اسلام ٹائمز کیساتھ اپنے خصوصی انٹرویو میں ایم ڈبلیو ایم کے مرکزی رہنماء نے یکساں قومی نصاب سے متعلق اپنے تحفظات سے آگاہ کیا اور اس حوالے سے جاری جدوجہد کے حوالے سے تفصیلی گفتگو کی۔ انہوں نے کہا کہ آئین کی رو سے کسی بھی شخص کو اسکے عقائد کیخلاف مواد نہیں پڑھایا جا سکتا ہے۔ 1975ء کا نصاب تعلیم مناسب اور متفقہ تھا، جسکی بحالی چاہتے ہیں۔ اسکے ساتھ ساتھ انہوں نے یہ بھی مطالبہ کیا کہ نصاب ترتیب دینے والے اداروں میں اہل تشیع کے نمائندے بھی رکھے جائیں، تاکہ کسی بھی اختلاف کو بروقت اور متفقہ لائحہ عمل سے حل کیا جا سکے۔ متعلقہ فائیلیںعلامہ مقصود علی ڈومکی کا تعلق صوبہ سندھ اور بلوچستان کے سنگم پر واقع ضلع جیکب آباد سے ہے، انکا شمار انقلابی، فعال اور متحرک علمائے کرام میں ہوتا ہے۔ علامہ صاحب اسوقت مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے مرکزی سیکرٹری نشر و اشاعت کی حیثیت سے ملی و قومی فرائض ادا کر رہے ہیں، جبکہ اس سے قبل ایم ڈبلیو ایم کے مرکزی سیکرٹری تنظیم سازی، ترجمان، سندھ کے سیکرٹری جنرل اور اس سے پہلے ایم ڈبلیو ایم بلوچستان کے سیکرٹری جنرل بھی رہ چکے ہیں۔ علامہ مقصود علی ڈومکی ہمیشہ ملی معاملات کے حل میں پیش پیش رہتے ہیں اور ملکی و بین الاقوامی حالات پر بھی اچھی نظر رکھتے ہیں۔ اسلام ٹائمز نے علامہ مقصود علی ڈومکی سے متنازع یکساں قومی نصاب تعلیم کے حوالے سے خصوصی گفتگو کی۔ اس موقع پر انہوں نے یکساں قومی نصاب سے متعلق اپنے تحفظات سے آگاہ کیا اور اس حوالے سے جاری جدوجہد کے حوالے سے تفصیلی گفتگو کی۔

انہوں نے کہا کہ آئین کی رو سے کسی بھی شخص کو اسکے عقائد کے خلاف مواد نہیں پڑھایا جا سکتا ہے۔ 1975ء کا نصاب تعلیم مناسب اور متفقہ تھا، جس کی بحالی چاہتے ہیں۔ اسکے ساتھ ساتھ انہوں نے یہ بھی مطالبہ کیا کہ نصاب ترتیب دینے والے اداروں میں اہل تشیع کے نمائندے بھی رکھے جائیں، تاکہ کسی بھی اختلاف کو بروقت اور متفقہ لائحہ عمل سے حل کیا جا سکے۔ انہوں نے کہا کہ ہم ایسا نصاب تعلیم چاہتے ہیں، جو مسلمانوں کے تمام مکاتب فکر کے درمیان متفقہ ہو اور کسی بھی تنازعہ سے پاک ہو۔ کسی ایک مسلک کے افکار کو دوسروں پر مسلط کرنا درست نہیں ہے۔ علامہ مقصود ڈومکی کیساتھ انٹریو پیش خدمت ہے.

قارئین و ناظرین محترم آپ اس ویڈیو سمیت بہت سی دیگر اہم ویڈیوز کو اسلام ٹائمز کے یوٹیوب چینل کے درج ذیل لنک پر بھی دیکھ اور سن سکتے ہیں۔ (ادارہ)
https://www.youtube.com/@ITNEWSUrduOfficial

ذریعہ: Islam Times

کلیدی لفظ: علامہ مقصود علی ڈومکی یکساں قومی نصاب ایم ڈبلیو ایم نصاب تعلیم اور متفقہ انہوں نے حوالے سے کسی بھی

پڑھیں:

ابراہم اکارڈز سے متعلق دباؤ آیا تو اپنے مفادات دیکھیں گے

اسلام آباد ( اردوپوائنٹ اخبار تازہ ترین ۔ 30 جون 2025ء ) وزیر دفاع کا کہنا ہے کہ ابراہم اکارڈز سے متعلق دباؤ آیا تو اپنے مفادات دیکھیں گے، اگر ہم تماشائی بنے اور کھلاڑی نہ بنے تو اس کا نقصان ہوگا۔ تفصیلات کے مطابق وزیردفاع خواجہ آصف نے نجی ٹی وی چینل سماء نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ابراہم اکارڈزسے متعلق دباؤ آیا تو اپنے مفادات دیکھیں گے، موجودہ صورتحال میں اگر ہم تماشائی بنے اور کھلاڑی نہ بنے تو اس کا نقصان ہوگا، عالمی سطح پر موجودہ صورتحال میں ہم کھیل کا حصہ ہیں۔

ایک اور بیان میں وزیر دفاع نے کہا کہ مودی کا تکبر خاک میں مل ہے۔بھارت کی جانب سے دوبارہ پاکستان پر حملے کا امکان موجود ہے، بھارت نے اگر پاکستان کا پانی روکا تو اس کو جنگ تصور کیا جائے گا۔

