فرینکفرٹ(نیوز ڈیسک)جرمنی کے شہر فرینکفرٹ سے سپین جانے والی لفتھانسا ایئر لائن کی ایک پرواز 10 منٹ تک بغیر پائلٹ کے چلتی رہی، جبکہ کاک پٹ میں موجود اکیلے کو پائلٹ بے ہوش تھے۔

جرمن خبر رساں ادارے ڈی پی اے کے مطابق یہ واقعہ 17 فروری 2024 کو فرینکفرٹ سے سپین کے شہر سیویل جانے والی پرواز میں پیش آیا۔

رپورٹ کے مطابق جہاز کے 43 سالہ کپتان بیت الخلا گئے ہوئے تھے کہ اسی دوران ایئر بس اے 321 کے 38 سالہ کو پائلٹ بے ہوش ہو گئے۔

طیارہ، جس میں 199 مسافر اور عملے کے چھ ارکان سوار تھے، تقریباً 10 منٹ تک کسی کے کنٹرول کے بغیر محوِ پروز رہا۔

جرمن خبر رساں ادارے نے اپنی معلومات کے ذریعے کے طور ہسپانوی حادثات کی تحقیقات کرنے والے ادارے CIAIAC کی ایک رپورٹ کا حوالہ دیا۔

پائلٹ نے بتایا کہ جب وہ پرواز کے ختم ہونے سے 30 منٹ قبل کاک پٹ سے باہر گئے، تو انہیں کو پائلٹ ’قابل اور چوکنا‘ دکھائی دے رہے تھے۔

لفتھانسا ایئر لائن نے واقعے اور اس کے بعد کی تحقیقات کی تصدیق کرتے ہوئے کہا کہ اس کے اندرونی فلائٹ سیفٹی ڈپارٹمنٹ نے بھی ایک الگ انکوائری کی تھی۔

تاہم ایئر لائن نے اپنی تحقیقات کے نتائج کو ظاہر کرنے سے انکار کر دیا۔

رپورٹ کے مطابق: ’اگرچہ بے ہوش کو پائلٹ نے بظاہر کنٹرول کو غیر ارادی طور پر چلایا، لیکن فعال آٹو پائلٹ کی بدولت طیارہ مستحکم انداز میں پرواز جاری رکھنے میں کامیاب رہا۔‘

ڈی پی اے نے مزید رپورٹ کیا کہ اس وقت کے دوران، وائس ریکارڈر نے کاک پٹ میں عجیب و غریب آوازیں ریکارڈ کیں جو کہ صحت کی شدید ہنگامی صورت حال سے مطابقت رکھتی تھیں۔

کپتان نے ابتدائی طور پر کاک پٹ میں دروازہ کھولنے کے باقاعدہ کوڈ سے داخل ہونے کی کوشش کی، جو کاک پٹ میں ایک بزر کو متحرک کرتا ہے تاکہ کو پائلٹ دروازہ کھول سکے۔

انہوں نے کاک پٹ میں داخل ہونے کے لیے پانچ مرتبہ ایسا کیا۔

ڈی پی اے کی رپورٹ کے مطابق، ایک ایئر ہوسٹس نے جہاز میں موجود ٹیلی فون کا استعمال کرتے ہوئے شریک پائلٹ سے رابطہ کرنے کی بھی کوشش کی۔

آخر کار کپتان نے ایک ایمرجنسی کوڈ ٹائپ کیا، جس سے وہ خود ہی دروازہ کھول سکنے کے قابل ہو گئے۔
مزیدپڑھیں:روہت شرما کی گاڑی کو نقصان، چھوٹے بھائی پر سرعام برہم، ویڈیو وائرل

.

