کراچی:

کراچی میں ٹریفک پولیس کے سربراہ (ڈی آئی جی) پیر محمد شاہ نے کہا ہے کہ شہر میں 55 فیصد موٹرسائیکل ٹریفک حادثات کا شکار ہوتے ہیں جبکہ دیگر حادثات حد رفتار سے تجاوز، لین کی خلاف ورزی کیوجہ سے بھی ہوتے ہیں۔

آرٹس کونسل آف پاکستان کراچی میڈیکل اینڈ سوشل ویلفیئر کمیٹی کے زیر اہتمام ”ٹریفک، حادثات، اسباب اور سدِباب“ کے موضوع پرسیمینار کا انعقاد کیا گیا جس میں ڈی آئی جی ٹریفک پیر محمد شاہ اورایڈوائزر گورنر سندھ طارق مصطفی کے علاوہ میڈیکل اینڈ سوشل ویلفیئر کمیٹی کے چیئرمین ڈاکٹر قیصر سجاد ،مختلف اسپتالوں کے عہدے داران سمیت مختلف سماجی و سیاسی شخصیات کی شرکت کی۔

سیمینار میں ٹرینر، محقق، اور سندھ پولیس میں سپارک کے انچارج علی سہاگ نے سڑک پر ہونے والے حادثات پر جامع پریزنٹیشن دی۔

سیمینار سے ڈی آئی جی ٹریفک پیر محمد شاہ نے اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ کراچی میں ٹریفک حادثات کی اہم وجہ اوور اسپیڈنگ ہے، دوسری وجہ یہ ہے کہ بائیک سوار و گاڑی چلانے والے کویہ  معلوم نہیں ہوتا کہ ہمیں کس لائن پر چلنا ہے۔

انہوں نے کہا کہ تیسری اہم مال بردار گاڑیوں کی اوور لوڈنگ ہے، 55 فیصد بائیک  والے حادثات کا شکار ہو رہے ہیں، دنیا بھر میں گاڑی کی ایک عمر ہوتی ہے مگر کراچی میں معاملہ اس کے برعکس اور بیشتر گاڑیاں پرانی ہیں۔

اُن کا ہکنا تھا کہ کراچی کے ٹرانسپورٹرز نے اپنی گاڑیوں پرپیسہ خرچ نہیں کرتے، سختی کرنے پر پورٹس بند کردیتے ہیں۔

ڈی آئی جی نے کہا کہ ٹریفک حادثات کی روک تھام کیلیے سگنل، روڈ ٹھیک کرنے اور یو ٹرن لگانا ہوگا، کم از کم ٹریفک کے لئے اتنا بجٹ ہو کہ جو چیزیں لگی ہوئی ہوں اس کی دیکھ بھال کر سکیں۔

سیمینار سے سندھ پولیس سپارک کے انچارچ علی سہاگ  کا گفتگو میں کہنا تھا کہ ہمیں روڈ پر گاڑی چلاتے ہوئے خود کو اور آس پاس کے ڈرائیورز بھی کو محفوظ رکھنا ہوگا، اکثر لوگ کہتے ہیں  کہ ہم ہیلمٹ نہیں پہنیں گے کیونکہ ہیئر اسٹائلز خراب ہوتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ سگنل توڑنا ، اوور اسپیڈ کرنا ، قانون پر عمل در آمد نہ کرنے سے  آپ کو اور آپ کے خاندان  کو تکلیف ہوگی۔

ڈاکٹر صابر میمن کا گفتگو میں کہنا تھا کہ حادثات کے شکار نوجوان  یا تو موبائل چلاتے ہوئے ڈرائیو کررہا ہوتا ہے، یا قانون کی خلاف ورزی کرتے ہوئے، ڈرائیو کرنے کا مرتکب پایا جاتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ ٹراما سینٹر میں ایسے مریض ملیں گے جن کو ایسی  چوٹ لگی ہوئی ہوتی ہے جس کا سائنس کے پاس بھی کوئی حل نہیں ہوتا، اگر وہ مریض گھر کا کمانے والا ہوتا ہے تو گھر پر بوجھ بن جا تا ہے۔

