیٰ کہ فلسطینیوں کے حق آزادی تک کی کوئی بات اس دستاویز میں شامل نہیں۔ میں اس بات پر بھی تعجب کی کیفیت سے گزر رہا ہوں کہ اس فارمولے میں دو ریاستی حل کی تو کوئی بات نہیں، صرف جنگ بندی اور صیہونی قیدیوں کی رہائی زندہ یا مردہ کو ترجیح نمبر ایک پر رکھا گیا ہے اور وہ دو ممالک جو اسرائیل کی سرپرستی کرنے کی وجہ سے فریق ہیں اور لڑائی کی وجہ بنے ہوئے ہیں، انہیں کی دو شخصیات کو امن قائم کرنے کیلئے کردار دیا جا رہا ہے۔

بتایا جا رہا ہے کہ زمانہ کا مکار اور جھوٹا شخص برطانیہ کا سابق وزیراعظم ٹونی بلیئر غزہ ترقیاتی کمیٹی کا سربراہ ہوگا۔ ٹونی بلیئر وہ شخص ہے، جس نے جھوٹ بول کر عراق پر حملہ کروایا، جس میں ہزاروں بیگناہ انسان قتل، زخمی اور بےگھر ہوئے۔ اب وہ فلسطینیوں کی فلاح و بہبود کی کمیٹی کا رکن ہوگا۔ پنجابی کی کہاوت ہے:
 "گدڑ کھکھڑیاں دے رکھوالے" یعنی گیدڑ خربوزے کے کھیت کی رکھوالی کرنیوالے بن گئے۔ حیران کن بات ہے کہ اس جنگ میں معصوم انسانوں کی قتل و غارت گری میں شریک رہنے والی صیہونی حکومت کی ظلم و بربریت پر سزا دینے، فلسطینیوں کی تباہ حال آبادیوں اور معیشت کی بحالی کیلئے کوئی جرمانہ اسرائیل کو ادا کرنے کا نہیں کہا گیا، بلکہ سعودی عرب اور قطر جیسے موثر مسلم ممالک وسائل دیں گے۔ یہ حقیقت ہے کہ اس وقت تک دو ریاستی فارمولا آگے نہیں بڑھے گا، جب تک کہ قابض صیہونی اسرائیلی فوج کو یہاں سے نکال نہیں دیا جاتا۔ چاہیئے تو یہ تھا کہ مغربی کنارے کا وہ حصہ جس میں بیت المقدس ہے، وہ فلسطین کا دارالحکومت بنایا جاتا، صیہونی حکومت سے آزاد کروا کر فلسطینیوں کے حوالے کیا جاتا، لیکن ایسی کوئی بات سامنے نہیں آرہی۔

فلسطینیوں کی حالیہ جدوجہد کو دو سال مکمل ہونیوالے ہیں۔ میں ان شہداء اور مجاہدین کو سلام پیش کرتا ہوں، جنہوں نے 7 اکتوبر 2023ء کو ”طوفان الاقصیٰ“ کے نام سے آپریشن اپنے اس استحقاق کے ساتھ شروع کیا کہ اقوام متحدہ کا چارٹر انہیں حق دیتا ہے کہ وہ اپنی سرزمین سے قبضہ چھڑوانے کیلئے مسلح جدوجہد کریں۔ اس دو سالہ جدوجہد کے دوران حزب اللہ اور حماس کی قیادت سید حسن نصراللہ، سید ہاشم صفی الدین، اسماعیل ہنیہ، یحییٰ سنوار سمیت 66 ہزار بے گناہ فلسطینی شہید ہوئے۔ ایران پر اسرائیل اور امریکہ نے حملے کیے، ایران نے بھی ان کو بھرپور جواب دیا اور اس مفروضے کو پاش پاش کر دیا کہ اسرائیل اور امریکہ پر کوئی حملہ نہیں کرسکتا۔ ہم سمجھتے ہیں کہ فلسطینیوں کی جدوجہد سرزمین بیت المقدس کی آزادی تک جاری رہے گی۔ میں یہاں یہ بھی واضح کرنا چاہتا ہوں کہ کچھ لوگ سوچتے ہیں کہ جب اسرائیل کا مقابلہ نہیں کرسکتے تھے تو حماس نے جنگ شروع کیوں کی۔ یاد رکھیں، جنگیں بہادری، قربانی اور اصولوں کے بغیر نہیں لڑی جا سکتیں۔ آزادی کی تحریکوں میں انسانی قربانیوں کی نہیں مقصد اور کاز کی اہمیت کو دیکھا جاتا ہے، جس کیلئے قربانیاں دی جا رہی ہوتی ہیں۔

میں یہاں یہ بھی لوگوں کو یاد دہانی کروانا چاہوں گا کہ کربلا کو سمجھے بغیر کسی تحریک آزادی کا تصور بھی نہیں کیا جا سکتا۔ 60 ہجری میں واضح تھا کہ یزیدی حکومت اور فوج کا مقابلہ امام حسین علیہ السلام کے 72 ساتھی نہیں کرسکتے، مگر امام عالی مقام کو اپنے نانا کے دین کے تحفظ کا مقصد عزیز تھا۔ تو انہوں نے قربانی دی۔ آج ایک مسلم ملک کی آزادی کیلئے مزید فلسطینیوں کی قربانیاں دینا پڑیں تو یہ مہنگا سودا نہیں۔ میں پاکستانی عوام اور ہر غیرت مند انسان سے گزارش کروں گا کہ پاکستان کی حکومت اور فوج سے مطالبہ کریں کہ آزاد فلسطینی ریاست کے قیام کے بغیر کسی بھی فارمولے کو رد کریں اور مجوزہ دستاویز میں اپنی طرف سے ترمیم کرکے ہم نوا ساتھی مملکتوں کیساتھ سفارتی سطح پر ایسا متفقہ لائحہ عمل اختیار کریں، جو فلسطینی عوام کو قابل قبول ہو اور مشرق وسطیٰ میں پائیدار امن کی ضمانت دے۔

متعلقہ مضامین

  • شارٹ کٹ کوئی نہیں!
  • ٹرمپ امن منصوبے کے نکات؛ حماس کا کن نکات سے اتفاق اور اختلاف، میڈیا میں رپورٹ
  • ٹرمپ کا فلسطین فارمولا، مجرم ہی منصف!
  • سونے کی قیمت میں آج کوئی تبدیلی آئی یا نہیں؟
  • عمران خان نے ہمیشہ علیمہ خانم کی بات نہ ماننے کی ہدایت کی، شیر افضل مروت کا دعویٰ
  • روسی صدر نے فوجی میدان میں مقابلے کا چیلنج دیدیا
  • راولپنڈی؛ بھتیجے کے قاتلوں کی پولیس پارٹی پر فائرنگ، دو افراد جاں بحق، انسپکٹر اور اہلکار زخمی
  • اپنے سیل سے باہر نکلوں گا نہ ویڈیو لنک کے ذریعے پیش ہوں گا، عمران خان
  • اختلاف جتنا ہو اتنا  رکھنا چاہئے‘  صورتحال خراب نہیں کرنا چاہتے: قمر کائرہ 
  • پی ٹی آئی کی اندرونی لڑائی