ذریعہ: Daily Ausaf

کلیدی لفظ: کو پائلٹ کے مطابق بے ہوش

پڑھیں:

انسانی انخلاء کے نام پر فلسطینیوں کی جبری ہجرت کے خفیہ بین الاقوامی نیٹ ورک کا انکشاف

رپورٹ میں جنوبی افریقہ کے صدر سیرل رامافوزا کا بیان شامل ہے جن کے مطابق ان کی حکومت اس پرواز سے حیران رہ گئی۔ انہوں نے کہا کہ یہ غزہ کے لوگ ہیں جنہیں کسی نامعلوم طریقے سے طیارے میں بٹھایا گیا، جس نے نیروبی عبور کیا اور یہاں تک پہنچا۔ اسلام ٹائمز۔ انسانی انخلا کے نام پر فلسطینیوں کی جبری ہجرت کے خفیہ بین الاقوامی نیٹ ورک کا انکشاف ہوا ہے۔ مرکز اطلاعات فلسطین کی ایک رپورٹ کے مطابق بین الاقوامی تحقیقاتی اداروں نے "المجد یورپ" نامی ایک تنظیم کے خلاف تحقیقات شروع کر دی ہیں جس نے غزہ کی پٹی سے جنوبی افریقہ تک پروازیں منظم کیں۔ یہ شبہ ظاہر کیا جا رہا ہے کہ انسانی ہمدردی کے پردے میں یہ تنظیم مبینہ طور پر انسانی سمگلنگ میں ملوث ہے۔ یہ انکشاف الجزیرہ انگلش کی نشر کردہ ایک ویڈیو رپورٹ میں سامنے آیا ہے۔ رپورٹ میں اس تنظیم کے بارے میں نہایت تشویشناک معلومات بیان کی گئی ہیں جو خود کو انسانی خدمت کا علمبردار ظاہر کرتی ہے تاہم دستیاب شواہد اس کے غیر قانونی سرگرمیوں میں ملوث ہونے کی نشاندہی کرتے ہیں۔ تحقیق کے مطابق "المجد یورپ" نے 13 نومبر کو ایک پرواز کا اہتمام کیا جس کے ذریعے 153 فلسطینیوں کو غزہ سے جنوبی افریقہ کے شہر جوہانسبرگ منتقل کیا گیا، ایسے وقت میں جب غزہ محاصرے کی سنگین حالت اور تباہ کن انسانی المیے سے دوچار ہے۔ یہ پرواز محض دو ہفتوں میں اپنی نوعیت کی دوسری پرواز تھی جو غزہ کے شہریوں کو جنوبی افریقہ لے گئی۔

رپورٹ میں جنوبی افریقہ کے صدر سیرل رامافوزا کا بیان شامل ہے جن کے مطابق ان کی حکومت اس پرواز سے حیران رہ گئی۔ انہوں نے کہا کہ یہ غزہ کے لوگ ہیں جنہیں کسی نامعلوم طریقے سے طیارے میں بٹھایا گیا، جس نے نیروبی عبور کیا اور یہاں تک پہنچا۔ مجھے اس بارے میں وزیر داخلہ نے آگاہ کیا۔ وہ مزید کہتے ہیں کہ جب وزیر داخلہ نے دریافت کیا کہ ان افراد کے بارے میں کیا کیا جائے تو میں نے جواب دیا کہ ہم انہیں واپس نہیں بھیج سکتے۔ اگرچہ ان کے پاس ضروری دستاویزات نہیں لیکن وہ جنگ زدہ اور بحرانوں سے تباہ حال خطے سے آئے ہیں۔ انسانیت اور رحم کے تقاضے ہیں کہ ہم انہیں قبول کریں۔ رپورٹ کے مطابق کئی مسافروں نے بتایا کہ طیارہ قابض اسرائیل سے اڑا تھا جہاں انہیں غزہ سے منتقل کرنے کے بعد رکھا گیا تھا۔ ان کا کہنا تھا کہ انہوں نے آن لائن درخواستیں دیں اور ہر شخص نے پانچ ہزار ڈالر ادا کیے۔ تحقیق میں یہ بات سامنے آئی ہے کہ تنظیم کا انحصار ایسے ویب سائٹ پر ہے جس کی رجسٹریشن آیس لینڈ میں کرائی گئی ہے اور وہ عام شہریوں کے لیے نام نہاد انسانی انخلا کی خدمات فراہم کرنے کا دعویٰ کرتی ہے۔ تاہم جنوبی افریقہ کے ریگولیٹری ادارے ان سرگرمیوں کی نوعیت، مالی معاونت اور اصل پس منظر کے بارے میں سنجیدہ سوالات اٹھا رہے ہیں۔