ڈاکٹر 
قیصر سجاد کا اظہار خیال میں کہنا تھا کہ ہماری عوام اس بات پر فخر کرتی ہے کہ ہم نے سگنل توڑے ہیں،
بارہ سال کا بچہ باپ کی بائیک لے کر سڑک پر نکل جاتا ہے، میڈیکل فٹنس کا خیال نہیں رکھا جاتا  لوگ نشے کے زیراثر ہوتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ اگر پوچھا جائے تو کہتے ہیں کہ اس کے بغیر گاڑی نہیں چلا سکتے، گاڑی چلانے کے لیے ہر آدمی کے پاس لائسنس ہونا چاہیے۔

فیصل ایدھی کا اس موقع پر کہنا تھا کہ ہمارے ہاں لائسنس کا اجراء مشکل ہونا چاہیے، لندن میں ایسا ہوتا ہے کہ سڑکوں پر ہر نشان کو سمجھنا بھی ہوتا ہے اور فالو کرنا ہوتا ہے، کراچی میں نشان ایک تو ہے نہیں جو ہے وہ بھی غلط ہیں، کراچی میں موجود  کنٹونمنٹ کے علاقوں کے سوا شہر بھر میں  میں سگنلز کا مربوط نظام نہیں ہے۔

انہوں نے کہا کہ عوام کے لیے سسستی پبلک ٹرانسپورٹ کے فقدان کی وجہ سے ذاتی گاڑیوں اور موٹرسائیکلوں کی بھرمار ہے،ہمارے حکمرانوں کو پل بنانے کا شوق ہے مگر بسوں کی تعداد نہیں بڑھا رہے جبکہ نہ ہیں روڈ  بنا رہے ہیں،قوانین کو سمجھنا اور اس پر عمل کرنا  بھی ایک بہت بڑا مسئلہ بن چکا ہے۔

.

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: انہوں نے کہا کہ کہنا تھا کہ کراچی میں ہوتے ہیں ہوتا ہے

پڑھیں:

خبردار ہو جائیں، بینکوں میں پیسے رکھوانے والوں کیلئے اہم خبر

ویب ڈیسک:عصر حاضر میں لوگ نقد رقم کے بجائے کریڈٹ کارڈ کا استعمال زیادہ کرتے ہیں، کسی کو رقم کی منتقلی یا بلوں کی ادائیگی اب سب اے ٹی ایم کے ذریعہ کیا جاتا ہے، جس کی وجہ سے لوگ نقدی رکھنے اور لوٹے جانے کے خطرے بھی بچ جاتے ہیں مگر   دنیا کے ڈیجیٹل ہوتے ہی مجرم بھی سائبر کرمنل بن چکے ہیں۔

تفصیلات کےمطابق جب سے لوگوں نے نقدی کی بجائے کریڈٹ کاڑڈ استعمال کرنا شروع کیا تب سے سائبر کرمنلز نے انہیں لوٹنا شروع کر دیا اور آئے روز ایسی وارداتیں سامنے آتی ہیں جس میں سائبر کرائمز کے ذریعہ لوگوں کو ان کی زندگی بھر کی جمع پونجی سے محروم کر دیا جاتا ہے۔

نائٹ شفٹ میں کام کرنے والوں کو گردے کی پتھری کا زیادہ خطرہ ؛ تحقیق سامنے آگئی

دنیا بھر میں اے ٹی ایم کارڈ کے استعمال کے لیے چار ہندسوں والا خفیہ پن کوڈ ہوتا ہے، جو سوائے کارڈ ہولڈر کے کسی کو معلوم نہیں ہوتا۔ حتیٰ کہ متعلقہ بینک بھی اس سے لاعلم ہوتا ہے۔ تاہم اس کے باوجود سائبر کرمنل فراڈ کے ذریعہ لوگوں کو لوٹ رہے ہیں۔

اس کی بڑی وجہ اکاؤنٹ ہولڈرز کی جانب سے اپنے اے ٹی ایم کے رکھے جانے والے پن کوڈز ہیں۔ جو صارفین اپنے اے ٹی ایم کارڈ کے لیے پن کوڈ کے لیے عام ہندسے استعمال کرتے ہیں، وہی زیادہ ہیکرز کا شکار بنتے ہیں۔

