عالم اسلام صیہونی رژیم کے جنگی جنون کے سامنے اٹھ کھڑا ہو، اسماعیل بقائی
اشاعت کی تاریخ: 17th, May 2025 GMT
اپنے ایک جاری بیان میں ترجمان وزارت خارجہ کا کہنا تھا کہ مسلمان باہمی اتحاد و یکجہتی کے ساتھ اس باغی رژیم کا مقابلہ کریں۔ ورنہ اسرائیل کے اس طرز عمل سے نہ صرف سارا خطہ پہلے سے زیادہ نا امن ہو جائے گا بلکہ عالمی امن کو بھی شدید خطرات لاحق ہوں گے۔ اسلام ٹائمز۔ اسلامی جمہوریہ ایران کی وزارت خارجہ کے ترجمان "اسماعیل بقائی" نے کہا کہ "الحدیدہ"، "رأس عیسی" اور "الصلیف" بندرگاہوں سمیت یمن کے سول و اقتصادی ڈھانچے پر حملے نہ صرف بین الاقوامی قوانین و اقوام متحدہ کے منشور کی واضح خلاف ورزی ہیں بلکہ یہ انسانیت کے خلاف آشکار جنگی جرائم و جارحیت ہے۔ یہ حملے اس وقت انجام پا رہے ہیں جب یمنی عوام کو محاصرے اور دوہرے انسانیت سوز سلوک کا سامنا ہے۔ اسماعیل بقائی نے کہا کہ یمن کے اہم انفراسٹرکچر کو نشانہ بنانے کا مقصد انہیں زندگی کی بنیادی ضروریات تک رسائی سے محروم کرنا ہے۔ جو کہ ایک ظالمانہ فعل ہے۔ انہوں نے کہا کہ غزہ و مسلمان ممالک پر صیہونی جارحیت امریکہ، برطانیہ اور بعض مغربی ممالک کی مسلسل حمایت کی بدولت انجام پا رہی ہے۔ بلاشبہ امریکہ، برطانیہ اور بعض مغربی ممالک نے صیہونی رژیم کی بلا مشروط حمایت جاری رکھی ہوئی ہے جس نے اسرائیل کو قانون شکنی، بچوں و خواتین سمیت نہتے فلسطینی شہریوں کے قتل عام اور اب مظلوم یمنی عوام کے خلاف ارتکاب جُرم پر مزید اُکسا دیا ہے۔
یہ ممالک بلا فاصلہ اسرائیلی جرائم میں شریک ہیں اور انہیں عالمی رائے عامہ کے سامنے جوابدہ ہونا پڑے گا۔ انہوں نے سنگین صیہونی جرائم و جارحیت پر اقوام متحدہ اور سلامتی کونسل کی خاموشی کو تنقید کا نشانہ بنایا۔ انہوں نے بین الاقوامی اداروں کی خاموشی کو اخلاقی اقدار کا زوال قرار دیا۔ اس دوران اسماعیل بقائی نے مسلسل صیہونی حملوں کے نتیجے میں بے گناہ یمنی عوام کی شہادتوں پر اظہار تعزیت کیا۔ انہوں نے کہا کہ عالم اسلام کو چاہئے کہ وہ اپنا اخلاقی و مذھبی فریضہ سمجھتے ہوئے اسرائیل کے تسلط پسندانہ جنگی جنون کے سامنے اٹھ کھڑے ہوں۔ مسلمان باہمی اتحاد و یکجہتی کے ساتھ اس باغی رژیم کا مقابلہ کریں۔ ورنہ اسرائیل کے اس طرز عمل سے نہ صرف سارا خطہ پہلے سے زیادہ نا امن ہو جائے گا بلکہ عالمی امن کو بھی شدید خطرات لاحق ہوں گے۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: اسماعیل بقائی نے کہا کہ انہوں نے
پڑھیں:
رکن ممالک اسرائیلی کیساتھ تجارت معطل اور صیہونی وزراء پر پابندی عائد کریں،یورپی کمیشن
یورپی کمیشن نے اپنے رکن ممالک پر زور دیا ہے کہ غزہ جنگ کے باعث اسرائیل کے ساتھ تجارتی مراعات معطل کردی جائیں۔
عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق یورپی یونین کی خارجہ پالیسی سربراہ کاجا کالاس نے رکن ممالک پر زور دیا کہ وہ بعض اسرائیلی مصنوعات پر اضافی محصولات لگائیں۔
انہوں نے اپیل کی کہ اسرائیلی آبادکاروں اور انتہاپسند اسرائیلی وزراء ایتمار بن گویر اور بیتزالیل سموتریچ پر پابندیاں عائد کرنے کی اپیل کی۔
یورپی کمیشن کے مطابق اسرائیلی جارحیت یورپی یونین اسرائیل ایسوسی ایشن معاہدے کے انسانی حقوق اور جمہوری اصولوں کے احترام کو لازمی قرار دینے والے آرٹیکل 2 کی خلاف ورزی ہیں۔
انہوں نے غزہ میں بگڑتی انسانی المیے، امداد کی ناکہ بندی، فوجی کارروائیوں میں شدت اور مغربی کنارے میں E1 بستی منصوبے کی منظوری کو خلاف ورزی کی وجوہات بتایا۔
یورپی کمیشن کی صدر اورسلا فان ڈیر لاین نے فوری جنگ بندی، انسانی امداد کے لیے کھلی رسائی اور یرغمالیوں کی رہائی کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ اسرائیل کے ساتھ دو طرفہ تعاون روک دیا جائے گا۔ تاہم یورپی یونین کے 27 رکن ممالک میں اس تجویز پر مکمل اتفاق نہیں ہے۔ اسپین اور آئرلینڈ معاشی پابندیوں اور اسلحہ پابندی کے حق میں ہیں جبکہ جرمنی اور ہنگری ان اقدامات کی مخالفت کر رہے ہیں۔
یورپی کمیشن کی یہ تجویز اس وقت سامنے آئی جب یورپ بھر میں ہزاروں افراد اسرائیل کے خلاف احتجاج کر رہے ہیں اور منگل کو اقوام متحدہ کی ایک رپورٹ میں غزہ میں اسرائیلی کارروائیوں کو نسل کشی قرار دیا گیا۔