مزید یہ بات بھی کھل کر سامنے آئی کہ تنظیم صرف ڈیجیٹل کرنسی کے ذریعے چندے قبول کرتی ہے جس کے باعث اس کی فنڈنگ کے ذرائع تک رسائی تقریباً ناممکن ہو جاتی ہے۔ ساتھ ہی ویب سائٹ پر موجود جن افراد کی تصاویر انتظامی ٹیم کے طور پر دکھائی گئی ہیں وہ دراصل مصنوعی ذہانت سے تیار کردہ تصاویر ہیں جس نے اس تنظیم کی ساکھ کو مزید مشکوک بنا دیا ہے۔ بار بار رابطے کی کوششوں کے باوجود اس نام نہاد تنظیم نے کوئی ردعمل دینے سے انکار کر دیا جس سے اس کے گرد پھیلا ہوا راز اور گہرا ہو گیا ہے۔ تحقیق کے مطابق فی الحال جانچ پڑتال کا محور یہ ہے کہ آیا یہ پروازیں غیر قانونی طریقے سے افراد کی نقل و حرکت کے لیے استعمال کی گئیں اور غزہ کے تباہ کن انسانی بحران کو دھوکے کے طور پر استعمال کیا گیا۔رپورٹ اس امر کو بھی اجاگر کرتی ہے کہ تنازعہ زدہ علاقوں میں سرگرم ایسی تنظیموں پر نگرانی کرنے والے اداروں کو کس قدر مشکلات کا سامنا ہے، خاص طور پر جب وہ جدید ڈیجیٹل ٹیکنالوجیوں جیسے مصنوعی ذہانت اور کرپٹو کرنسی کا سہارا لیتی ہیں جنہیں جعل سازی اور پردہ پوشی کے لیے استعمال کیا جا سکتا ہے۔

اس صورتحال میں مزید سخت جانچ اور جواب دہی کی ضرورت مزید بڑھ جاتی ہے۔ یہ معاملہ ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب عالمی سطح پر یہ خدشات بڑھ رہے ہیں کہ انسانی بحرانوں کو مشکوک مقاصد کے لیے استعمال کیا جا رہا ہے اور بعض نام نہاد خیراتی ادارے انسانی خدمت کے پردے میں خطرناک سرگرمیوں میں ملوث پائے جا رہے ہیں۔ رپورٹ اس اہم سوال پر اختتام پذیر ہوتی ہے کہ عالمی برادری اور بین الاقوامی اداروں کی ذمہ داری کیا ہے تاکہ انسانی امداد حقیقی ضرورت مندوں تک پہنچ سکے نہ کہ اسے اسمگلنگ یا انسانی تجارت کے لیے استعمال ہونے دیا جائے۔

متعلقہ مضامین

  • جمہوریہ کانگو: حکومتی طیارے کو آگ لگ گئی، ملکی وزیر اور مسافر محفوظ
  • دبئی ایئر شو میں بھارتی فضائیہ کی جگ ہنسائی، بھارتی لڑاکا طیارہ  آئل لیک کا شکار
  • 4.5 ملین برطانوی بچے غربت میں زندگی گزار رہے ہیں، رپورٹ
  • دبئی ایئر شو: پاکستانی اور اماراتی طیاروں کی مشترکہ پرواز، جےایف 17 تھنڈر نے دھاک بٹھادی
  • انسانی انخلاء کے نام پر فلسطینیوں کی جبری ہجرت کے خفیہ بین الاقوامی نیٹ ورک کا انکشاف
  • ملک کے 20 سب سے زیادہ پسماندہ اضلاع کی فہرست جاری
  • ہنزہ، چپورسن میں مسلسل زلزلوں اور دھماکوں کے حوالے رپورٹ جاری کر دی گئی
  • اوچ شریف: بس نے موٹر وے پولیس کی گاڑی کو روند ڈالا، سب انسپکٹر سمیت 3 اہلکار جاں بحق
  • شمشال ہنزہ میں اپینڈیسائٹس کی وبا مکمل طور پر قابو میں ہے، محکمہ صحت
  • سفاک اسرائیلی رژیم کی اندھی حمایت پر "جرمن چانسلر" کا اظہار فخر