44 برس سے مسجد نبویﷺ میں قرآن مجید پڑھانے والے پاکستانی نژاد مدرس انتقال کرگئے

ماہرین کے مطابق آسان پن کوڈ چند لمحے میں آپ کا اکاؤنٹ کا صفایا کرا سکتا ہے۔ سائبر ماہرین نے ان پن کوڈز کی نشاندہی بھی کی ہے، جو سائبر کرمنلز کا آسان ہدف ہوتے ہیں۔ یہ عموماً ترتیب وار ہندسے اور دہرائے گئے ہندسوں پر مبنی ہوتے ہیں۔

ماہرین کا کہنا ہے کہ اگر کوئی صارف مثال کے طور پر 1111، 2222، 3333، 0000، 5555 یا ترتیب سے استعمال کیے گئے ہندسوں پر مبنی کوڈ جیسے 1234، 2345، 6789 یا اس کے الٹ جن میں سب سے زیادہ 4321 غیر محفوظ ہے۔

ویل چیئر ٹی ٹونٹی سیریز؛ پاکستان نے 3.1 سے جیت لی

اسی طرح بعض لوگ اپنی تاریخ پیدائش بطور پن کوڈ استعمال کرتے ہیں جیسے 13 اگست (1308)، 17 دسمبر (1712) یا پیدائش کا سال مثلاً 2025، 1970 یا پھر گاڑی نمبر، موبائل نمبر کے ہندسے پر مبنی کوڈز کا پتہ لگانا بھی ہیکرز کے لیے آسان ہوتا ہے، کیونکہ تاریخ پیدائش، اور سن پیدائش کا سوشل میڈیا اور دیگر دستاویزات سے پتہ لگانا اور بھی زیادہ آسان ہوتا ہے۔ اور اس کو ہیک کرنے میں صرف چند سیکنڈ ہی لگتے ہیں۔

ماہرین نے محفوظ پن کوڈ کے انتخاب کا طریقہ بتاتے ہوئے کہا کہ ایسے ہندسوں کا پن کوڈ بنائیں جو بے ترتیب ہو لیکن آپ اسے ذہن نشین کر لیں۔ اس کے علاوہ ہر 6 یا 12 ماہ بعد اپنا پن کوڈ تبدیل کر لیں۔ پن کوڈ کو موبائل فون یا کہیں بھی لکھ کر محفوظ نہ کریں۔ اس نمبر کو کسی کے ساتھ شیئر بھی نہ کریں اور اگر آپ ایک سے زائد اے ٹی ایم کارڈ رکھتے ہیں تو بہتر ہے کہ ہر ایک کا پن کوڈ دوسرے سے بہت مختلف رکھیں۔

سکیورٹی سوپروائزر کو قتل کرنے والا ملزم گرفتار

متعلقہ مضامین

  • پنجاب بھر میں 1503 ٹریفک حادثات میں 13 افراد جاں بحق، 1773 زخمی
  • ٹریفک قوانین کیخلاف ورزی پر بھاری جرمانہ، ڈی میرٹ پوائنٹس کےنئے نظام پر ایم کیو ایم کی شدید تنقید
  • سیاسی حالات اور مہنگائی نے بہت کچھ بدل دیا: گورنر سندھ
  • رواں سال کا پہلا سپر مون 7 اکتوبر کو پاکستان سمیت دنیا بھر میں دیکھا جائے گا۔
  • کراچی، ٹریفک قوانین کی خلاف ورزی پر بھاری جرمانے اور ڈی میرٹ پوائنٹس کا نیانظام نافذ
  • کراچی: ٹریفک قوانین کی خلاف ورزی پر بھاری جرمانے، ڈی میرٹ پوائنٹس کا نظام نافذ
  • تکنیکی اور آپریشنل وجوہات کے باعث متعدد پروازیں منسوخ، 2 تاخیر کا شکار
  • خبردار ہو جائیں، بینکوں میں پیسے رکھوانے والوں کیلئے اہم خبر
  • اگر آپ روزانہ کدو کھائیں تو بلڈ شوگر پر اسکے کیا اثرات مرتب ہونگے؟
  • اعلانات کرنا آسان اور کام کرنا مشکل ہوتا ہے، وزیراعلیٰ مریم نواز