(جاری ہے)

پاک بھارت جنگ میں پاکستانی میڈیا نے مثبت کردارادا کیا، جبکہ بھارتی میڈیا میں سرکس اور نوٹنکی ہورہی تھی، پاکستان نے بھارت کے طیارے گرائے جو فخر کی بات ہے، پاکستان اس وقت سراٹھا کر دنیا میں چل رہا ہے۔

بھارت بلوچستان میں اسپانسرڈ دہشتگردی میں ملوث ہے۔ وزیر دفاع خواجہ آصف نے کہا کہ بھارت مانے یا نہ مانے، عالمی برادری پاکستان کے موقف کو تسلیم کر رہی ،پاکستان کے اس وقت امریکا کے ساتھ اچھے تعلقات ہیں لیکن ماضی کے برعکس یہ تعلقات مشترکہ فوجی مصروفیات پر مبنی نہیں، افغان شہری پاکستان میں غیر قانونی کاروبار اور زمینوں پر قبضہ کر رہے ہیں، افغان اپنے وطن واپس لوٹے تو پاکستانی شہریوں کے لیے ملازمت کے مواقع کھلیں گے. ایک انٹرویو میں وزیر دفاع نے کہاکہ جس نہر میں وہ اکثر تیراکی کرتے ہیں، وہاں کناروں کے ساتھ ڈمپر کھڑے ہیں، جو افغان باشندوں کی ملکیت ہیں جو عارضی پناہ گاہوں میں رہتے ہیں لیکن انہوں نے آبپاشی کی زمین پر غیر قانونی قبضہ کر رکھا ہے۔

انہوں نے الزام لگایا کہ یہ افغان ڈمپر مالکان شاید محکمہ آبپاشی کو رشوت دیتے ہیں، پاکستان میں جتنے ناجائز کاروبار ہیں سب افغان کرتے ہیں، ہماری تمام نہروں کے کنارے افغان شہریوں نے تجاوزات کر رکھی ہیں. وزیر دفاع نے دعوی کیا کہ تقریبا 6 سے 7 ملین غیر دستاویزی افراد پاکستان میں ہیں، اور تجویز دی کہ اگر افغان اپنے وطن واپس لوٹے تو پاکستانی شہریوں کے لیے ملازمت کے مواقع کھلیں گے خارجہ تعلقات کے حوالے سے خواجہ آصف کا کہنا تھا کہ پاکستان کے اس وقت امریکا کے ساتھ اچھے تعلقات ہیں لیکن ماضی کے برعکس یہ تعلقات مشترکہ فوجی مصروفیات پر مبنی نہیں ہیں۔

انہوں نے کہا کہ بھارت مانے یا نہ مانے، عالمی برادری پاکستان کے موقف کو تسلیم کر رہی ہے، بین الاقوامی اداروں نے کہا ہے کہ سندھ طاس معاہدہ یکطرفہ طور پر معطل نہیں کیا جا سکتا۔ اسرائیل اور بھارت کے حوالے سے انہوں نے کہا کہ امریکا اور یورپ کی پشت پناہی کی وجہ سے اسرائیل بے دریغ کام کر رہا ہے، اگر بھارت بھی ایسا ہی کررہا ہے تو اس کے پیچھے کون ہے؟ وزیر دفاع نے زور دے کر کہا کہ پاکستان امن چاہتا ہے لیکن تنازعات کا حل ضروری ہے انہوں نے کہا کہ اگر اندرونی مسائل حل ہو جائیں تو پاکستان نمایاں طور پر ترقی کر سکتا ہے پاکستان تحریک انصاف سے متعلق گفتگو میں انہوں نے کہا کہ پی ٹی آئی سمجھ رہی تھی قانون کی پروا نہیں، شخصیت پرستی کام آئے گی، جیل کاٹنا مشکل ہے لیکن اس طرح تو ہوتا ہے اس طرح کے کاموں میں۔

متعلقہ مضامین

  • آیت اللہ خامنہ ای کی شان میں گستاخی امت مسلمہ کیلئے ناقابل برداشت ہے، علامہ مقصود ڈومکی
  • گرمی کی بڑھتی شدت خطرناک موسمی مستقبل کا انتباہ، ڈبلیو ایم او
  • وزیراعظم سے اعجازالحق کی ملاقات ،متعلقہ حلقوں کے امور پر گفتگو
  • اسرائیل جنگ بندی اور امن کیخلاف ہے، حماس رہنماء اسامہ حمدان
  • قومی نصاب میں اسلامی اقدار کو مؤثر انداز میں شامل کیا جائے‘تنظیم اساتذہ
  • سینیٹر علامہ راجہ ناصر عباس جعفری کی ہنگامی پریس کانفرنس
  • ابراہم اکارڈز سے متعلق دباؤ آیا تو اپنے مفادات دیکھیں گے
  • آغاز ماہ محرم الحرام سے اب تک صوبائی و شہری حکومت کی نا اہلی جاری ہے، علامہ علی انور جعفری
  • فیس خاتمے سے متعلق حالیہ فیصلے کے بعد پی ٹی وی اصلاحاتی منصوبے کو مزید آگے بڑھائیں گے، عطا تارڑ
  • ذکر امام حسین (ع) سنت رسول (ص) اور عظیم عبادت ہے، علامہ مقصود ڈومکی